امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا سمیت مزید چھ ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی صدر کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے حکم نامے میں نائیجیریا کے علاوہ میانمار، کرغزستان، ایریٹریا، سوڈان اور تنزانیہ شامل ہیں۔ ان میں سے چار افریقی ممالک جب کہ تین میں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ تازہ سفری پابندیوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوں گے جب کہ بعض ناقدین ان پابندیوں کو جانبدرانہ قرار دے رہے ہیں۔ حزب اختلاف کی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی اور امیگریشن ماہرین صدر ٹرمپ کی پالیسی کو مسلمانوں کو نشانہ بنانے اور زیادہ افریقی ممالک کو شامل کرنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے قائم مقام سیکریٹری چاڈ وولف نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ مذکورہ ممالک معلومات کے تبادلے اور سیکیورٹی سے متعلق شرائط پوری نہیں کر سکے تھے۔
اُنہوں نے بتایا کہ ناقص پاسپورٹ ٹیکنالوجی سے لے کر دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کی معلومات کے تبادلے میں ناکامی ان پابندیوں کا موجب ہیں۔
وولف نے بتایا کہ بیلارس کو بھی اس فہرست میں شامل کرنے سے متعلق سوچا جا رہا تھا۔ لیکن گزشتہ دو، تین ماہ میں اس نے مثبت اقدامات کیے۔
نئی سفری پابندیوں کے تحت امریکہ نائیجیریا، کرغزستان، میانمر اور ایریٹریا کو وہ ویزے جاری نہیں کرے گا۔ جس کے ذریعے ان ممالک کے شہریوں کو امریکہ میں مستقل سکونت اختیار کرنے کا موقع میسر آتا ہے۔ البتہ طلبہ، کاروباری طبقے اور سیاحوں کو ویزوں کا اجرا جاری رہے گا۔
امریکی صدر کی جانب سے تنزانیہ اور سوڈان کے شہریوں کے لیے لاٹری ویزا بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چاڈ وولف نے بتایا کہ مجموعی طور پر ان ممالک نے شرائط پر پورا اُترنے کی کوشش کی لیکن بدقسمتی سے وہ اس میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
سفری پابندیوں کا شکار دیگر ممالک
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پناہ گزینوں کے حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں۔ اور امریکہ میں ان کا داخلہ روکنے کی پالیسی اُن کے انتخابی منشور کا اہم جزو رہی ہے۔
امریکی صدر نے اپنے منشور پر عمل درآمد کرتے ہوئے 2017 میں سات ممالک پر سفری پابندیاں عائد کر دی تھیں۔ جن میں ایران، شمالی کوریا، لیبیا، وینزویلا، صومالیہ، یمن اور شام شامل تھے۔
اس اقدام کو امریکی عدالتوں میں چیلنج کیا گیا تھا۔ جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اس پالیسی میں بعض تبدیلیاں کی تھیں۔ لیکن امریکی سپریم کورٹ نے مجموعی طور پر اس انتظامی حکم نامے کو برقرار رکھا تھا۔
صدر ٹرمپ نے 2015 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران مسلمان ممالک سے امریکہ آنے والے افراد کے داخلے پر پابندی لگانے کا بھی بیان دیا تھا۔ جس پر اُنہیں تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔
نئی سفری پابندیوں پر ڈیمو کریٹک رُکن کانگریس جو نیگوس نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ جو خود بھی اریٹریا سے آئے پناہ گزین کے بیٹے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ سفری پابندیاں سراسر ناانصافی اور اتحادی افریقی ممالک کو ہدف بنانے کے مترادف ہین۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے بھی نئی سفری پابندیوں کو امتیازی سلوک پر مبنی اقدام قرار دیا ہے۔ اُنہوں نے کہا مذہب کی بنیاد پر امیگریشن پالیسی مرتب کرنے کے خلاف ڈیمو کریٹس ایوانِ نمائندگان میں قرارداد لائیں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق نائیجیریا سے سب سے زیادہ پناہ گزین امریکہ آتے ہیں۔ 2018 کے دوران امریکہ نے 7900 نائیجیرین باشندوں کو امیگرینٹ ویزے جاری کیے تھے۔