امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس اور ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرکے امریکہ کی سیاست میں نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔
صدر جو بائیڈن نے بدھ کی شب کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنا پہلا خطاب کیا تو اس موقع پر ان کی پشت پر موجود نشستوں پر پیلوسی اور کاملا ہیرس براجمان تھیں۔
امریکہ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ جب صدارتی خطاب کے دوران دو خواتین ایک ساتھ کانگریس کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں۔
واضح رہے کہ کاملا ہیرس بحیثیت نائب صدر امریکی سینیٹ کی سربراہ ہیں جب کہ نینسی پیلوسی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر ہیں۔
ہیرس اور پیلوسی بالترتیب صدر بائیڈن کی جانشین بھی ہیں۔ یعنی اگر امریکی صدر کو کچھ ہوتا ہے تو بحیثیت نائب صدر کاملا ہیرس ان کی جگہ سنبھالیں گی اور انہیں کچھ ہونے کی صورت میں ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر ملک کی صدر بننے کی اہل ہوں گی۔
بدھ کو امریکی صدر کے خطاب سے قبل مقامی ٹی وی چینل 'ایم ایس این بی سی' کو انٹرویو کے دوران نینسی پیلوسی کا کہنا تھا کہ یہ بہت پرمسرت موقع ہے، یہ نئی تاریخ بننے جا رہی ہے اور یہ وقت وقت کی بات ہے۔
خواتین کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے والے ہیرس اور پیلوسی کے ایک ساتھ صدر کے عقب میں موجودگی کو خوشگوار لمحہ قرار دے رہے ہیں۔
نیشنل آرگنائزیشن فار ویمن کی صدر کرسٹن ننز کا کہنا ہے کہ یہ بہت اچھا آغاز ہے اور ہمیں خواتین کو برابری کے حقوق دینے کے لیے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ نینسی پیلوسی نے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے دورِ صدارت میں ایوانِ نمائندگان کی پہلی خاتون اسپیکر منتخب ہو کر امریکہ میں نئی تاریخ رقم کی تھی۔
پیلوسی اب تک ہاؤس چیمبر کے روسٹرم پر بیٹھ کر چار امریکی صدور کو کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دے چکی ہیں۔ ان کی اسپیکر شپ کے دوران سابق صدر بش، سابق صدر براک اوباما اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشترکہ اجلاسوں سے خطاب کر چکے ہیں۔
بدھ کو نینسی پیلوسی کے ساتھ نشت پر براجمان 56 سالہ کاملا ہیرس امریکہ کی تاریخ کی پہلی خاتون، سیاہ فام اور ایشین امریکی نائب صدر ہیں۔
رٹگرز یونیورسٹی کے سینٹر فار امریکن ویمن اینڈ پولیٹکس کی ڈائریکٹر ڈیبی والش کہتی ہیں بائیڈن نے خواتین کو مناسب نمائندگی دینے کا وعدہ کیا تھا اور بدھ کی شب ان کے عقب میں دو خواتین کی موجودگی سے یقیناً انہیں فخر محسوس ہوا ہو گا۔
ڈیبی والش نے کہا کہ خواتین کی اہم منصب پر موجودگی امریکہ اور حکمراں جماعت کے لیے بھی فخر کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ تمام افراد جو خواتین کو بطور لیڈر دیکھنا چاہتے ہیں وہ اب بھی اس دن کا انتظار کر رہے ہیں کہ جب ایک خاتون بطور صدر کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گی۔