امریکی کمپنی مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ وہ چھوٹی ویڈیوز شیئر کرنے والی بین الاقوامی سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک کے ساتھ ایپ خریدنے کے لیے مذاکرات جاری رکھے گی۔
اس سے پہلے مائیکروسافٹ نے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ وہ امریکہ میں ٹک ٹاک ایپ کو خریدنا چاہتی ہے۔
جمعے کے روز امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ چینی ایپ ٹک ٹاک کو ملک میں بند کرنے کا فیصلہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے ایک ہفتے کے اندر اندر ایگزیکٹو آرڈر کے تحت ایپ پر پابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔
چینی سوشل میڈیا جائنٹ بائٹ ڈانس کی ملکیت ٹک ٹاک امریکہ سمیت دنیا بھر میں استعمال کی جاتی ہے۔ اسے لگ بھگ دو ارب دفعہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے جن میں 16 کروڑ سے زائد مرتبہ اسے امریکہ میں ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔
امریکی حکام کو یہ خدشہ ہے کہ 'ٹک ٹاک' امریکی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کر سکتا ہے۔
ٹک ٹاک کی ملکیتی کمپنی 'بائٹ ڈانس' کا یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ امریکی صارفین کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کرتی بلکہ یہ ڈیٹا امریکہ اور سنگاپور میں محفوظ کیا جاتا ہے۔
مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کے ساتھ 15 ستمبر تک مذاکرات مکمل کرنا چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں کمپنی کے سی ای او ستیا ناڈیلا کی صدر ٹرمپ سے گفتگو ہوئی ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس بات کی یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ مائیکروسافٹ امریکی شہریوں کا نجی ڈیٹا امریکہ میں ہی محفوظ رکھے گا۔
اپنے ایک بیان میں مائیکروسافٹ نے کہا ہے کہ ‘‘مائیکروسافٹ صدر ٹرمپ کے خدشات کے بارے میں مناسب اقدامات کرنے کی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ ہم ٹک ٹاک کو خریدنے کے عمل کے دوران قومی سلامتی کے امور کو باریکی سے دیکھنے اور امریکہ کے معاشی مفادات کے تحفظ پر یقین رکھتے ہیں۔’’
کمپنی نے اس بات کو بھی واضح کیا کہ مذاکرات کی روشنی میں کسی بھی معاہدے کے طے پانے کی یقین دہانی نہیں کروائی جا سکتی۔
'بائٹ ڈانس' نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کمپنی امریکہ میں اپنی سٹریمنگ کو جاری رکھنے کے لیے تمام امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔
بیجنگ میں کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر زینگ یی منگ نے ایک میمو میں کہا کہ ان کی ٹیم 24 گھنٹے کام کر کے اس بات کو ممکن بنانا چاہتی ہے کہ بہترین نتایج حاصل کیے جا سکیں۔
کمپنی کے ملازمین کو جاری ہونے والے اس میمو میں زینگ نے کہا کہ موجودہ جیو پالیٹیکس اور عوامی رائے کی فضا پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔
اپنے میمو میں زینگ نے کہا کہ ‘‘ہم نے ہمیشہ اپنے صارفین کے ڈیٹا کی مکمل حفاظت کی ہے"۔
امریکی حکام کا موقف ہے کہ ایسی یقین دہانیاں کوئی معنی نہیں رکھتیں کیونکہ چین میں کمپنیوں کے پاس چین کی کمیونسٹ پارٹی کی بات ماننے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوتا۔
مائیکروسافٹ اور وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے کے لیے فوری طور پر وائس آف امریکہ کو جواب نہیں دیا۔
مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کیوں خریدنا چاہتا ہے؟
ٹیکنالوجی انسانی زندگی کو مستقبل میں کیسے متاثر کرے گی، اس کا جائزہ لینے والے ایک امریکی ملٹی میڈیا پورٹل 'دی ورج' نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مائیکروسافٹ ٹک ٹاک کے ذریعے امریکی نوجوانوں تک براہ راست رسائی چاہتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں موبائل اور سوشل میڈیا انقلاب کے دوران امریکی کمپنی مائیکروسافٹ دیگر کمپنیوں، گوگل، فیس بک اور ایپل کے مقابلے میں پیچھے رہ گئی ہے۔
امریکہ میں ٹک ٹاک کے 16 کروڑ صارفین ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق نوجوان نسل سے ہے۔
اس معاہدے کے ذریعے کمپنی نہ صرف کروڑوں نوجوانوں تک پہنچ سکے گی بلکہ ان صارفین کے ڈیٹا تک رسائی بھی حاصل کر سکے گی۔
رپورٹ کے مطابق کمپنی آرٹیفیشل انٹیلی جینس کے کئی منصوبوں میں کام کر رہی ہے اور یہ ڈیٹا اسے صارفین کے رویوں کو سمجھنے میں مدد دے گا۔