افغانستان میں امریکی اسپیشل فورسز کے مارے جانے والے دو اہل کاروں کے بارے میں پنٹاگان نے جمعے کے روز کہا کہ وہ عسکریت پسند گروپ اسلامک اسٹیٹ کے ایک عہدے دار کے خلاف کارروائی میں دوستانہ فائرنگ کی زد میں آ گئے تھے۔
پنٹاگان نے ترجمان کیپٹن جیف ڈیوس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ فوج اس حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے کہ دونوں امریکی فوجی جس فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے آیا وہ امریکی فوجیوں کی جانب سے کی جا رہی تھی یا افغان کمانڈوز اس چھاپے میں حصہ لے رہے تھے۔ لیکن بظاہر یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔
ترجمان کا کہناتھا کہ ہم لڑائی سے متعلق ان حالات کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں کہ تین گھنٹوں تک جاری رہنے والی فائرنگ کتنی شدید تھی جس میں دو امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن ہے کہ امریکی فوجی دوستانہ فائرنگ میں گھر کر مارے گئے ہوں۔
ترجمان ڈیوس نے کہا کہ وہ حملہ أفغانستان میں داعش کے امیر عبدالحسیب کے خلاف تھا ۔ امریکی فوج کا قیاس ہے کہ وہ اس چھاپے میں مارا گیا تھا، تاہم اس کی ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی۔
اس چھاپے میں 50 امریکی فوجیوں اور 40 أفغان کمانڈوز نے حصہ لیا اور خیال ہے کہ داعش کے تقریباً 35 جنگجو مارے گئے۔
أفغانستان میں اسلامک اسٹیٹ کی ایک شاخ سنی جہادی گروپ صوبہ خراسان کے بارے میں خیال ہے وہ ملک میں شیعہ اقلیت کے اہداف پر حملے کررہا ہے۔
امریکی عہدے داروں کا کہنا ہے کہ انٹیلی جینس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ داعش کی ننگرہار اور کنٹر صوبوں میں بھاری موجودگی ہے۔
أفغانستان میں داعش کے جنگجوؤں کی تعداد کے متعلق مختلف اندازے لگائے جاتے ہیں۔ امریکی عہدے داروں کا خیال ہے کہ ان کی تعداد700 کے لگ بھگ ہے جب کہ أفغان عہدے داروں کے مطابق ان کی تعداد 1500 کے قریب ہے۔