طالبان حکومت نے کابینہ میں مزید نائب وزراء کی شامل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے اس ماہ کے اوائل میں کابینہ میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے پر احتجاج کے باوجود نائب وزراء کی نئی فہرست میں بھی کسی خاتون کا نام شامل نہیں ہے۔
یہ فہرست کابل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پیش کی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عالمی مبصرین کی رائے میں نائب وزراء کی فہرست میں بھی کسی خاتون کا نام ہونے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان عالمی برادری کی تنقید کی پروا نہیں کر رہے اور خواتین کے حقوق اور معاشرے میں ان کی شمولیت کے اپنے وعدوں کو نظر انداز کرتے ہوئے پرانا سخت گیر موقف اپنا رہے ہیں۔
عالمی برادری طالبان کو انتباہ کر چکی ہے کہ طالبان حکومت کو عالمی طور پر تسلیم کرنے کا دار و مدار طالبان کی جانب سے خواتین اور اقلیتوں کے ساتھ سلوک سے جڑا ہے۔
یاد رہے کہ افغانستان میں طالبان کی پچھلی حکومت کے دوران خواتین کو تعلیم اور ملازمت کرنے کے حق سے محروم کر دیا گیا تھا۔
گو کہ طالبان اپنی حکومت کے وزیروں کو عبوری کابینہ قرار دے رہی ہے جس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ اس میں تبدیلیوں کی گنجائش موجود ہے۔ تاہم ابھی تک ایسا بھی کوئی اشارہ نہیں دیا گیا کہ جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ وہ انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ذبیح اللہ مجاہد نے کابینہ کی تشکیل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس میں ہزارہ اقلیت کی نمائندگی موجود ہے اور یہ کہ مستقبل میں خواتین کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔