وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نے صدر براک اوباما سے ملاقات سے انکار کیا ہے اور اس ماہ طے شدہ دورہ امریکہ کو منسوخ کر دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ اسرائیل نے 17 یا 18 مارچ کو ملاقات کی تجویز دی تھی اور اوباما انتظامیہ نے دونوں میں سے کسی ایک دن ملاقات پر اتفاق کیا تھا۔
’’ہم دوطرفہ ملاقات کا انتظار کر رہے تھے۔ ہمیں میڈیا میں آنے والی خبریں سن کر حیرانی ہوئی کہ وزیراعظم (نیتن یاہو) نے ہماری دعوت قبول کرنے کی بجائے اپنا دورہ منسوخ کر دیا ہے۔‘‘
یہ ایسے وقت ہوا ہے جب امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن مشرق وسطیٰ کے دورے کے دوران منگل کی شام اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ جو بائیڈن سابق اسرائیلی صدر شمون پیریز سے منگل کو ملاقات کریں گے اور بدھ کو نیتن یاہو سے ان کی ملاقات طے ہے۔
بائیڈن نے پیر کو متحدہ عرب امارات سے اپنے دورے کا آغاز کیا جہاں وہ الظفرہ فضائی اڈے بھی گئے جہاں امریکی فضائی اہلکار تعینات ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر داعش کو شکست دینے اور اسے تباہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے داعش کے شدت پسندوں کو ’’جرائم پیشہ اور بزدل‘‘ کہا۔
ابو ظہبی کے اخبار ’دی نیشنل‘ سے انٹرویو میں جو بائیڈن نے شام میں پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے پرامن حل کے لیے امریکی تجویز پر زور دیا اور کہا کہ یہ مسئلہ جنگ سے حل نہیں ہو گا۔
شام کے مسئلے کے حل کے لیے رواں ہفتے جنیوا میں دوبارہ مذاکرات شروع ہو رہے ہیں جبکہ جنگ بندی سے حالیہ دنوں میں تشدد میں واضح کمی آئی ہے۔
بائیڈن نے ابو ظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زائد النہیان سے داعش سے جنگ کے علاوہ یمن اور لیبیا کے تنازعات پر بھی بات چیت کی۔ انہوں نے شام اور عراق میں انسانی امداد پر متحدہ عرب امارات کا شکریہ ادا کیا۔