رسائی کے لنکس

کرونا کی 'اومکرون' قسم ہائی رسک قرار، مزید ممالک میں پھیلاؤ جاری


چند روز قبل جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی اس نئی قسم کے انکشاف کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں جب کہ کئی ممالک نے ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر دوبارہ نافذ کر دی ہیں۔
چند روز قبل جنوبی افریقہ میں سامنے آنے والی اس نئی قسم کے انکشاف کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں جب کہ کئی ممالک نے ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر دوبارہ نافذ کر دی ہیں۔

کرونا وائرس کی نئی قسم 'اومکرون' کا دنیا کے مختلف ممالک میں پھیلاؤ جاری ہے جب کہ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے وائرس کی اس نئی قسم کو دنیا بھر کے لیے 'ہائی رسک' قرار دیا ہے۔

چند روز قبل سامنے آنے والی اس نئی قسم کے انکشاف کے بعد دنیا کے مختلف ممالک نے جنوبی افریقہ پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں جب کہ کئی ممالک میں ماسک سمیت دیگر احتیاطی تدابیر دوبارہ نافذ کر دی گئی ہیں۔

دنیا کے کئی ممالک نے اومکرون سے نمٹنے کے لیے شہریوں کو ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

جرمنی، اٹلی، بیلجیئم اور نیدرلینڈز کے بعد اسپین اور پرتگال میں وائرس کی نئی قسم کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

پرتگال میں محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک اومکرون کے 13 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت فٹ بال کلب کے کھلاڑیوں اور اسٹاف کی ہے جو حال ہی میں جنوبی افریقہ سے واپس آئے تھے۔

کینیڈا، اسکاٹ لینڈ، آسٹریلیا، آسٹریا اور سوئیڈن نے بھی اپنے ممالک میں اومکرون کی تشخیص کی تصدیق کی ہے۔

'دنیا اب بھی کرونا وبا کے سائے میں ہے'

پیر کو جینیوا میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کے خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس کا کہنا تھا کہ "اس وبا کو جسے ہم روک سکتے ہیں، اس کا پتا چلا سکتے ہیں اور علاج کر سکتے ہیں اب بھی دنیا کو اپنے سائے میں لیے ہوئے ہے۔"

اُن کا کہنا تھا کہ اومکرون کا سامنے آنا اُن بہت سے لوگوں کے لیے یادہانی ہے جو سمجھتے تھے کہ کرونا وبا ختم ہو چکی ہے۔ حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔

ٹیڈروس ادہانوم کا کہنا تھا کہ "ہم گھبراہٹ اور نظراندازی کے دائرے میں گھوم رہے ہیں، مشکل سے حاصل کیے گئے اہداف ایک لمحے میں ختم ہو سکتے ہیں، لہٰذا ہماری ساری توجہ اس عالمگیر وبا کے خاتمے پر مرکوز ہونی چاہیے۔"

عالمی ادارہٴ صحت نے کوئی بھی ہلاکت سامنے نہ آنے کے باوجود اومکرون کو دنیا بھر کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

امریکہ اور برطانیہ میں بوسٹر شاٹس لگانے کا فیصلہ

ڈبلیو ایچ او کی وارننگ کے بعد امریکہ اور برطانیہ نے تمام بالغ افراد کو ویکسین کے بوسٹر شاٹس لگانے کا اعلان کیا ہے۔

امریکہ میں صحتِ عامہ کے نگراں ادارے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) نے اس سے قبل 50 برس یا اس سے زیادہ کے افراد کو بوسٹر شاٹس لگانے کی منظوری دے رکھی تھی۔

برطانوی حکومت نے بھی 18 سے 39 برس کے شہریوں کو کرونا کی بوسٹر شاٹس لگانے کی منظوری دی ہے اس سے قبل 40 برس یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کے لیے اس کی منظوری دی گئی تھی۔

اومکرون کے باعث سفری پابندیاں

دریں اثنا اومکرون کے پھیلاؤ کے باعث مختلف ممالک کی جانب سے سفری پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

جاپان اور پولینڈ نے بھی افریقہ کے سفر پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ پولینڈ کے حکام کا کہنا ہے کہ افریقہ کے سات ممالک کے لیے پروازوں کی آمد و رفت بند کر دی گئی ہے۔

جاپان نے اعلان کیا ہے کہ منگل سے تمام غیر ملکی مسافروں کے داخلے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

اسرائیل اور مراکش نے بھی غیر ملکی مسافروں کے لیے اپنے بارڈرز بند کر دیے ہیں جب کہ امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، برازیل اور بعض یورپی ممالک پہلے ہی افریقہ کے جنوبی ریجن پر مکمل یا جزوی سفری پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔

'جنوبی افریقہ کو الگ تھلگ کرنے پر تشویش ہے'

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ اُنہیں کرونا وائرس کی نئی قسم کے باعث جنوبی افریقن ممالک کو الگ تھلگ کرنے پر تشویش ہے۔

پیر کو جاری کیے جانے والے ایک بیان میں اُن کا کہنا تھا کہ افریقی ممالک میں ویکسی نیشن کی کم شرح سے بھی مسائل میں اضافہ ہوا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ویکسی نیشن کی کم شرح پر افریقی عوام کو موردِ الزام نہیں ٹھیرایا جا سکتا جب کہ اُنہیں وائرس کی نئی قسم کو دنیا کے سامنے لانے کی بھی سزا نہیں ملنی چاہیے۔

جنوبی افریقہ کے صدر سرل رامافوسا کا کہنا ہے کہ سفری پابندیوں پر اُنہیں شدید مایوسی ہے۔

اتوار کو ٹی وی پر نشر ہونے والے اپنے خطاب میں اُن کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں ناانصافی اور افریقہ کے ممالک کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہیں۔

کرونا کے نئے کیسز کے بعد یورپ میں معاشی بحالی ایک بار پھر متاثر
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:33 0:00

اُن کا کہنا تھا کہ سفری پابندیاں وائرس کے خلاف کارگر ثابت ہونے کے بجائے متاثرہ ممالک کی معیشت کے لیے نقصان دہ ہوں گی۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا کہنا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اومکرون، ڈیلٹا ویریئنٹ کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے یا نہیں۔

ویکسین وائرس کی نئی قسم کے خلاف زیادہ مؤثر نہیں ہے: سی ای او موڈرنا

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق دوا ساز کمپنی موڈرنا کے چیف ایگزیکٹو اسٹیفن بینسل کا کہنا ہے کہ ویکسین کرونا کی اس نئی قسم کے خلاف زیادہ تحفظ نہیں دیتی۔

موڈرنا کے سربراہ کے اس انکشاف کے بعد دنیا بھر میں یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ عالمگیر وبا شاید زیادہ عرصے تک موجود رہے گی۔

اس خبر کے بعد یورپی کی اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جب کہ جاپان اور آسٹریلیا کی کاروباری منڈیوں میں بھی منفی رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

اسٹیفن بینسل کا کہنا تھا کہ اُنہیں مزید ڈیٹا کا انتظار ہے، لیکن اب تک جن سائنس دانوں سے اُن کی بات ہوئی ہے، اُن کا خیال ہے کہ یہ ویکسین وائرس کی نئی قسم کے خلاف زیادہ کارگر ثابت نہیں ہو گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ وائرس کی نئی قسم سے مکمل تحفظ دینے والی ویکسین کی تیاری میں کئی ماہ لگ سکتے ہیں۔

البتہ یورپین میڈیسن ایجنسی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایمر کوک کا کہنا ہے کہ اگر وائرس کی یہ نئی قسم تیزی سے پھیلی تو بھی موجودہ ویکسینز وائرس کے خلاف تحفظ فراہم کریں گی۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG