رسائی کے لنکس

پاکستان کے راستے افغان تجارت بڑھانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں: وفاقی وزیر


فائل فوٹو
فائل فوٹو

خرم دستگیر نے بتایا کہ اب تجارتی سامان کو 24 سے 48 گھنٹے کے اندر کلیئر کیا جا رہا ہے جبکہ اس سے پہلے اسے ہفتوں انتظار کی زحمت اٹھانا پڑتی تھی۔

پاکستان کے وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ افغانستان کو پاکستان کے راستے تجارت میں سہولت دینے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں، جس سے توقع ہے کہ اس شعبے میں دوطرفہ تعاون کو وسعت ملے گی۔

چاروں طرف سے خشکی سے گھرے افغانستان کو بین الاقوامی تجارت کے لیے اپنے ہمسایہ ممالک کے زمینی اور بحری راستوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

کئی دہائیوں تک افغانستان کی بیشتر تجارت پاکستان کے ذریعے ہوتی تھی، تاہم حالیہ برسوں میں بعض پیچیدہ قوانین، انتظامی دشواریوں اور زیادہ لاگت کے باعث افغان تاجروں نے ایران کا رخ کیا ہے۔

افغانستان کی پاکستان کے راستے ہونے والی تجارت میں کمی کی بڑی وجہ 2010ء میں افغانستان کے ساتھ تجارتی راہداری کے معاہدے پر نظر ثانی تھی، جس کے بعد افغان تجارتی مال کے لیے سخت نگرانی اور ضوابط متعارف کرائے گئے تھے۔

وفاقی وزیر کے مطابق موجودہ حکومت نے پاکستان کے راستے ہونے والی افغان تجارت کا حجم بڑھانے کے لیے متعدد سہولیات کی پیشکش کی ہے۔

خرم دستگیر نے قومی اسمبلی میں بتایا کہ پاکستان نے ملک سے گزرنے والے سارے افغان مال کی اسکیننگ یا جانچ کی بجائے صرف 20 فیصد مال کی جانچ کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے جلدی ہی ایسی ریل سروس بھی شروع کرے گی جس کے ذریعے افغان تجارتی سامان کو طورخم اور چمن سے بندرگاہوں اور واہگہ بارڈر تک لایا جا سکے گا۔

خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ’’افغان ٹرکوں کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ پاکستان کی بندرگاہوں تک آ سکتے ہیں اور پاکستان سے برآمدی سامان افغانستان لے جا سکتے ہیں۔‘‘

حکام کے مطابق اس سے پاکستان کی افغانستان کو بھیجی جانے والی برآمدات میں اضافہ ہو گا۔

خرم دستگیر نے بتایا کہ اب تجارتی سامان کو 24 سے 48 گھنٹے کے اندر کلیئر کیا جا رہا ہے جبکہ اس سے پہلے اسے ہفتوں انتظار کی زحمت اٹھانا پڑتی تھی۔

پاکستان کے راستے تجارت کے بارے میں افغانستان کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے خرم دستگیر نے حال ہی میں کابل کا دورہ بھی کیا تھا۔

ایران کے ساتھ تجارت کے حجم میں کمی کے بارے میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران پر عالمی پابندیوں کی وجہ سے پاکستان کے ایران کے ساتھ بینکاری روابط موجود نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک ادائیگیوں کا نظام وضع کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جس سے ایران کے ساتھ تجارت دوبارہ بحال ہو سکے۔

XS
SM
MD
LG