رسائی کے لنکس

پاکستان میں سفارتی مشنز پر ہونے والے چند بڑے حملے


کراچی میں جمعہ کی صبح چینی قونصل خانے پر ہونے والا دہشت گردوں کا حملہ، پہلا حملہ نہیں تھا بلکہ اس سے قبل بھی کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں واقع غیر ملکی مشنز، دفاتر ، شخصیات ، سفارتی اہلکاروں اور تنصیبات پر حملے ہوچکے ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اس میں اضافہ دیکھا گیا ہے ۔

یہ حملے کسی ایک ملک کے سفارت خانے یا قونصل خانوں تک محدود نہیں بلکہ ان حملوں میں امریکہ، برطانیہ، چین، ڈنمارک، فرانس، سعودی عرب، مصر ، جرمنی، ترکی، پولینڈ اور افغانستان کے سفارتی مشنز ، سفارتی اہلکاروں اور دیگر شخصیات کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے ۔

ان بم حملوں، خود کش دھماکوں، دستی بم حملوں اور فائرنگ سے بھاری جانی و مالی نقصان ہوا۔ درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے۔

ماضی کے واقعات پر نظر ڈالیں تو چینی مفادات و تنصیبات کو نقصان پہنچانے کا آغاز 30مئی 2016 کو ہوا تھا جب گلشن حدید کراچی میں ایک ریمورٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے ایک چینی انجینئر کو نشانہ بنایا گیا لیکن وہ بچ گیا تاہم اسے گہرے زخم آئے ۔

اب تک جن شہروں میں واقع غیر ملکی سفارتی مشنز اور قونصل خانوں وغیرہ کو نشانہ بنایا جاچکا ہے ان میں کراچی ،اسلام آباد، پشاور ، مانسہرہ ،ٹیکسلا، گوادر اور ضلع اٹک شامل ہیں ۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے کی جانب سے واقعات کی بنیاد پر جمع کئے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق چند بڑے واقعات کا تاریخ وار جائزہ کچھ اس طرح ہے :

۔ 20مئی 2011کو پشاور کے جمرود رڈ پر دھماکے سے ایک شخص ہلاک اور دس افراد زخمی ہوئے۔ دھماکے کا مقصد وہاں سے گزرنے والی امریکی قونصل خانے کی گاڑیوں اور اس میں سوار عملے کے دو ارکان کو نقصان پہنچانا تھا تاہم عملہ محفوظ رہا۔

۔ 11 مئی 2011 کو کراچی میں واقع سعودی قونصل خانے پر دستی بم حملہ ہوا جبکہ واقعے کے پانچ روز بعد 16 مئی کو کراچی میں سعودی عرب کے قونصل خانے کے اہلکار حسن القحطانی نامعلوم افراد کی فائرنگ میں ہلاک ہوگئے ۔

- 23 جنوری 2002ء کوکراچی میں امریکی صحافی ڈینیل پرل کو اغوا کے بعد انہیں قتل کردیا گیا جس کی باقاعدہ ویڈیو فلم بھی جاری کی گئی۔

- 8 مئی 2002ء کو کراچی کے شیرٹن ہوٹل کے باہر دھماکے میں 9 فرانسیسی انجینئرز کو ہلاک کردیا گیا۔ واقعے میں پانچ پاکستانی شہری بھی ہلاک ہوئے۔

- 14 جون 2002ء کو کراچی میں امریکی قونصلیٹ پر حملے میں پانچ خواتین سمیت دس افراد ہلاک اور 51 زخمی ہوگئے۔

- 13 جولائی 2002ء کو مانسہرہ میں دہشت گردحملے میں 12افراد کو ہلاک اور 12 کو زخمی کردیا گیا۔ ان میں سات جرمن شہری بھی شامل تھے۔

- 9 اگست 2002ء کو مشن اسپتال ٹیکسلا پر حملے کے نتیجے میں تین غیر ملکی سیاحوں کو ہلاک کردیا گیا۔

- 28 فروری 2003 کو ایک مرتبہ پھر امریکی قونصلیٹ کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں دو افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہوئے۔

- 3 مئی 2004ء کو گوادر میں حملے کے نتیجے میں تین چینی انجینئر ز ہلاک اور 9 چینی شہری زخمی ہوئے ۔

- 26 مئی 2004ء کو پاکستان امریکن کلچرل سینٹر اور امریکی قونصلیٹ جنرل کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں دو افراد ہلاک اور 33 زخمی ہوئے۔

- 15 نومبر 2005ء کو امریکی فرنچائز ریسٹورنٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں تین افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔

- دو مارچ 2006ء کو امریکی قونصلیٹ کو نشانہ بنایا گیا جس میں ایک امریکی سفارتی اہلکار ڈیوڈ فائیف سمیت خودکش کار بم 14دھماکے میں 3 افراد ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔

- 15 مارچ 2008ء کو اسلام آباد کا اطالوی ریسٹورنٹ حملہ آوروں کا نشانہ بنا جن میں ایک ترک خاتون ہلاک جبکہ امریکی سفارتی اہلکار سمیت دیگر پندرہ غیر ملکی شہری زخمی ہوئے ۔

-دو جون 2008 کو اسلام آباد کے ڈنمارک کے سفارت خانے کو نشانہ بنایا گیا ۔ یہ خود کش حملہ تھا جس میں آٹھ افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوئے۔

- 26 اگست 2008ء کو امریکی قونصلیٹ کی پرنسپل آفیسر کی گاڑی پر پشاور میں فائرنگ کردی گئی تاہم وہ حملے میں پوری طرح محفوظ رہیں۔

- 28 ستمبر2008ء کو ضلع اٹک پنجاب میں پولینڈ کے انجینئر کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر دو گارڈز سمیت ہلاک کردیا گیا۔

-دو فروری 2009ء کو اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن برائے پناہ گزین پر حملہ ہوا۔ہائی کمیشن کے ملازمین کو اغوا کرنے کی کوشش کی گئی ۔حملے میں ان کا ڈرائیور ہلاک ہوگیا۔

-18اپریل 2010ءکو پشاور کے امریکی قونصلیٹ پر یکے بعد دیگرے تین بم دھماکے ہوئے جن میں 10 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔

ان حملوں کے علاوہ کچھ اور بڑے واقعات بھی ہوئے جیسے 24 فروری 2014 کو پشاور میں موجود ایرانی قونصل خانے کے باہر خود کش حملے میں 2 سیکورٹی گارڈ ہلاک اور 12 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ۔

- 14 جون 2016 کوکراچی میں امریکی قونصل خانے کے قریب ایک اور خود کش حملہ ہوا جس میں 12ہلاک اور 51افراد زخمی ہوئے۔

- 19 نومبر 1995کو اسلام آباد میں واقع مصر کے سفارت خانے کے احاطے میں خودکش دھماکا ہوا جس میں 16 افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے ۔

سن 90 کی دہائی میں کراچی کے کینٹ اسٹیشن کے قریب واقع بلیک روڈ پر موجود برٹش کونسل پرکار بم حملہ بھی ہوچکا ہے جس کے نتیجے میں بھاری جانی و مالی نقصان ہوا تھا۔

XS
SM
MD
LG