چین اگلے سال مریخ پر اپنی راکٹ گاڑی اتارنے کی تیاریاں کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں اس نے جمعرات کو مریخ میں بھیجی جانے والی روبوٹک گاڑی کو ناہموار سطح پر اتارنے کا مشکل تجربہ کامیابی سے مکمل کر لیا۔
یہ تجربہ شمالی صوبے ہبائی میں کیا گیا۔
چین کے 'نیشنل سپیس ایڈمنسٹریشن' کے سربراہ ژانگ کی جیان نے ٹیسٹ سے قبل غیر ملکی سفارت کاروں اور میڈیا کو اس بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔
جمعرات کے ٹیسٹ کے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ گاڑی رکاوٹوں سے بچنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ناہموار زمین پر چل سکتی ہے۔
بیجنگ کے شمال مشرق میں واقع ٹیسٹ کے مقام ہویلائی اس طرح کی چٹانیں اور زمین کی ناہموار سطح موجود ہے جو مریخ کے اس عللاقے سے مشابہت رکھتی ہے جہاں روبوٹک گاڑی اتارنے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
چین کے خلائی ادارے نے مریخ پر روبوٹک گاڑی پہنچانے کے لیے ایک طاقت ور راکٹ ’ لانگ مارچ -5‘ تیار کیا ہے۔
مریخ کے خلائی مشن کے سربراہ ژانگ رونگ گیاؤ نے میڈیا کو بتایا کہ چاند پر راکٹ پہنچنے میں سات مہینے لگیں گے جب کہ مریخ کے مطلوبہ مقام پر روبوٹک گاڑی اتارنے کا عمل محض سات منٹ میں مکمل ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مریخ کی سطح پر گاڑی اتارنے کا مرحلہ سب سے مشکل ہوگا جو ہمارے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔
چین اپنے مریخ مشن پر 2016 سے کام کر رہا ہے۔
اس سال کے شروع میں چین نے چاند کے ایک دور افتادہ مقام پر اپنی روبوٹک گاڑی ’چانگے فور‘ کامیابی سے اتاری تھی، جو وہاں چٹانوں کے نمونے اکھٹے کرنے اور دوسرے تجربات میں مصروف ہے۔
چین نے چاند پر اپنا پہلا خلائی مشن 2013 میں اتارا تھا۔
چین اپنے خلائی تحقیق کے پروگرام کو تیزی سے ترقی دے رہا ہے۔ وہ 2022 تک اپنا خلائی اسٹیشن قائم کرنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین 2030 تک امریکہ اور روس کے مقابلے میں خلائی قوت کے طور پر سامنے آنا چاہتا ہے۔
خلائی تحقیق میں چین کی پیش رفت 2003 میں اس وقت منظرعام پر آئی تھی جب اس نے اپنا خلاباز زمین کے مدار میں بھیج پر امریکہ اور روس کے بعد خود کو اس شعبے میں دنیا کے تیسرے اہم ملک کے طور پر منوا لیا تھا۔