فواد خان کی 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کے قصے میڈیا اور سوشل میڈیا پر زور و شور سے جاری ہیں۔
ساتھ ہی ساتھ فلم مختلف تنازعات کا بھی شکار ہوتی آئی ہے اور کبھی فلم کے ٹریلر پر تو کبھی توہینِ عدالت کے نوٹس کے معاملے پر لے دے ہوتی رہی ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان سب تنازعات سے بھی فلم کو خاصی پروموشن مل رہی ہے۔
بلال لاشاری اور عمارہ حکمت کی فلم 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کے بارے میں اطلاعات تھیں کہ فلم پر پرانی 'مولا جٹ' کے پروڈیوسر نے کاپی رائٹس کی خلاف ورزی کا الزام لگایا ہے۔ یہ دعویٰ بھی سامنے آیا ہے کہ فلم میکرز کو اس سلسلے میں توہینِ عدالت کا نوٹس بھی بھیجا جاچکا ہے۔
لیکن فلم کی ڈائریکٹر عمارہ حکمت نے وائس آف امریکہ سے خصوصی گفتگو میں بتایا ہے کہ سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی 1979ء میں بنی فلم 'مولا جٹ' کے پروڈیوسر سرور بھٹی کے بیٹے متقی سرور اور دیگر نے کہا تھا کہ وہ فلم کے ٹریڈ مارک اور انٹلیکچوئل کاپی رائٹس کے مالک ہیں اور رائٹس ہم سے خریدے بغیر یہ ٹریڈ مارک استعمال نہیں کیا جاسکتا۔
لیکن عمارہ حکمت کے بقول قانوناً ہم 'مولا جٹ' سے پہلے یا بعد میں کچھ الفاظ کا اضافہ کرکے اسے استعمال کرسکتے ہیں جو ہم نے کیا۔ ماضی کی بہت سی فلموں کے ٹائیٹلز بھی اس کی مثال ہیں لہذا ہم نے بھی اپنی فلم کا نام 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' رکھا ہے۔
عمارہ کے بقول، "ہم نے مخالف پارٹی سے کہا تھا کہ اگر انہیں کوئی اور اعتراض ہے تو وہ عدالت سے رجوع کریں تاکہ ہم بھی وہاں اپنا مؤقف پیش کرسکیں۔ کاپی رائٹس اصل مسئلہ نہیں بلکہ ٹریڈ مارک کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ اس کی شیپ وغیرہ تبدیل نہیں کی جاسکتی۔ ہمارے پاس اس حوالے سے باقاعدہ دستاویزات موجود ہیں۔"
عمارہ نے بتایا کہ فلم مکمل ہوگئی ہے اور اس عید پر ریلیز کے لیے تیار ہے۔ ان کے بقول، "یہ فلم 16 ویں صدی کے پنجاب کے پسِ منظر میں لکھی گئی کہانی پر مبنی ہے اور اس کا 1979ء والی فلم سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم نے انہی کرداروں کو لے کر فلم بنائی ہے جن کے مصنف ناصر ادیب کے پاس لیٹریری رائٹس ہیں اور ہم نے یہی رائٹس استعمال کیے ہیں۔"
انہوں نے بتایا کہ 'مولا جٹ' اس سے قبل بننے والی فلم 'وحشی جٹ' کا سیکوئل تھی۔ 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کی کہانی بھی ناصر ادیب نے لکھی ہے۔ ناصر ادیب نے مولاجٹ کے کردار کو تخلیق کرکے اس پر بہت ساری فلمیں لکھی ہیں اور یہ تمام معاملات کورٹ میں ڈسکس ہوچکے ہیں۔
مقامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی خبروں کے مطابق سرور بھٹی نے 2017ء میں انٹلیکچوئل پراپرٹی آرگنائزیشن آف پاکستان (آئی پی او پاکستان) کے ٹربیونل میں کیس دائر کیا تھا جس میں 'دی لیجنڈ آف مولا جٹ' کی نمائش کے خلاف حکمِ امتناعی کی استدعا کی گئی تھی۔
'باہو فلمز کارپوریشن' کے سربراہ متقی سرور نے دعویٰ کیا ہے کہ ٹربیونل نے بلال لاشاری کو مولا جٹ کا ٹائٹل، کردار اور ڈائیلاگز استعمال کرنے سے روک دیا تھا اور یہ کیس اب بھی زیرِ التوا ہے۔
ان کے بقول انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بھی نئی فلم کی ٹیم کے خلاف کیس دائر کیا ہے جس کی تحقیقات جاری ہیں۔
متقی سرور نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ انہوں نے فلم کی کاسٹ سمیت فلم سے جڑے ہر شخص کو وارننگ نوٹس بھیجے ہیں کہ وہ فلم سے دور رہیں کیونکہ فلم کا معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہے لیکن ان کے بقول کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔