پاکستان اور ایران کے درمیان پہلی مال بردار ریل سروس کے عمل کا آغاز منگل کو ہوا۔
یہ ریل گاڑی پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے ایرانی شہر زاہدان کے لیے روانہ ہوئی۔
ریل کے ذریعے اس رابطے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ دینا ہے۔
پاکستان کے وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بتایا کہ مال بردار گاڑی کی آمد و رفت کے حوالے سے ایران کے ساتھ طویل عرصے سے مذاکرات ہو رہے تھے۔
’’ابتدائی طور پر ہم ہر ہفتہ ایک ٹرین چلائیں گے، اور یہ ایک ہفتے کے دوران واپس آئے گی۔ کوئٹہ زاہدان فریٹ ٹرین کے لیے ہم نے اپنا ٹریک’ریل کی پٹڑی‘ کی مرمت اور بحالی کا کام شروع کر دیا ہے۔‘‘
اُنھوں نے اس مال بردار گاڑی چلانے کے مقاصد بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران سے اپنی تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
’’جو ہماری کوئٹہ تفتان اور زاہدان مال بردار ٹرین ہو گی اس پر پاکستان سے چاول جائے گا اور دوسری اشیا جائیں گی جو پاکستان سے زمینی راستے سے ایران جاتی ہیں۔ جب کہ ایران سے گندھک اور تارکول پاکستان آئیں گے ابھی اس ٹرین کی 24 بوگیاں ہوں گی اور حتمی طور پر یہ تعداد 40 تک بڑھ جائے گی۔ اس کے علاوہ ہمیں ایران سے 2000 لٹر تیل بھی 14 سے 15 روپے لٹر میں ملے گا جو ہماری ٹرین واپس لایا کرے گی اور ہماری ٹرین کے ایندھن کے لیے آسانی ہو گی۔‘‘
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان ایران کے راستے ترکی تک بھی ریل گاڑی چلانے میں دلچسپی رکھتا ہے، جس کے لیے اُن کے بقول کوششیں کی جا رہی ہیں۔
’’ہم (ای سی او) ٹرین بھی چلانے پر تیار ہیں اس کے راستے میں دو تین مشکلات تھیں (ای سی او) ٹرین کا مطلب ہے کوئٹہ، تفتان، زاہدان اور استبول۔ ہم نے ترکی کی حکومت کو کافی عرصے پہلے بتا دیا تھا کہ ہماری طرف سےتیاری ہے‘‘۔
پاکستان میں ریلوے کا محکمہ خسارے کا شکار رہا ہے لیکن وفاقی وزیر کے بقول اس خسارے کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے۔
ایران پاکستان کا پڑوسی ملک ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا حجم کچھ زیادہ نہیں جس کی وجہ تہران پر عالمی تعزیرات کے باعث دونوں ملکوں کے درمیان بینکنگ کے شعبے میں تعلقات اور رقوم کی ادائیگیوں کا نظام نہیں ہے۔