رسائی کے لنکس

امریکہ نے ہواوے سمیت درجنوں ذیلی کمپنیاں بلیک لسٹ کر دیں


امریکہ نے معروف چینی ٹیلی کام کمپنی 'ہواوے' اور اس کی 70 سے زائد ذیلی اور اس سے منسلک کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

امریکہ کے محکمۂ تجارت نے کہا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں ان کمپنیوں پر امریکی حکومت کی اجازت کے بغیر کسی امریکی کمپنی سے کسی طرح کے آلات یا ٹیکنالوجی خریدنے پر پابندی ہو گی۔

امریکہ کے وزیرِ تجارت ولبر روس نے کہا ہے کہ پابندی کا مقصد امریکی ٹیکنالوجی کو غیر ملکی اداروں کے ہاتھ میں جانے سے روکنا ہے تاکہ وہ اسے امریکہ کی قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی سے متعلق مفادات کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہ کر سکیں۔

ایک بیان میں ولبر روس نے کہا ہے کہ ان کے محکمے کے اس اقدام کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت حاصل ہے۔

اس سے قبل بدھ کو صدر ٹرمپ نےایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے جس کے تحت امریکی کمپنیوں پر ایسی غیر ملکی کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کام آلات استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جنہیں امریکی حکومت قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہو۔

گو کہ حکم نامے میں کسی ملک یا کمپنی کا نام نہیں لیا گیا، لیکن امریکی حکام ماضی میں 'ہواوے' کو امریکہ کے لیے خطرہ قرار دیتے رہے ہیں اور امریکی اتحادیوں کو قائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ وہ جدید فائیو جی نیٹ ورک کے لیے 'ہواوے' کے آلات تیار نہ کریں۔

'ہواوے' موبائل انٹرنیٹ کے جدید فائیو جی نیٹ ورک کے آلات بنانے والی سب سے بڑی کمپنی ہے اور کئی مغربی ممالک اور ان کی کمپنیاں اس کے تیار کردہ آلات استعمال کرتی ہیں۔

'ہواوے' کی انتظامیہ ماضی میں بارہا کہہ چکی ہے کہ وہ امریکہ کے لیے خطرہ نہیں اور اس پر امریکی کمپنیوں کی جاسوسی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

نئی پابندی کے نفاذ پر 'ہواوے' نے کہا ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کی سیکورٹی بہتر بنانے کے لیے امریکی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے پر تیار ہے۔

کمپنی نے خبردار کیا ہے کہ 'ہواوے' کو امریکہ میں کام سے روکنے کے نتیجے میں امریکہ کو کم صلاحیت کے مہنگے آلات پر بھروسا کرنا ہو گا اور اس کی وجہ سے امریکہ فائیو جی نیٹ ورک کی تنصیب میں باقی دنیا سے پیچھے رہ جائے گا۔

خدشہ ہے کہ 'ہواوے' اور اس کی ذیلی کمپنیوں پر امریکی پابندیوں سے چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ دوبارہ شدت اختیار کر لے گی جس میں گزشتہ چند روز کے دوران کچھ کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

XS
SM
MD
LG