بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں پولیس نے ایک فوجی افسر اور ایک سویلین کے خلاف تین مزدوروں کے قتل اور انہیں دہشت گرد قرار دینے کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔
یہ تین کشمیری مزدور رواں سال جولائی میں مارے گئے تھے۔ بھارتی فوج نے ابتدائی طور پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ یہ افراد کشمیر کے جنوبی گاؤں امشیپورہ میں سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کے بعد ایک جھڑپ میں مارے گئے۔ لیکن کشمیر پولیس نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ان تینوں مزدوروں کے قتل کے بعد ان کے پاس ہتھیار رکھ کر دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کی گئی۔
کشمیر پولیس نے، جو براہِ راست بھارتی حکومت کے کنٹرول میں ہے، اتوار کو ایک پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کی تحقیقات میں انہیں معلوم ہوا ہے کہ مذکورہ مزدوروں کو بھارتی فوج کے ایک کیپٹن اور دو سویلینز نے مل کر قتل کیا تھا جن میں سے ایک سویلین وعدہ معاف گواہ بن گیا ہے۔
امشیپورہ واقعے کے بعد کشمیر پولیس کو تین مزدوروں کے لاپتا ہونے کی رپورٹ درج کرائی گئی تھی جو اپنے گھروں سے ضلع راجوڑی میں مزدوری کے لیے نکلے تھے۔
پولیس نے کہا کہ "انہوں نے غیر قانونی ہتھیار اور دیگر چیزیں مزدوروں کی لاشوں کے پاس پلانٹ کیں اور ان کی شناخت کو مسخ کیا۔"
پولیس کے مطابق ملزمان نے جان بوجھ کر اور ارادتاً آپریشن کے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا۔
پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے مقتول مزدوروں کی شناخت ان کے گھر والوں کے ڈی این اے سے میچ کر کے تصدیق کر لی ہے۔
بھارتی فوج نے کشمیر پولیس کے اس بیان پر کوئی تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔ لیکن گزشتہ ہفتے فوج کے ترجمان نے کہا تھا کہ فوج اس معاملے کی خود تحقیقات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج قانون کے مطابق اخلاقیات کے تحت کارروائیوں کی پابند ہے۔
واضح رہے کہ بعض انسانی حقوق کی تنظیمیں اور کارکن بھارتی فوج کی جانب سے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کرتی رہی ہیں۔ لیکن بھارتی فوج ان الزامات کو مسترد کر چکی ہے۔
حکام کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز نے رواں سال 200 سے زائد "دہشت گردوں" کو ہلاک کیا ہے۔ بھارتی حکام یہ الزام بھی لگاتے ہیں کہ ان میں سے بیش تر شدت پسندوں کو پاکستان کی پشت پناہی حاصل تھی۔
البتہ پاکستان بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں شدت پسندی کی حمایت کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
ہفتے کو پولیس نے آرمی افسر اور ایک سویلین پر 1400 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ فائل کی ہے۔
پولیس کی پریس ریلیز کے مطابق کشمیر کی ایک عدالت نے فوجی حکام سے استفسار بھی کیا ہے کہ بھارتی فوج کے کیپٹن پر کشمیریوں کے قتل کا مقدمہ سویلین عدالت میں چلایا جائے یا اس کا ملٹری کورٹ مارشل کیا جائے گا۔