امریکہ نے طالبان اور افغان حکومت کی جانب سے عیدالاضحیٰ پر جنگ بندی کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمت زلمے خلیل زاد نے بدھ کو ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکہ طالبان اور افغان حکومت کے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتا ہے۔
خلیل زاد نے کہا کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر وہ خود، افغانستان میں مغربی فوجوں کے اتحاد (نیٹو) کے کمانڈر جنرل آسٹن ملر اور امریکی سفیر روز ولسن افغان عوام کے لیے عید کی پرامن چھٹیوں کے خواہش مند ہیں۔
زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ امریکہ کی خواہش ہے کہ یہ عید تمام افغان عوام کو قریب لانے اور دیرپا امن کا باعث بنے۔
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کی سیکیورٹی فورسز عوام کی خدمت کرتی رہیں اور ہم ان کی ان کوششوں کے مشکور ہیں۔
یاد رہے کہ افغان حکومت اور طالبان نے منگل کو عید الاضحیٰ کے موقع پر تین روز کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عید کے موقع پر تمام جنگجوؤں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کوئی آپریشن نہ کریں تاکہ تین روز تک افغان عوام عید کی خوشیاں منا سکیں۔
تاہم طالبان ترجمان نے خبردار کیا تھا کہ اگر افغان فورسز کی جانب سے کوئی کارروائی کی گئی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان صادق صدیقی نے طالبان کے جنگ بندی کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغان عوام پائیدار امن اور اس کے لیے براہِ راست مذاکرات چاہتے ہیں۔
کابل میں تعینات امریکہ کے سفیر روز ولسن نے بھی ایک ٹوئٹ میں عید کے موقع پر جنگ بندی کے اعلانات کا خیر مقدم کیا ہے۔ ان کے بقول افغان عوام عید کی چھٹیاں امن کے ساتھ منانے کے حق دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ فریقین اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے جلد بین الافغان مذاکرات کی طرف بڑھیں۔
افغانستان میں قیامِ امن کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان رواں برس فروری میں طے پانے والے امن معاہدے کے تحت قیدیوں کے تبادلہ سست روی کا شکار ہے۔
معاہدے کے تحت طالبان کے تمام پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی میں تاخیر اور تشدد کے باعث بین الافغان مذاکرات کے التوا کا شکار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بین الافغان مذاکرات کے انعقاد کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد بھی ان دنوں خطے کے دورے پر ہیں۔