رسائی کے لنکس

امریکہ آزاد اور کھلے ہند و بحرالکاہل خطے کے دفاع اور ترقی کے لیے پر عزم ہے: بلنکن


امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جکارتہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ 13 دسمبر 2021
امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن جکارتہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔ 13 دسمبر 2021

امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے منگل کے روز کہا کہ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر آزاد اور کھلے ہند و بحرالکاہل علاقے کے دفاع اور فروغ کے لیے کام کرتا رہے گا۔

انڈونیشیا میں اپنے دورے کے موقع پر بلنکن نےکہا کہ اس خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے سب سے بڑی طاقت دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ امریکہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ عوام اور ممالک کو اپنے مستقبل اور آزادی کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایسی حکمت عملی کو اختیار کر رہے ہیں ، جس کے ذریعے ہمارے تمام اتحادی اور شراکت کار ایک دوسرے کے ساتھ مل کر ایک قوت کے ساتھ اس کا مقابلہ کر سکیں، اس میں سفارت کاری، عسکری اور انٹیلی جنس جیسے شعبے شامل ہوں۔

بلنکن نے جنوبی بحیرہ چین میں آزادانہ جہاز رانی کے سلسلے میں امریکی عزم کو دوہرایا اور کہا کہ اس علاقے میں چین کے اقدامات نے تین ٹریلین ڈالر سالانہ کی تجارت کی ترسیل کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ بیجنگ کے جارحانہ عزائم کی وجہ سے شمال مشرقی ایشیاء سے جنوب مشرقی ایشیاء اور میکانگ دریا سے لے کر بحرالکاہل کے جزائر تک سبھی کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ چین اس کھلے سمندر کو اپنا علاقہ سمجھتا ہے اور اس سے آزاد تجارت تباہ ہو رہی ہے۔ وہ اپنی سرکاری ملکیت والی کمپنیوں کو مراعات دے کر ان ملکوں کی برآمدات اور سمجھوتوں کو ختم کروا رہا ہے، جن کی پالیسیوں سے وہ اختلاف رکھتا ہے۔ بلنکن نے کہا کہ چین اطلاع اور ضابطے کے بغیر غیر قانونی طور پر یہاں ماہی گیری کر رہا ہے۔ علاقے کے سبھی ملک چاہتے ہیں کہ یہ صورت حال تبدیل ہو اور ہم بھی یہی چاہتے ہیں۔

چین اس وقت برونائی، ملائیشیا اور فلپائین سے تجارتی مسابقت کر رہا ہے، تائیوان اور ویت نام سے اس سمندری علاقے پر جھگڑا ہے جو تیل کے وسائل سے مالا مال ہے، یہ علاقہ ہانگ کانگ سے بورنیو تک پھیلا ہوا ہے۔

پچھلے ماہ چین نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جنوبی بحیرہ چین میں اپنی بالا دستی ترک کر دے گا، مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وعدہ بہت تاخیر سے کیا گیا ہے، کیوں کہ چین کئی برسوں سے اس علاقے کی اہم آبی گذر گاہوں پر قبضہ جما چکا ہے اور جنوب مشرقی ایشیا کے چھوئے دعوے داروں کو یقین دلانے میں اب بہت دیر ہو چکی ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ اصولوں کی بنیاد پر کسی علاقے کی حیثیت برقرار رکھنے کا مقصد کسی ملک کو نیچا دکھانا نہیں ہے اور نہ امریکہ اس علاقے میں کوئی تصادم چاہتا ہے۔

انہوں نے ہند و بحرالکاہل میں منصفانہ طور پر تجارت کے فروغ کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس میں انفراسٹرکچر کی تعمیر اور عالمی وبا کرونا کی وجہ سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنا شامل ہے۔ انہوں موسمیاتی تبدیلیوں کو روکنے کی غرض سے نئی قسم کے مواقع پر سرمایہ کاری کے امکانات پر بھی بات کی۔

(خبر کا کچھ مواد اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے )

XS
SM
MD
LG