ہانگ کانگ میں نئے سیکیورٹی قوانین کے نفاذ کے بعد امریکہ کی جانب سے ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت کے خاتمے اور چینی طلبا کے امریکہ میں داخلے پر پابندی فیصلے کے خلاف چین نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ ادھر ہانگ کانگ میں جمہوریت کی راہ میں مارے جانے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کی 30 سالہ روایت پر پابندی لگا دی ہے۔
چین نے دھمکی دی ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے ہانگ کانگ خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا۔
چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں نئے قومی سلامتی کے قانون کے نفاذ کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ ہانگ کانگ کی خصوصی حیثیت کو ختم اور امریکہ میں چینی طلبا کے داخلے پر پابندیاں عائد کرے گا۔
بیجنگ میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ژیاو لی جیان نے پیر کی نیوز بریفینگ میں کہا کہ امریکہ نے جن اقدامات کا اعلان کیا ہے، وہ چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہیں اور اس سے امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب کوئی بھی ایسا بیان یا کارروائی، جس سے چین کے مفادات کو نقصان پہنچ سکتا ہو، اس کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔
جمعہ کو صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہانگ کانگ میں متنازع قومی سلامتی کے قانون کا نفاذ، ہانگ کانگ کے عوام کے لیے المناک ہے اور اس سے ہانگ کانگ کی خود مختاری کے بارے میں چین کے وعدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ چین نے اس شہر کے مرتبے کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
پچھلے ہفتے چین کی پیپلز اسمبلی نے ہانگ کانگ میں نئے قومی سلامتی کے قانون کو نافذ کرنے کے بل کو منظور کر لیا تھا۔
دوسری طرف ہانگ کانگ کے مرکزی علاقے تیانان میں یادگاری شمعیں روشن کرنے پر انتظامیہ نے پابندی عائد کر دی ہے۔ پیر کے روز ہانگ کانگ کی پولیس نے اس سالانہ رسم پر پابندی کا اعلان کیا۔
1989 کے جمہوریت نواز مظاہروں میں ہلاک ہونے والوں کی یاد میں ہر سال تیانان چوک میں شمعیں روشن کی جاتی ہیں اور یہ رسم گزشتہ 30 سال سے تواتر کے ساتھ جاری رہی۔ اس سال اس رسم پر یہ کہہ کر پابندی لگائی گئی کہ اس سے صحت عامہ کو خطرہ ہے۔
اس کے جواب میں ہانگ کانگ میں محب وطن جمہوری تحریکوں کے اتحاد نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ کے شہری اپنے گھروں اور گلیوں میں چراغ روشن کر کے اس یاد کو تازہ کریں۔
گروپ کے ترجمان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گروپ کے اراکین احتیاطی تدابیر کی پابندی کرتے ہوئے 8 کے گروپ میں جمع ہو کر شمعیں جلائیں گے۔ اسی گروپ کے سیکرٹری جنرل لی یان نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یہ پابندی آئندہ بھی لاگو ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر انہوں نے ہمیں اسی طرح دبایا تو ایک ملک دو نظام والی بات نہیں چلے گی۔ یہ ظاہر ہو جائے گا کہ اب دو نظام قائم نہیں رہے ہیں۔
ایمینسٹی انٹرنیشنل نے بھی یادگاری شمعیں روشن کرنے پر لگائی جانے والی پابندی پر تشویش ظاہر کی ہے۔