رسائی کے لنکس

کیپیٹل ہل پر حملہ: 170 ملوث افراد پر جرائم کے مقدمات


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دارا لحکومت میں کانگرس کی عمارت پر گزشتہ ہفتے حملہ کرنے والے لوگوں میں سے 170 ایسے افراد کی شناخت کر لی گئی ہے جن پر مجرمانہ الزامات لگائےجائیں گے۔

امریکی حکومت کی جانب سے وکیل استغاثہ نے کہا ہے کہ چھ جنوری کے حملے میں ملوث سینکڑوں ہنگامہ آرا افراد پر فرد جرائم عائد کی جا سکتی ہے اور اس سلسلے میں ملک بھر میں ان ہنگاموں میں شامل صدر ٹرمپ کے حامیوں کی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

واشنگٹن ڈی سی کے قائم مقام اٹارنی مائیکل شرون نے صحافیوں کو بتایا کہ اب تک 70 لوگوں پردارالحکومت میں مجرمانہ الزامات عائد کردیے گئے ہیں جبکہ 100 مزید لوگوں کے خلاف ایسی کارروائی کی جارہی ہے۔

دریں اثنا سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے کہا ہے کہ کانگرس کی عمارت پر حملہ آور افراد کی امریکہ میں ہوائی سفر کرنے پر پابندی عائد ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حملہ آور لوگ باغی ہیں اور امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ لہٰذا انہیں "نو فلائی لسٹ" میں ڈال دینا چاہیے کیونکہ ایسے لوگ ملک کو پر تشدد کارروائیوں کے ذریعے مزید نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

امریکہ کےوفاقی تفتشی ادارے ایف بی آئی نے کہا ہے کہ وہ ایسے افراد کو "نو فلائی لسٹ" پر ڈالنے پر غور کر رہی ہے۔

اٹارنی شرون نے بتایا ہے کہ قومی سلامتی اور بد عنوانی کے مقدمات کے ماہر وکلا کی ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو ان حملوں میں ملوث کچھ افراد کے خلاف بغاوت اور سازش کرنے کے زیادہ سخت الزامات لگانے پر کام کر رہے ہیں۔ ان جرائم کی سزا بیس سال تک قید ہو سکتی ہے۔

اس قسم کےالزامات ان افراد پر لگائے جا سکتے ہیں جو کسی مقام کی حدود میں زبردستی داخل ہوتے ہیں، چوری کرتے ہیں یا قانون نافذ کرنے والے افسروں پر حملہ کرتے ہیں۔

پیر کو واشنگٹن ڈی سی میں ایک گرینڈ جیوری نے کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت میں وکیل استغاثہ کی جانب سے ملوث افراد کے خلاف شہادت کے متعلق جانا جن میں حملہ آوروں کے پاس تباہی مچانے والے آلات اور نیم خود کار اسلحے کی موجودگی بھی شامل ہیں۔

XS
SM
MD
LG