صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ ساڑھے تین ارب ڈالرز کی خطیر رقم سے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین خرید کر اس کی 50 کروڑ خوراکیں دنیا کے غریب اور کم ترقی یافتہ ممالک میں تقسیم کرے گا۔
یہ اعلان صدر بائیڈن کی یورپی رہنماؤں سے برطانیہ میں ملاقات سے پہلے کیا گیا ہے جب کہ امریکی حکام نے دنیا کے سات امیر ترین ممالک پر مشتمل گروپ جی سیون سے کہا ہے کہ وہ بھی عالمی وبا کے خلاف جنگ میں امریکی اقدام کی طرح کم آمدنی والے ممالک کی مدد کرے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق کووڈ نائنٹین کی وبا کے خلاف کوششوں میں امریکہ کا نصف ارب ویکسین کا عطیہ اب تک کا کسی بھی ملک کی طرف سے اعلان کردہ سب سے بڑا امدادی اقدام ہے۔
بائیڈن انتطامیہ کے ایک اعلیٰ اہل کار نے کہا ہے کہ یہ امریکہ کا خیر سگالی اقدام ہے جو عالمی وبا کےخلاف کوششوں کو تیزتر کر کے دنیا کے تمام خطوں میں بسنے والے لوگوں میں امید افزا حوصلہ پیدا کرے گا۔
اعلیٰ اہل کار کا کہنا تھا کہ امریکہ کا واحد اور بنیادی مقصد انسانی جانوں کو کووڈ کی مہلک مرض سے بچانا ہے۔ اور یہ کہ واشنگٹن ہرگز یہ نہیں چاہے گا کہ اس مدد کے بدلے میں اس کے لیے کچھ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ توقع کرتا ہے کہ جی سیون گروپ میں شامل ارکان ایک باقاعدہ روڈ میپ کے تحت عالمی وبا کے خاتمے کے لیے اپنے اپنے حصے کی امداد فراہم کریں گے۔
2019 کے آخر میں پھوٹنے والی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر میں 39 لاکھ لوگ موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے اعلان سے قبل امریکی کمپنی فائزر اور اس کی جرمن شراکت دار کمپنی بائیو این ٹیک نے اعلان کیا تھا کہ وہ رواں سال 20 کروڑ جب کہ اگلے سال 30 کروڑ ویکسین کی خوراکیں مہیا کریں گے۔ امریکہ میں تیار کی جانے والی ان خوراکوں کو کسی منافع کے بغیر بیچا جائے گا۔
غربت میں کمی کے لیے کام کرنے والی تنظیم آکسفیم نے امریکی اقدام کو سراہا ہے لیکن کہا ہے کہ دنیا میں ویکسین کی بہت زیادہ ضرورت کے پیش نظر یہ خوراکیں بہت کم ہیں۔
ویکسین کی 50 کروڑ خوراکوں کے عطیہ کے علاوہ امریکہ نے اس ماہ کے آخر تک آٹھ کروڑ خوراکیں دینے کا وعدہ کر رکھا ہے۔ صدر بائیڈن کی انتطامیہ عالمی ادارہ صحت اور "گلوبل ایلائنس فار ویکسینز اینڈ امیونائزیشن" کے کوویکس نامی دنیا بھر میں ویکسین تقسیم کرنے کے پروگرام کو دو ارب ڈالرز کی امداد دے گا۔ دونوں عالمی اداروں نے امریکہ کے اقدام کو خوش آمدید قرار دیا ہے۔
اس کے علاوہ امریکہ وبا پر قابو پانے کے لیے جاپان، بھارت اور آسٹریلیا سمیت کئی دوسرے ممالک میں مقامی سطح پر کووڈ نائنٹین کی ویکسین کی پیداوار بڑھانے کے اقدامات کیے ہیں۔
دنیا کے کئی ممالک اور ماہرین نے امریکہ کے نصف ارب ویکسین کی خوراکیں مہیا کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
امریکی اقدام پر تبصرہ کرتے ہوئے انسداد امراض کے ادارے "افریقہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن" کے ڈائریکٹر ڈاکٹر جان کینگوسانگ نے اسے جشن منانے کا موقع قرار دیا ہے، کیونکہ اب بھی بہت سے ممالک میں کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی ایک بھی خوراک نہیں دی گئی۔