ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز اخبار 'ایپل ڈیلی' پر پابندی عائد ہونے کے بعد جمعرات کو اخبار کے آخری ایڈیشن کے حصول کے لیے لوگوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
خیال رہے کہ ہانگ کانگ میں گزشتہ برس نافذ کیے جانے والے سیکیورٹی قانون کے تحت 26 برس سے چھپنے والے اخبار کے خلاف کریک ڈاؤن کر کے اس کے اثاثے منجمد کر دیے گئے تھے۔ اخبار کے مالک جمی لائی پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔
جمہوریت پسندوں میں مقبول اخبار کے خلاف اقدام کی خبر سنتے ہی ایڈیشن خریدنے کے لیے نصف شب نیوز اسٹینڈز پر قارئین کی قطاریں لگ گئیں۔
'ایپل ڈیلی' کو کافی عرصے سے مشکلات درپیش تھیں، خاص طور پر جب اگست 2020ء میں سیکیورٹی کے قانون کے تحت چین کے شدید ناقد اور اخبار کے مالک جمی لائی کو گرفتار کیا گیا تھا۔
جمعرات کی صبح محنت کشوں کی آبادی پر مشتمل مونگ کوک کے علاقے میں ایک اخبار فروش کے سامنے لمبی قطار میں ساٹھ برس کی ایک سابق طبی کارکن توسے بھی اخبار کی کاپی حاصل کرنے کے لیے انتظار کر رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ ''مجھے امید ہے کہ نامہ نگار اپنا عزم سر بلند رکھیں گے اور سچائی کی لگن کے ساتھ سخت محنت سے کام کرتے رہیں گے۔"
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' نے بتایا ہے کہ اخبار کے صدر دفتر سے 'ایپل ڈیلی' کا آخری پرنٹ نمودار ہونے کی دیر تھی کہ قطار میں لگے قارئین نے لپک کر اپنی کاپی خریدی۔
ایپل ڈیلی کے 51 سالہ ڈیزائنر ڈکنسن نگ نے کہا ہے کہ ''آج کے بعد ہانگ کانگ میں آزادیٔ صحافت باقی نہیں رہی۔"
اُن کا کہنا تھا کہ "میں نہیں سمجھتا کہ اب ہانگ کانگ کا کوئی مستقبل باقی ہے۔ آج مجھے انتہائی مایوسی اور شدید غصہ ہے۔ مجھے یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ ایسے حالات میں آخر ہمارے محدود گروپ، کمپنی اور اخباروں کو کیوں بند کیا جا رہا ہے۔''
بے انتہا طلب کے پیشِ نظر جمعرات کو اخبار کی 10 لاکھ کاپیاں چھاپی گئیں جو عام اشاعت کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ تھیں۔
آزادیٔ صحافت کے سرگرم گروپوں کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون نافذ کرنے سے خود مختار علاقے میں جمہوری اور صحافتی آزادیاں سلب ہو رہی ہیں۔
البتہ، بیجنگ اور ہانگ کانگ کے حکام ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔
اخبار کی بندش پر عالمی سطح پر ردِعمل بھی سامنے آ رہا ہے۔
کینیڈا کے وزیرِ خارجہ مارک گارنو نے کہا ہے کہ 'ایپل ڈیلی' کو زبردستی بند کرنا ہانگ کانگ میں آزادیٔ صحافت اور آزادیٔ اظہار کے لیے ایک اہم دھچکہ ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے سیکیورٹی اہل کاروں نے اخبار کے صدر دفتر پر دھاوا بول دیا تھا۔
اس دوران سامنے آنے والی بعض ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا تھا کہ اہل کار اخباری نمائندوں کے نوٹس اور دیگر صحافتی مواد کی چھان بین کر رہے ہیں۔
اخبار کے پانچ منتظمین کو گرفتار کیا گیا جب کہ 47 برس کے چیف ایڈیٹر رائن لا اور 59 سالہ چینگ کم ہونگ پر دوسرے ممالک کے ساتھ گٹھ جوڑ اور سازش کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
بدھ کو اخبار کے ایک 55 برس کے کالم نویس کو قومی سلامتی کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔