ماسکو میں آج بدھ کے روز ہونے والے فیفا کے 68 ویں سالانہ اجلاس میں 2026 ساکر ورلڈ کپ کی میزبانی کے حقوق مشترکہ طور پر امریکہ، کنیڈا اور میکسیکو کو دے دئے گئے ہیں۔ یہ ووٹنگ 2018 کے ورلڈ کپ کے آغاز سے صرف ایک روز قبل ہوئی ہے۔
شمالی امریکہ کی طرف سے میزبانی کی پیشکش کے مقابلے میں صرف ایک اُمیدوار مراکش تھا۔ رائے شماری میں میزبانی کا فیصلہ شمالی امریکہ کے ممالک کے حق میں 65 ووٹوں کے مقابلے میں 134 ووٹوں سے ہوا۔
اس موقع پر امریکی ساکر فیڈریشن کے صدر کارلوس کورڈیرو نے اپنی مختصر تقریر میں کہا، ’’اس زبردست عزت افزائی کیلئے شکریہ۔ آج جیت فٹ بال کی ہی ہوئی ہے۔‘‘
فٹ بال کی تاریخ میں پہلی مرتبہ میزبانی تین ملکوں کو مشترکہ طور پر دی گئی ہے۔ تاہم اس ورلڈ کپ کے زیادہ تر میچ امریکہ میں ہوں گے۔ ٹورنمنٹ کے کل 80 میچوں میں سے 10کینڈا میں اور اتنے ہی میچ میکسیکو میں کھیلے جائیں گے جبکہ باقی 60 میچوں کا انعقاد امریکہ میں ہو گا۔ ورلڈ کپ کا فائنل نیوجرسی کے میٹ لائف سٹیڈیم میں ہو گا۔
توقع ہے کہ اس سے فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کو 11 ارب ڈالر کی آمدنی ہو گی۔
اس سے قبل امریکہ تن تنہا 1994 میں فیفا ورلڈ کپ ساکر کی میزبانی کر چکا ہے جبکہ میکسیکو دو بار 1970 اور 1986 فٹ بال ورلڈ کپ کی میزبانی کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔ کینڈا میں البتہ یہ ٹورنمنٹ کبھی منعقد نہیں ہوا ہے۔
آج بدھ کے روز ہونے والی رائے شماری میں فیفا کی 211 رکن فٹ بال ایسوسئیشنز کو ووٹ دینے کا حق حاصل تھا اور شمالی امریکہ کے حق میں حمایت براعظم امریکہ، یورپ اور ایشیا سے آئی جبکہ افریقہ کے چند ممالک نے بھی شمالی امریکہ کے حق میں ووٹ دیا۔
اس مرتبہ ورلڈ کپ میں امریکہ کی فٹ بال ٹیم شامل نہیں ہو گی۔ یہ 1986 کے بعد پہلا موقع ہے کہ امریکی فٹ بال ٹیم ورلڈ کپ کیلئے کوالی فائی کرنے میں ناکام رہی ہے۔