بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین "آئی او ایم" نے کہا ہے کہ بحیرہ روم کے راستوں سے یورپ جانے والے تارکین وطن کی ہلاکتوں کی تعداد تمام سابقہ ریکارڈ توڑ چکی ہے۔
تنظیم نے رواں سال اب تک مرنے والوں کی تعداد 3350 بتائی ہے جو گزشتہ سال سب سے زیادہ ہونے والی ہلاکتوں یعنی 3279 سے زیادہ ہو گئی ہے۔
یونان کے جزائر لیسبوس اور ساموس کے قریب ہونے والی ہلاکتوں میں سردی کے باعث اضافہ ہوا ہے۔ تنظیم کے مطابق صرف ساڑھے تین ہفتوں میں ترکی سے یونان کے سمندری راستے پر مرد و خواتین اور بچوں سمیت 435 افراد ہلاک ہوئے۔
آئی او ایم کے ترجمان جوئیل ملمان کہتے ہیں کہ یورپی ملکوں تک پہنچنے والے تارکین وطن کی بڑھتی ہوئی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے ان ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ بھی موجود ہے۔
"ہمیں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم ازکم 22 ہلاکتوں کا پتا ہے جو یونان کے قریب ہوئیں دیگر کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ جمعہ کی صبح تک ممکنہ طور پر اسپین کے قریب بھی چالیس کی تعداد ہے۔ جیسے ہی موسم مزید سرد ہو رہا ہے تو ہمیں اس پر بہت تشویش ہے۔"
گزشتہ چند دنوں میں خستہ اور ناقابل بھروسہ کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات بھی رونما ہو چکے ہیں۔ 28 اکتوبر کو رواں سال بحیرہ روم میں ہلاکت خیز دن قرار دیا جا رہا ہے جس دن دو کشتیاں لیسبوس اور دو ساموس کے قریب غرقاب ہوئیں جب کہ ایک آگاتھونسی کے قریب ڈوبی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے بھی متنبہ کیا ہے کہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ جنگوں اور ایذارسانیوں سے فرار ہو کر یہ خطرناک سفر کرنے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے سمندر میں ہونے والی ہلاکتیں بھی بڑھ سکتی ہیں۔