امریکہ کے خلائی تحقیق کے ادارے ناسا نے کہا ہے کہ اسے خلا میں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے اگلے 12 برس تک ہر سال انسانوں کو چاند پر اتارنے کے لیے فنڈز مہیا کیے جائیں۔
ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن نے یہ درخواست کانگریس کی کمیٹی کے سامنے 2022 کے لیے ناسا کے بجٹ پر سماعت کے دوران کی۔
نیلسن نے سائنس، خلا اور ٹیکنالوجی سے متعلق ہاؤس کمیٹی کو بتایا کہ ان کے سائنسی ادارے کے 2021 کے بجٹ میں چاند کی مہمات کے لیے 850 ملین ڈالر شامل ہیں، جو انسانی خلائی مہمات کے تقریباً تین ارب ڈالر کا حصہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے 12 برسوں تک ہر سال چاند پر انسان کو بھیجنا امریکہ کے مفاد میں ہے جس کے لیے مناسب فنڈز درکار ہوں گے۔
بائیڈن انتظامیہ نے ناسا کے 2022 کے بجٹ میں 6 اعشاریہ 6 فی صد اضافہ کرتے ہوئے کانگریس سے 24 ارب 80 کروڑ ڈالر منظور کرنے کی درخواست کی ہے۔یہ فنڈز مریخ پر روبوٹک گاڑیاں بھیجنے، بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کی سرگرمیاں جاری رکھنے ، سیارے زہرہ کی تحقیق اور 2024 میں چاند کی جانب انسانی پروازوں پر صرف کیے جائیں گے۔
بل نیلسن صدر بائیڈن کی جانب سے ناسا کے 14 ویں انڈمنسٹریٹر مقرر کیے جانے سے قبل 18 سال تک امریکہ کے سینیٹر رہ چکے ہیں۔
ہاؤس کمیٹی نے نیلسن سے دریافت کیا کہ دنیا کا صف اول کا خلائی ادارہ ناسا اس فنڈنگ کو خلائی تحقیق اور خلائی ٹیکنالوجی کے لیے کس طرح استعمال کرے گا۔کمیٹی کے ارکان کے کئی سوالات کا تعلق خلائی مہمات اور ٹیکنالوجی میں چین کی پیش رفت سے تھا۔
نیلسن نے اپنے جواب میں ناسا کے مجوزہ بجٹ کی منظوری کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ پہلے انسانوں کو چاند پراتارنے اور اس کے بعد اپنے خلاباز مریخ پر بھیج کر امریکہ اس میدان میں چین کا بہتر طور پر مقابلہ کر سکتا ہے۔
چین 2018اور 2019 میں زمین کے مدار کی خلائی مہمات میں پیش قدمی کر رہاتھا جب کہ 2020 میں امریکہ نے پرائیویٹ سیکٹر کی اسپس ایکس جیسی خلائی کمپنیوں کی شراکت سے اپنی خلائی سبقت دوبارہ حاصل کر لی۔ چین امریکہ کے بعد دوسرا ملک ہے جس نے سائنسی تجربات کے لیے مریخ میں کامیابی سے اپنی روبوٹک گاڑی اتاری ہے۔
چین سے متعلق ایک سوال کے جواب میں نیلسن نے کہا کہ انہوں نے وولف ترمیم کو مستقل حیثیت دینے کی حمایت کی ہے۔ سن 2011 کا ایک قانون ناسا کو کانگریس کی منظوری کے بغیر سرکاری فنڈ سے چلنے والی کسی بھی سرگرمی میں چینی حکومت اور چینی کمپنیوں کے ساتھ براہ راست تعاون سے روکتا ہے۔
کانگریس کمیٹی کے کئی ارکان نے نیلسن پر زور دیا کہ وہ چاند پر واپس جانے کے لیے ٹھوس پروگرام ترتیب دیں، جس پر انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ حکومت کی اجازت ملنے کے بعد اس پر کام کریں گے۔
سماعت کے دوران نیلسن نے بتایا کہ بین الاقوامی خلائی سفر کے پروگرام 'پراجیکٹ ارٹمس' کے تحت ایک راکٹ کا تجربہ کیا جائے گا جس میں کوئی انسان سوار نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب سے طاقت ور راکٹ کا تجربہ ہو گا۔