ہانگ کانگ میں پولیس نے جمعرات کو جمہوریت نواز اخبار ایپل ڈیلی کے دفتر پر چھاپا مارا اور چیف ایڈیٹر سمیت پانچ عہدے داروں کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے یہ کارروائی پچھلے سال چین کی جانب سے نیم خود مختار شہر پر قومی سیکیورٹی قانون نافذ کر نے کے تقریباً ایک سال بعد کی ہے۔
ہانگ کانگ پولیس کا کہنا تھا کہ اخبار کے جن پانچ عہدے داروں کو گرفتار کیا گیا ہے، ان کے بارے میں شک ہے کہ وہ کسی غیر ملک یا بیرونی عناصر کے ساتھ مل کر ملک کی قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اخبار ایپل ڈیلی کا کہنا ہے کہ چیف ایڈیٹر رائن لا اور اخبار کو چلانے والی ٹیکسٹ ڈیجیٹل کمپنی کے چار عہدہ داروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
اخبار کے دفتر پر جمعرات کو دو سو سے زیادہ پولیس اہل کاروں کی ٹیم نے دھاوا بولا تھا۔ اخبار کے فیس بک صفحے پر اس چھاپے کی ویڈیو پوسٹ کی گئی ہے جس میں پولیس کو عمارت کا محاصرہ کرتے اور نیوز روم کی طرف جاتے دیکھا جا سکتا ہے۔
ہانگ کانگ پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے اس کارروائی کے لیے وارنٹ حاصل کر لیے تھے ، تاکہ وہ قومی سلامتی کے قانون کی خلاف ورزی کے سلسلے میں ثبوت حاصل کر سکے۔
ہانگ کانگ کے سیکیورٹی کے وزیر جان لی نے چھاپے کے بعد نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کارروائی کا مقصد ان لوگوں پر ہاتھ ڈالنا تھا،جو صحافت کے نام پر قومی سلامتی کے لیے خطرہ بنے ہوئے تھے۔
کمیٹی تو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے ایشیائی پروگرام کوآڈی نیٹر سٹیون بٹلر نے کہا ہے کہ اخبار کے دفتر پر چھاپے اور پانچ عہدے داروں کی گرفتاری نے اس فسانے کی قلعی کھول دی ہے کہ ہانگ کانگ میں پریس کو آزادی حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ کے عوام عشروں سے آزاد پریس کے عادی تھے اور اب چین کی جانب سے اس اخبار کو ختم کرنے کی کوشش عوام سے یہ آزادی چھین لینے کے مترادف ہے۔
جب سے نیا قانون نافذ ہوا ہے، اس اخبار پر دو بار چھاپے پڑ چکے ہیں۔ پہلی بار ہچھلے سال اگست میں پولیس نے چھاپا مارا تھا اور چند گھنٹوں بعد اس اخبار کو چلانے والی کمپنی نیکسٹ ڈیجیٹل کے بانی اور 73 سالہ مالک جمی لائی کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔
ان پر بیرونی عناصر سے گٹھ جوڑ کا الزام ہے۔ وہ ان دنوں 14 ماہ کی جیل کاٹ رہے ہیں۔ پچھلے ماہ ان کی کمپنی کے اثاثے حکومت نے منجمد کر دیے تھے۔ اور اب اس تازہ چھاپے کے بعد ہانگ کانگ سٹاک ایکچسینج میں کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت بھی معطل کر دی گئی ہے۔