امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق چینی ہیکرز نے امریکہ میں وفاقی حکومت کے ایسے ہزاروں ملازمین کی ذاتی معلومات تک رسائی حاصل کی جنھوں نے ٹاپ سیکرٹ سکیورٹی کلیرنس کے لیے درخواست دی تھی۔
حکومت کے عہدیداروں کے حوالے سے روزنامے کا کہنا تھا کہ ہیکرز نے مارچ میں وفاقی حکومت کے ملازمین سے متعلق امور کی نگرانی کرنے والے محکمے ’’آفس آف پرسنل منیجمنٹ‘‘ کی کچھ معلومات تک رسائی حاصل کی۔
سرکاری عہدیداروں کے نام ظاہر کیے بغیر نیویارک ٹائمز نے کہا کہ انتظامیہ نے اس خطرے تک رسائی کے بعد محکمے کے کمپیوٹرز پر اسے بلاک کر دیا گیا۔
اخبار کا کہنا تھا کہ اس بات کی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں کہ ہیکرز کو غیر ملکی رابطوں اور دیگر تفصیلات سے متعلق معلومات تک کس حد تک رسائی ہوئی۔
ڈیپارٹمنٹ ہوم لینڈ سکیورٹی کے ایک اہلکار نے اس واقعے کی تصدیق تو کی لیکن اس کا کہنا تھا کہ آفس آف پرسنل منیجمنٹ یا ان کے محکمے کے پاس ’’افراد کی شناخت سے متعلق معلومات کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے‘‘۔
امریکی حکومت کے وکلا نے گزشتہ ماہ پیپلز لیبریشن آرمی کے لیے کام کرنے والے چینی ہیکرز کے ایک گروہ پر خفیہ معلومات چوری کرنے کی فرد جرم عائد کی تھی۔ اس سے پہلے اس گروہ پر وزیر دفاع کے دفتر سمیت امریکی حکومت کے کمپیوٹر نظام میں دراندازی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے۔
کمپیوٹرز میں دراندازی امریکہ اور چین کے تعلقات میں بگاڑ کی ایک اہم وجہ ہے۔ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق کنٹریکٹر ایڈوڈ اسنوڈن کی طرف سے افشا کردہ معلومات سے یہ بات ظاہر ہے کہ ایجنسی چینی رہنماؤں اور ملٹری کی گفتگو کو سنا کرتی تھی۔