بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ چین اور بھارت کے درمیان واقع لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ہونے والی چینی جارحیت کی وجہ آرٹیکل 370 کی منسوخی ہے۔
بھارتی نشریاتی ادارے 'انڈیا ٹوڈے' کے ساتھ گفتگو میں فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ چین نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو قبول نہیں کیا اور وہ پر امید ہیں کہ چین کی مدد سے مذکورہ آرٹیکل بحال ہو جائے گا۔
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے کبھی چین کے صدر کو مدعو نہیں کیا۔ ان کے بقول یہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی تھے جنہوں نے نہ صرف چینی صدر کو مدعو کیا بلکہ چنائی میں اُن کے لیے پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا۔
فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ جو کچھ بھارتی حکومت نے پانچ اگست کو کیا وہ ناقابل قبول ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال پانچ اگست کو بھارتی حکومت نے آئین سے آرٹیکل 370 ختم کر کے اس میں کشمیر کو دی گئی نیم خود مختار حیثیت ختم کر کے اسے وفاق کے زیرِ انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا تھا۔
فاروق عبداللہ نے گلہ کیا کہ انہیں پارلیمنٹ کے اندر کشمیریوں کی مشکلات سے متعلق بات نہیں کرنے دی جاتی۔
کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد فاروق عبداللہ، ان کے صاحبزادے اور سابق وزیر اعلی عمر عبداللہ سمیت سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی کو ان کے گھروں میں نظر بند کر دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان مئی سے ہی لداخ کی وادی گلوان میں سرحدی حد بندی کے معاملے پر تناؤ برقرار ہے۔ جون میں ہونے والی ایک جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے تھے اور دونوں ملکوں کی سرحدی نقل و حرکت میں اضافہ دیکھا گیا تھا۔
دونوں ممالک سرحدی تنازعات کے حل کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بھارت کی حکومت کا یہ موقف رہا ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی اس کا اندرونی معاملہ ہے اور یہ اقدام کشمیر کے عوام کی بہتری کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔
بھارت نے حال ہی میں چین کی سیکڑوں موبائل فون اپیلی کیشنز پر پابندی عائد کی ہے ان میں ٹک ٹاک سمیت کئی دوسری مشہور ایپس شامل ہیں۔
اس پابندی کو نئی دہلی پر بیجنگ کے معاشی اثر کو ختم کرنے کے اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔