رسائی کے لنکس

امریکہ کے اعلی تعلیمی اداروں میں غیر ملکی طلبا کی تعداد میں کمی کا رجحان


امریکی ریاست اوہائیو کی ایکرون یونیورسٹی میں ایک بھارتی طالبہ سلوچنا سریشتھا اپنی گریجویشن کے دن ۔ مئی دو ہزار اکیس، فوٹو اے پی
امریکی ریاست اوہائیو کی ایکرون یونیورسٹی میں ایک بھارتی طالبہ سلوچنا سریشتھا اپنی گریجویشن کے دن ۔ مئی دو ہزار اکیس، فوٹو اے پی

امریکہ میں ستمبر 2020 میں شروع ہونے والے تعلیمی سال میں کالجوں اور یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم غیر ملکی طلباء کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔ ماہرین اس کمی کی وجہ کووڈ وبا کو قرار دیتے ہیں۔

امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے تقریباً 3،000 اداروں کے سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2020-2021ء تعلیمی سال میں شرکت کرنے والے بین الاقوامی طلباء کی تعداد میں 15 فی صد کی کمی واقع ہوئی ہے۔

نئے طلباء کے اندراج کی تعداد میں 45.6 فی صد کی کمی کی گئی۔ اس سے اندراج شدہ بین الاقوامی طلباء کی کل تعداد 914,095 ہوگئی، 2015-2016 کے تعلیمی سال کے بعد پہلی بار یہ تعداد ایک دہائی کے تیزی سے اضافے کے بعد 10 لاکھ سے نیچے آگئی ہے۔

امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کے لئے داخلہ لینے والے تقریباً دو کروڑ طلباء میں سے 4.6 فیصد بین الاقوامی طلباء پر مشتمل ہے۔

امریکی کالجوں اور یونیورسٹیوں میں داخلہ لینے میں چین اور بھارت کے طلباء کی تعداد بدستور غالب ہے۔ مشترکہ طور پر امریکہ میں تمام بین الاقوامی طلباء میں ان کی تعداد نصف سے زیادہ ہے۔

چین کے طلباء کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 14.8 فیصد کم ہو کر 317,299 ہو گئی یا تمام بین الاقوامی طلباء کے تعداد کا 34.7 فیصد ہوگئی۔

بھارت کے طلباءکی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں 13.2 فیصد کم ہو کر 167,583 ہوگئی، یا تمام بین الاقوامی طلباء کے تعداد کا 18.3 فیصد ہوگئی۔

کووڈ وبا دسمبر 2019 میں چین سے شروع ہوئی۔ بین الاقوامی طلباء موسم سرما کی تعطیلات کے لیے امریکہ سے اپنے آبائی ملکوں کو واپس چلے گئے، جن میں سے بہت سے جنوری 2020 میں امریکی کیمپس میں واپس آگئے۔

امریکی کیمپس مارچ 2020 میں موسم بہار کے وقفے کے دوران بند ہو گئے، جس کے بعد کالجوں اور یونیورسٹیوں نے کلاسز کو آن لائن لرننگ میں منتقل کیا، جس کی وجہ سے کچھ طالب علم گھر چلے گئے یا امریکہ میں ہی رہے۔

یہ تحقیق انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن (آئی آئی اِی) کی طرف سے کی گئی۔ جس کا صدر دفتر نیویارک میں ہے، جو 15 نومبر کو جاری کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن 1919 میں قائم کی گئی ایک غیر منافع بخش تنظیم ہے جسے امریکی محکمہ خارجہ کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی جاتی ہے۔ اس کا مشن 'اسکالرشپ کو آگے بڑھا کر معیشتوں کی تعمیر اور مواقع تک رسائی کو فروغ دے کر زیادہ پرامن اور منصفانہ معاشروں کی تعمیر کرنا ہے۔

انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ایجوکیشن نے موسم خزاں کا ایک زیادہ مختصر جائزہ بھی شائع کیا جس میں اگست اور ستمبر 2021 میں شروع ہونے والے تعلیمی سال کے اندراج کے بارے میں 860 سے زیادہ اداروں کا سروے شامل ہے۔

ادارے نے کہا ہے کہ"2021 کے موسم خزاں میں بین الاقوامی طلبا کی داخلوں کے جائزے کے نتائج امریکی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلوں کے قواعد میں نرمی اور COVID-19 وبا کے دوران طلباء کی نقل و حرکت کی عکاسی کرتے ہیں۔"

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ اعلیٰ تعلیم کے اداروں نے پہلی بار امریکہ میں کسی امریکی ادارے میں یا بیرون ملک سے آن لائن داخلہ لینے والے نئے بین الاقوامی طلباء کی تعداد میں 68 فیصد اضافے سے آگاہ کیا ہے۔
ان 860 اداروں میں سے، 70فی صد نے نئے طلباء کے اندراج میں اضافے کے بارے میں اطلاع دی جبکہ 10فی صد نے کہا کہ اندراج برقرار رہا اور 20فی صد نے کمی واقع ہونے کی اطلاع دی۔

2021 کے موسم خزاں تک، سروے میں حصہ لینے والے 99 فی صد کالجوں اور یونیورسٹیوں نے ذاتی طور اور آن لائن کلاسز کے انعقاد کی اطلاع دی۔ کم از کم 65 فی صد نے کیمپس میں بین الاقوامی طلباء کی اطلاع دی۔
77 فیصد نے پچھلے سالوں کے مقابلے طلباء کی بھرتی پر زیادہ خرچ کرنے سے متعلق اطلاع دی۔

XS
SM
MD
LG