امریکہ میں حزبِ اختلاف کی جماعت ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ٹم اسکاٹ نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن قوم کو متحد کرنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ انفراسٹرکچر، تعلیم اور خاندانوں سے متعلق اُن کا پیکج قوم کو مزید تقسیم کرے گا۔
بدھ کی شب صدر بائیڈن کے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر ری پبلکنز کی جانب سے باضابطہ ردِ عمل دیتے ہوئے ٹم اسکاٹ نے کہا کہ بائیڈن کو ورثے میں بہتر حالات ملے تھے۔
اُنہوں نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں شروع کیے گئے ویکسین پروگرام کے علاوہ گزشتہ سال وبا سے متاثر ہونے والے کاروباری افراد کے لیے کھربوں ڈالر کے پیکج اور وبا سے متاثرہ شہریوں کی مالی مدد کے لیے رقوم کی ادائیگی کا بھی تذکرہ کیا۔
ٹم اسکاٹ کا کہنا تھا کہ ڈیمو کریٹک پارٹی امریکیوں کی مزید مدد کے معاملے پر ری پبلکنز کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔
خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے وبا سے متاثرہ امریکیوں کی مدد کے لیے کیے گئے اقدامات پر ری پبلکنز نے اعترضات اُٹھائے ہیں۔
ٹم اسکاٹ نے امریکہ میں اسکول کھولنے کی رفتار پر بھی اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے ممالک میں بچے کلاس رومز کا رُخ کر چکے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ سائنس یہ واضح کر رہی ہے کہ اسکول بچوں کے لیے محفوظ ہیں۔
ٹم اسکاٹ نے صدر کے اعلان کردہ امیر ترین امریکیوں سے ٹیکس وصولیوں کی شرح میں اضافے، امریکن فیملیز پلان اور چائلڈ کیئر جیسے منصوبوں پر بھی تنقید کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ فیملیز کو یہ اختیار ہونا چاہیے کہ وہ امریکن ڈریم کے حصول کے لیے اپنے راستے کا تعین خود کریں جس میں سب کے لیے برابر کے مواقع ہوں۔
ٹم اسکاٹ ری پبلکن پارٹی کے واحد سیاہ فام سینیٹر ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں الزام لگایا کہ ڈیمو کریٹس غیر متعلقہ پالیسی تنازعات میں نسل پرستی کو بیچ میں لا رہے ہیں۔ اُن کے بقول نسل پرستی کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔
اُن کا دعویٰ تھا کہ آج ایک بار پھر بچوں کو یہ سکھایا جا رہا ہے کہ آپ کی جلد کی رنگت آپ کی پہچان ہے۔
اسکاٹ نے مزید کہا کہ اگر آپ ایک خاص زوایے سے دیکھیں تو کالجز سے لے کر بڑی بڑی کارپوریشنز تک لوگوں نے اقتدار حاصل کیا اور خوب پیسہ کمایا۔ لیکن تاثر یہ دیا کہ ہم نے کوئی خاص پیش رفت نہیں کی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہی وہ تقسیم تھی جسے ہم (ری پبلکنز) نے ختم کرنے کی کوشش کی کیوں کہ ان کے بقول امریکہ نسل پرست ملک نہیں ہے۔
خیال رہے کہ صدر بائیڈن نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنی حکومت کے ابتدائی 100 دنوں کے بعد وہ اپنی قوم کو بتا سکتے ہیں کہ امریکہ پھر سے اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ ان کے بقول خطرات کو امکانات میں، بحران کو مواقع میں اور رکاوٹ کو طاقت میں بدل دیا گیا ہے۔
صدر بائیڈن کے بقول مجموعی طور پر اپنے پہلے 100 دنوں میں انہوں نے جمہوریت پر لوگوں کے اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کام کیا ہے۔ ان کے بقول آئندہ بھی یہ ثابت کرنا ہو گا کہ جمہوریت اب بھی کار گر ہے۔