مریخ کی سطح پر اس طرح کی نشانیاں ملی ہیں کہ یہاں کبھی پانی ہوا کرتا تھا۔ لیکن اربوں سال پہلے ڈرامائی انداز میں صورتِ حال تبدیل ہو گئی اور پھر سب کچھ بنجر ہو گیا۔ ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر پانی کہاں چلا گیا؟ سائنس دانوں نے اس بارے میں ایک جرنل میں نئے مفروضے پیش کیے ہیں۔
محقیقین نے اس ہفتے بتایا کہ پانی کا 30 سے 99 فی صد مریخ میں موجود معدنیات کا حصہ بن گیا ہے۔ یہ طویل عرصے سے چلے آنے والے اس تصور سے مختلف بات ہے جس کے مطابق یہ سمجھا جاتا تھا کہ مریخ پر پانی فضا میں اڑ گیا۔
اس تحقیق کی مرکزی مصنفہ کیلی فورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں پی ایچ ڈی کی امیدوار ایوا شیلر ہیں جن کی ناسا مدد سے یہ تحقیق منگل کو ایک سائنسی جریدے میں شائع ہوئی۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ مریخ پر زیادہ تر پانی تین ارب سال پہلے مریخ کی سطح کا حصہ بن گیا اور اب مریخ گزشتہ تین ارب سال سے ایک خشک سیارہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہوسکتا ہے کہ مریخ کی سطح پر ابتدائی تاریخ میں پانی ہو جو ایک اندازے کی مطابق اٹلانٹک اوشن (بحرالکاہل) کے پانی کے نصف کے برابر ہو اور وہ پورے سیارے کو کور کرنے کے لیے کافی ہو جب کہ اس کی گہرائی ڈیڑھ کلومیٹر تک ہو۔
پانی آکسیجن کے ایک اور ہائیڈروجن کے دو ایٹم کے ملنے سے بنتا ہے۔ ہائیڈروجن کی ایک شکل ڈیوٹیریم مریخ پرموجود ہے جس سے یہاں پانے کے ضیاع کا ایک اندازہ ہوتا ہے۔
عام قسم کی ہائیڈروجن ڈیوٹیریم کی نسبت زیادہ تیزی سے ہوا میں تحلیل ہو جاتی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق عام ہائیڈروجن کے مقابلے میں ہوا میں پانی کے بخارات بن کر اڑ جانے سے ڈیوٹیریم کا بڑا حصہ باقی رہ جاتا ہے۔
محقیقین نے ایک ماڈل استعمال کیا ہے جو ہائیڈروجن کے آئسوٹوپس اور مریخ پر پانی کی مقدار کو تحریک دیتا ہے۔
ایوا شیلر کہتی ہیں کہ اس ماڈل کے اندر تین اہم طریقۂ ہائے کار موجود ہیں۔ برکانیت یا آتش فشانی کے عمل سے پانی کی آمد، ہوا میں پانی کا ضیاع اور مریخ کی پرتوں میں پانی کا ضیاع۔ اس ماڈل کے ذریعے اور اس کے اپنے ہائیڈروجن آئسوٹوپس ڈیٹا سیٹ کے ساتھ موازنے سے ہم یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پانی کی کتنی مقدار خلا میں اور کتنی مقدار مریخ کی پرتوں میں ضائع ہوئی ہے۔
محقیقین کا کہنا ہے کہ پانی کا زیادہ تر حصہ سیارے سے گیا نہیں ہے بلکہ ایسی مختلف معدنیات میں کھپ گیا ہے جو پانی کو اپنے وجود کے لیے حصہ بناتے ہیں۔ جیسے کلیز اور سلفیٹ وغیرہ۔
معدنیات کا حصہ بننے والا یہ پانی جو بظاہر بڑی مقدار میں موجود ہے، محققین کے مطابق، مریخ کے مشن پر جانے والے خلابازوں کے لیے پانی کا عملی ذریعہ بہرحال نہیں بن سکتا۔
پتھریلے ٹیلوں یا معدنیات کے اندر موجود پانی کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ پتھر سے پانی کو نکالنے کے لیے اسے بہت زیادہ گرمائش پہنچانا پڑتی ہے۔