اکستان مسلم لیگ (ن) سے الگ ہوکر بننے والے نئے سیاسی دھڑےجنوبی پنجاب صوبہ محاذ کا تحریک انصاف کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا جس کے بعد جنوبی پنجاب صوبہ تحریک پی ٹی آئی میں انتخابات کے انعقاد تک ضم ہوگئی ہے۔
اسلام آباد میں مقامی ہوٹل میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے راہنماؤں نے تحریک انصاف کے ساتھ انضمام کا اعلان کیا۔
جنوبی پنجاب محاذ کی قیادت نے بنی گالہ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے دن میں ملاقات کی جس میں بلخ شیر مزاری، خسرو بختیار، نصراللہ دریشک اور طاہر بشیر چیمہ کے علاوہ جہانگیر ترین اور فواد چوہدری بھی موجود تھے۔
اس موقع پر عمران خان نے جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی پنجاب کے عوام کو ان کے حقوق ملنے چاہئیں۔ ملاقات کے دوران تحریک انصاف اور جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے راہنماؤں کے درمیان باقاعدہ معاہدہ طے پایا جس میں عمران خان، میر بلخ شیر مزاری، خسرو بختیار اور طاہر بشیر چیمہ کے دستخط ہیں۔
تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ یادداشت کے تحت دونوں جماعتوں میں بہتر گورننس اور وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لئے انتظامی بنیادوں پر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔
یاداشت کے مطابق تحریک انصاف اور جنوبی پنجاب محاذ کے اراکین پی ٹی آئی کے پرچم تلے نئے صوبے کے لئے مشترکہ جدوجہد کریں گے۔ انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے کی صورت میں تحریک انصاف پہلے سو دن کے اندر صوبے کے قیام کے لئے عملی اقدامات کرے گی۔ جنوبی پنجاب صوبہ محاذ پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر جنوبی پنجاب کی محرومیاں دور کرے گا جب کہ پی ٹی آئی کی طرف سے جنوبی پنجاب اتحاد کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
معاہدے کے نکات کے مطابق جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے میں رکاوٹیں دور کرنے کے لئے کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا ہے جب کہ کمیٹی کا چیئرمین اور سیکرٹری بھی بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) سے الگ ہوکر جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کی جدوجہد کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مسلم لیگ(ن) کی طرف سے اس سیاسی دھڑے کے الگ ہونے کے حوالے سے مختلف الزامات عائد کیے جارہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کو نقصان پہنچانے کے لیے نا دیدہ قوتوں کی جانب سے ایسے اقدامات کیے جارہے ہیں۔ (ن) لیگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ وہ ارکان ہیں جو گذشتہ پانچ سال تک وزارتوں اور حکومت کے مزے لوٹتے رہے اور آخری دو ماہ میں جنوبی پنجاب کی محرومیوں کا نام لے کر الگ سیاسی دھڑا بنا رہے ہیں۔