خیبر پختونخوا کے جنوبی شہر ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں اتوار کے روز اسپتال کے احاطے میں خودکش حملے اور پولیس پر فائرنگ کے واقعے میں 4 پولیس اہلکاروں اور ایک عورت سمیت 10 افراد ہلاک جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
حکام کا بتانا ہے کہ زخمیوں میں متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔ جس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈی آئی خان کے پولیس افسر سلیم ریاض نے اسپتال میں میڈیا کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ نامعلوم حملہ آوروں نے پہلے نواحی علاقے کوٹلہ سیداں میں پولیس چوکی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 2 اہلکار ہلاک ہوئے۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی لاشیں جب سول اسپتال لائی گئیں تو ایک برقع پوش خاتون نے خود کش حملہ کیا۔
پولیس افسر کے بقول مبینہ حملہ آور خاتون نے جسم سے بندھے بارودی مواد سے دھماکہ کیا۔ جس کے باعث اسپتال میں موجود ایک اہلکار سمیت عام شہری ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
ضلعی پولیس افسر سلیم ریاض نے دونوں واقعات میں تین پولیس اہلکاروں سمیت افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔
بعد ازاں مزید ایک شخص کی ہلاکت سے مرنے والوں کی تعداد 10 ہو گئی۔
'برقع پوش خاتون کی نشان دہی یا تلاشی مشکل کام'
حملے کی پیشگی اطلاع کے بارے میں سلیم ریاض نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اطلاعات تو موجود تھیں مگر ان حالات میں ایک برقع پوش خاتون کی نشان دہی کرنا یا تلاشی کے لیے روکنا مشکل کام ہوتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک روز قبل قبائلی اضلاع میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر انتخابات تھے جس میں زیادہ تر نفری الیکشن ڈیوٹی پر تھی اسی وجہ سے عسکریت پسندوں کو یہ کارروائی کرنے کا موقع ملا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان نے ذمہ داری قبول کرلی
کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان نے خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
ٹی ٹی پی کے ترجمان نے خاتون خود کش حملہ آور کے ملوث ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کارروائی ابو عبیدہ نامی عسکریت پسند نے کی۔
تحریک طالبان پاکستان نے حملے کو گزشتہ ماہ مارے جانے والے مبینہ شدت پسند حافظ ضیاء الرحمٰن عرف عابد کا بدلہ قرار دیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں دو دہائیوں میں دہشت گردی اور شدت پسندوں کے حملوں کے واقعات ہوتے رہے ہیں۔ ان واقعات میں متعدد بار سکیورٹی اہلکاروں سمیت عام شہری بھی نشانہ بنے ہیں۔