رسائی کے لنکس

ووٹنگ رائٹس بل: صدر بائیڈن نے سینیٹ قوانین میں تبدیلی کی حمایت کر دی


سینیٹ میں حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے 50 ووٹ کے ساتھ، اور ری پبلکن پارٹی کی جانب سے کسی بھی رکن کی حمایت کے بغیر، بائیڈن نے سینیٹ کے فلی بسٹر ضوابط پر ایک بار عمل نہ کرنے کے عمل کی حمایت کی ہے تاکہ ان قوانین کی منظوری دی جا سکے۔
سینیٹ میں حکمران ڈیموکریٹک پارٹی کے 50 ووٹ کے ساتھ، اور ری پبلکن پارٹی کی جانب سے کسی بھی رکن کی حمایت کے بغیر، بائیڈن نے سینیٹ کے فلی بسٹر ضوابط پر ایک بار عمل نہ کرنے کے عمل کی حمایت کی ہے تاکہ ان قوانین کی منظوری دی جا سکے۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس نے ووٹنگ رائٹس بل کی حمایت کے سلسلے میں منگل کو امریکی ریاست جارجیا کا دورہ کیا۔ مذکورہ بل کی منظوری سے انتخابات میں وفاق کا اثرو رسوخ بڑھ جائے گا۔

صدر جو بائیڈن ووٹنگ کے حق سمیت سینیٹ قوانین میں تبدیلی بھی چاہتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے دو بلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں لیکن کچھ عرصے سے یہ سینیٹ میں منظوری کے منتظر ہیں۔

امریکی سیاسی نظام میں ووٹنگ سے متعلق ضوابط پر ریاستوں کا اختیار ہوتا ہے۔ حکمراں جماعت ڈیموکریٹک پارٹی زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ووٹ دینے کے حق کو وسیع کرنے کی حامی ہے جب کہ ری پبلکن پارٹی اس سے ووٹنگ فراڈ کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔

سینیٹ سے مذکورہ بلوں کی منظوری میں 'فلی بسٹر' رکاوٹ بن رہی ہے۔ بائیڈن نے سینیٹ کے 'فلی بسٹر' ضوابط پر ایک بار عمل نہ کرنے کے عمل کی حمایت کی ہے تاکہ ووٹنگ کے حقوق کے قوانین کی منظوری دی جا سکے۔

فلی بسٹر امریکی سینیٹ کی ایسی روایت ہے جس کے ذریعے اقلیتی پارٹی کسی بھی قانون پر ہونے والی بحث کو طول دے کر اسے منظور ہونے سے روک سکتی ہے۔

فلی بسٹر روایت کو پس پشت ڈالنے سے سینیٹ میں ڈیموکریٹ ارکان اور نائب صدر کاملا ہیرس کے فیصلہ کن ووٹ کی مدد سے مجوزہ قوانین کو منظور کروا سکتے ہیں۔

سینیٹ میں حکمران ڈیمو کریٹک پارٹی کے ووٹوں کی تعداد 50 ہے اور تمام ارکان ووٹنگ حقوق کے بل کے حامی ہیں لیکن ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی رکن اس بل کا حامی نہیں۔

بائیڈن نے جارجیا میں منگل کو اپنے خطاب میں کہا کہ امریکی جمہوریت کی حفاظت کے لیے وہ اس بات کی حمایت کرتے ہیں کہ سینیٹ کے ضوابط میں ایسی تبدیلی کی جائے جس کے تحت اقلیتی پارٹی کے ارکان ووٹنگ کے حقوق کے بل کی منظوری کو روکنے میں کامیاب نہ ہوں۔

انہوں نے چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی چڑھائی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج ہم جب اٹلانٹا میں جو شہری حقوق کا گہوراہ ہے اس لیے جمع ہیں تاکہ اس افسوس ناک دن (چھ جنوری) جب امریکی جمہوریت کی گردن پر خنجر رکھا گیا کا سدِباب کر سکیں۔"

سینیٹ کے اکثریتی پارٹی کے رہنما چک شومر نے کہا ہے وہ 17 جنوری سے پہلے پہلے سینیٹ کے ضوابط میں تبدیلی کی کوشش کریں گے۔ یہ وہ دن ہے جب امریکی عوام شہری حقوق اور نسلی مساوات کی جدوجہد کرنے والے ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کی سالگرہ کی مناسبت سے مارٹن لوتھر کنگ ڈے مناتے ہیں۔

سینیٹ میں اقلیتی پارٹی کے ارکان کے رہنما مچ مکونل نے ڈیموکریٹس کی جانب سے سینیٹ قوانین میں تبدیلی کے کسی بھی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ سینیٹ کے ڈیموکریٹک رہنما اپنی ہی پارٹی کے ارکان پر زبردستی کر رہے ہیں اور سینیٹ کے ضوابط کو توڑ رہے ہیں جس کی وجہ سے لاکھوں امریکی شہریوں کی آواز کو دبایا جا رہا ہے تاکہ ایک سیاسی پارٹی ملک کے انتخابات پر مکمل اجارہ داری حاصل کر لے۔

مچ مکونل نے بائیڈن کے ووٹنگ کے حقوق کے بل سے متعلق خیالات پر بھی تنقید کی۔

یہ دو بل جن کی بائیڈن حمایت کر رہے ہیں ان میں 'فریڈم ٹو ووٹ ایکٹ' ہے جس کے ذریعے ری پبلکن پارٹی کی جن ریاستوں میں حکومت ہے وہاں ووٹنگ کے حق میں حائل رکاوٹوں اور جیری مینٹرنگ یعنی اپنی مرضی کی حد بندیوں جیسے اقدامات کو روکا جا سکے گا۔

دوسرا بل 'جان لوئیس ووٹنگ رائٹس ایڈوانسمنٹ ایکٹ' ہے جس کے ذریعے 2013 میں سپریم کورٹ کی جانب سے ووٹنگ رائٹس کے ایکٹ سے متعلق دیے گئے فیصلے سے پیدا ہونے والے امتیاز کو ختم کیا جا سکے گا۔

XS
SM
MD
LG