امریکی ایوانِ نمائندگان کی نیو میکسیکو سے تعلق رکھنے والی رکن ڈیب ہالنڈ سینیٹ سے منظوری کے بعد امریکی کابینہ میں پہلی نیٹِو امریکن یا آبائی امریکی خاتون، وزیرِ داخلہ بن گئی ہیں۔
صدر جو بائیڈن کی کابینہ میں ڈیب ہالنڈ کی شمولیت، امریکی تاریخ میں کئی حوالوں سے اہم سمجھی جا رہی ہے۔
اسی بنا پر جب سینیٹ نے ہالنڈ کی نامزدگی کی 40 کے مقابلے میں 51 ووٹوں سے منظوری دی تو ڈیموکریٹس اور مختلف نیٹِو قبائل نے اس کامیابی کا بھرپور خیر مقدم کرتے ہوئے اسے ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا۔
ان کے مطابق ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ امریکہ کے ایک ملک کی حیثیت سے وجود میں آنے سے قبل یہاں بسنے والے لوگوں کا کوئی نمائندہ اس وزارت کی رہنمائی کرے گا جو امریکی سرزمین پر بسنے والے وفاق کے تسلیم کردہ 600 قبائل کے متعلق فیصلے کرنے کا مجاز ہے۔
سینیٹ میں اکثریتی ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما چک شومر نے کہا کہ ہالنڈ کی نامزدگی کی منظوری ایک ایسی حکومت کی تشکیل کی طرف ایک بہت اہم قدم ہے جو امریکہ کی آبادی کے تنوع کی نمائندگی کرے۔
انہوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے سے آبائی امریکیوں کو کابینہ کی سطح پر نمائندگی کے معاملے پر نظر انداز کیا گیا۔
امریکہ کی قبائلی برادریوں نے ہالنڈ کی نامزدگی میں دلچسپی ظاہر کی اور ان کی نامزدگی کی منظوری کی سماعت کو سیکٹروں آبائی امریکیوں نے آن لائن دیکھا۔
اس موقع پر واشنگٹن میں وزارت داخلہ کی عمارت کے ایک طرف ہالنڈ کے حامی ان کی ایک تصویر اٹھائے کھڑے تھے جس پر لکھا تھا: "ہمارے آبا و اجداد کی خوابوں کی تکمیل ہو رہی ہے۔"
آبائی امریکیوں نے ہالنڈ سے امیدیں لگا رکھی ہیں کہ وہ ان کی آواز کو بلند کریں گی، اور قبیلوں کے حقوق اور ماحول کی حفاظت کریں گی۔
اس سلسلے میں نیشنل کانگرس آف امریکین انڈئینز کی صدر فان شارپ نے کہا کہ آج ہونے والا کام بہت عرصہ پہلے ہونا چاہیے تھا تاکہ کوئی امریکی انڈین وزارت داخلہ کی رہنمائی کرتا۔
انہوں نے کہا کہ اب امریکہ کو ڈیب ہالنڈ کی رہنمائی کی ضرورت ہے کہ وہ آب و ہوا کی تبدیلی، ہماری زمینوں اور ثقافتی وسائل کی رہنمائی کرے تاکہ امریکہ آبائی امریکی لوگوں سے کئے گئے سمجھوتوں اور وعدوں کو پورا کرسکے۔
چند ریپبلکن اراکین نے توانائی اور تیل کی ڈرلنگ سے متعلق ڈیب ہالنڈ کے بعض خیالات اور نظریات کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔
ری پبلکن سینیٹر لیسا مرکووسکی نے کہا کہ ہالنڈ کے تیل کی ڈرلنگ اور توانائی سے متعلق بعض باتوں سے انہیں اتفاق نہیں،لیکن ان کی ریاست الاسکا کے باشندوں نے انہیں مجبور کیا ہے کہ وہ ہالنڈ کی حمایت کریں۔