بھارت میں شہریت کے نئے متنازع قانون کے خلاف احتجاج ملک کے مختلف شہروں میں پھیل چکا ہے اور اس احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں سے ایک طالب علم کو بچانے والی طالبہ کی تصویر مزاحمت کی علامت بن گئی ہے۔
بھارت میں حال میں نافذ العمل ہونے والے شہریت قانون کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ نئے قانون کے تحت بھارت کے تین پڑوسی ملکوں کے وہ شہری جو مسلمان نہیں ہیں، وہ بھارتی شہریت حاصل کر سکتے ہیں۔
مسلم اقلیت نئے قانون کو اپنے خلاف سمجھتی ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں کی جانب سے بھی حکومت کو شہریت قانون پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔
شہریت قانون کے خلاف احتجاج میں اس وقت شدت آئی جب اتوار کو پولیس نے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں چڑھائی کی اور طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
پولیس کی کارروائی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہیں۔ ان ویڈیوز میں ایک وہ ویڈیو بھی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار ایک طالب علم پر ڈنڈے برساتے ہوئے اسے پکڑنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پانچ طالبات ان کی اس کوشش کے خلاف مزاحمت کر رہی ہیں۔
طالبات پولیس اہلکاروں کے ڈنڈوں سے طالب علم کو بچانے کے لیے اس کے اوپر آجاتی ہیں اور ایک طالبہ پولیس اہلکار کی جانب انگلی اٹھا کر مسلسل کہتی ہے کہ پیچھے ہٹو ، پیچھے ہٹو۔
طالبہ کی پولیس افسر کو انگلی اٹھا کر پیچھے ہٹنے کی تصویر بھارت میں جاری مظاہروں کی علامت بن چکی ہے اور سوشل میڈیا پر اس تصویر کو مزاحمتی علامت کے طور پر لیا جارہا ہے۔
ایک بھارتی ٹوئٹر صارف نے اسی لڑکی کا خاکہ جاری کیا ہے اور کہا ہے کہ ظالم بننے کے بجائے ہمارے ملک کے حقیقی مسائل حل کریں۔ بھارت سے امن جا چکا ہے، ملک کو نقصان پہنچانے کے بجائے اسے تعمیر کیا جائے۔
ایک اور ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ بھارت شہریت قانون کے خلاف ہے اور ہم طلبہ بھی اس کے خلاف ہیں۔
دھرا خان نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں کہ ہم ہندوؤں کے خلاف نہیں ہیں بلکہ یہ لڑائی بی جے پی اور اس کی احمقانہ پالیسیوں کے خلاف ہے جس نے ملک کو تقسیم کرنے کے ساتھ سیکیولر اقدار کو ختم کر دیا ہے۔
سیوا کرشنن نامی ٹوئٹر صارف لکھتے ہیں کہ میں ہندو ہوں اور دہلی کے طالب علموں پر تشدد کی مخالفت کرتا ہوں۔ سیوا نے مزید کہا کہ وہ بھارت کے سیکیولر تشخص کی خاطر لڑنے والوں کے ساتھ ہیں۔
ڈاکٹر زاہد شاہ نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ہر لڑائی جیت کے لیے نہیں لڑی جاتی۔ کچھ لڑائیوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دنیا کو آگاہ کیا جائے کہ کوئی میدان میں موجود بھی تھا۔
یاد رہے کہ بھارتی حکومت کا مؤقف ہے کہ شہریت قانون مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے۔