رسائی کے لنکس

امریکہ میں بچوں کی پیدائش 34 سال کی کم ترین سطح پر


مسلسل پانچ سال سے امریکہ میں کم بچے پیدا ہو رہے ہیں اور گزشتہ سال پورے ملک میں صرف 37 لاکھ 50 ہزار بچے پیدا ہوئے جو 1985 کے بعد سے کم ترین تعداد ہے۔

نیشنل سینٹر فار ہیلتھ کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ سن 2014 سے پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد میں ہر سال ایک فی صد کے قریب کمی آ رہی ہے۔

امریکہ کو حالیہ عرصے میں کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا تھا جو صورت حال 2007 سے 2009 تک جاری رہی تھی۔ اس دوران بچوں کی پیدائش میں کمی کے رجحان میں اضافہ ہوا۔

اوہائیو میں قائم بولنگ گرین سٹیٹ یونیورسٹی میں آبادیات کی ایک ماہر کیرن بنجمن گزو کا کہنا ہے کہ اگر معاشی حالات غیر یقینی ہوں تو لوگ بچے کم پیدا کرتے ہیں۔ لیکن یہ چیز حیران کن ہے کہ معیشت کی بہتری کے باوجود بچوں کی پیدائش میں کمی کا رجحان بدستور برقرار ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اقتصادی بحالی کے باوجود سب کے حالات بہتر نہیں ہوئے۔

آبادیات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عمومی طور پر لوگ بچے پیدا کرنے کے متعلق اس وقت سوچنا شروع کرتے ہیں جب وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ آنے والے کئی برس ان کے لیے آسودہ ہوں گے اور وہ اپنے بچوں کی ضروریات پوری کر سکیں گے۔

لیکن اب دیکھنے میں یہ آ رہا ہے کہ ورک فورس میں شامل ہونے والے اکثر نوجوانوں پر تعلیمی قرضوں کا بوجھ ہوتا ہے۔ وہ بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے گھر نہیں لے سکتے۔ آج کل جو ملازمتیں مل رہی ہیں، اس میں سے اکثر میں ہیلتھ انشورنس نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ بیماری کی چھٹیاں بھی بہت کم ہوتی ہیں۔ بچوں کو بے بی سٹر کے پاس چھوڑنے کے اخراجات بھی نمایاں طور پر بڑھ چکے ہیں۔ اسی طرح بچوں کی تعلیم کے اخراجات ہیں۔

جب نوجوان جوڑے ان اخراجات پر نظر ڈالتے ہیں اور اپنے مالی وسائل کا جائزہ لیتے ہیں تو انہیں محسوس ہوتا ہے کہ بچہ پالنے کے اخراجات ان کے لیے پورے کرنا بہت مشکل ہو جائے گا، جس کے نتیجے میں وہ مالی وسائل میں بہتری آنے تک بچے کی پیدائش مؤخر کرنے کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔

کیرن کہتی ہیں کہ یہ صورت حال کوویڈ 19 سے پہلے کی ہے۔ اس کے بعد جس بڑے پیمانے پر لوگ بے روزگار ہوئے ہیں اور کاروباری مواقع سکڑے ہیں، اس کے پیش نظر یہ امکان موجود ہے کہ امریکہ میں بچوں کی پیدائش کی شرح مزید گر جائے گی۔

جوڑے کی عمر کے لحاظ سے بچوں کی پیدائش کے اعداد و شمار کمی کے رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 سے 2019 کے درمیان 20 سے 30 سال کی خواتین میں بچوں کی پیدائش میں کمی دیکھی گئی۔

مثال کے طور پر 25 سے 29 سال کی عمروں کی خواتین میں 2019 میں بچوں کی پیدائش کی شرح ایک ہزار میں تقریباً 94 بچے رہی جو ایک فی صد سے بھی کم ہے۔ جب کہ 40 سال کے لگ بھگ کی عمروں کی خواتین میں بچوں کی پیدائش میں قدرے اضافہ ہوا۔

بچوں کی پیدائش میں کمی کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ 15 سے 19 سال کی عمروں کی لڑکیوں میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں 2018 کے مقابلے میں 5 فی صد کمی ہوئی۔ اور یہ تعداد ایک ہزار لڑکیوں میں تقریباً 17 بچے ہو گئی۔ یہ تعداد 2007 کے مقابلے میں لگ بھگ 60 فی صد کم ہے، جس کی وجہ برتھ کنٹرول کے وسائل تک ان کی رسائی میں اضافہ ہے۔

XS
SM
MD
LG