دو مارچ کو اداکارہ صبا قمر اور نعمان اعجاز کی ویب سیریز 'مسز اینڈ مسٹرشمیم' کا ٹریلر ریلیز ہوا ہے۔ ویب سیریز کی اقساط بھارتی ویڈیو آن ڈیمانڈ پلیٹ فارم 'زی فائیو' پر ریلیز کی جائیں گی جب کہ 'مسٹر اینڈ مسز شمیم' کا پریمیئر 11 مارچ کو شیڈول ہے۔
صبا قمر کی ایک اور ویب سیریز 'نینا کی شرافت' کی دو اقساط پاکستان کے اوور دی ٹاپ (او ٹی ٹی) پلیٹ فارم 'اردو فلکس' پر ریلیز ہو چکی ہیں جب کہ اداکارہ ماہرہ خان اور نینا کاشف کی پروڈکشن 'سول فرائے فلمز'کے بینر تلے بننے والی ویب سیریز 'بارہواں کھلاڑی' پانچ مارچ کو پاکستان کے ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم 'ٹیپ میڈ' کی زینت بنے گی۔
مذکورہ ویب سیریز میں کام کرنے والے اداکاروں اور ان کے پروڈیوسرز پرامید ہیں کہ ان کی کوشش کارگر ہو گی۔
پاکستان میں ویب سیریز کی تاریخ زیادہ طویل نہیں۔ سن 2019 میں یو ٹیوب پر کاشف نثار کی ویب سیریز 'سات ملاقاتیں' ریلیز ہوئی تھی جو کافی مقبول ہوئی تھی جب کہ 2020 میں 'زی فائیو' پر ریلیزہونے والی پاکستانی ویب سیریز 'چڑیلز' کو بھی پسند کیا گیا تھا۔
سن 2021 میں 'زی فائیو' پر ریلیز ہونے والی پاکستان اور بھارت کی دوستی پر مبنی ویب سیریز 'دھوپ کی دیوار' جب کہ 'قاتل حسیناؤں کے نام' کو دنیا بھر میں تو پسند کیا گیا لیکن 'زی فائیو' کی بندش کی وجہ سے پاکستان کے شائقین انہیں دیکھنے سے محروم رہے تھے۔
ایک اور بھارتی پلیٹ فارم 'ایروس ناؤ' کے لیے پاکستان کے ہدایت کار وجاہت رؤف کی ویب سیریز 'عنایہ' اور 'زی فائیو' ہی کے لیے مہرین جبار کی 'ایک جھوٹی لو اسٹوری' بنانا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی ہدایت کاروں کے کام کی بھارت میں بھی مانگ ہے۔
تاہم پاکستان میں 'سی پرائم'، 'ناشپاتی پرائم' اور 'تیلی' جیسے کئی یوٹیوب چینلز نے بھی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز کی کمی کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ اس وقت پاکستان میں 'اردوفلکس' سب سے فعال مقامی او ٹی ٹی پلیٹ فارم کے طور پرسامنے آ رہا ہے۔
کیا پاکستان میں نوجوان 'نیٹ فلکس' اور 'ایمیزون پرائم' کو چھوڑ کر یا ان کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پلیٹ فارمز کو بھی ترجیح دیں گے؟ اس بارے میں جواب دینا قبل از وقت ہو گا تاہم ان پلیٹ فارمز کے لیے کام کرنے والے پروڈیوسرزپُر امید ہیں کہ پاکستان کی ویب سیریز بھی جلد نمایاں مقام حاصل کریں گی۔
' پاکستان میں او ٹی ٹی سبسکربشن کی تعددا د میں بھی اضافہ ہوگا'
پاکستانی او ٹی ٹی پلیٹ فارم 'اردو فلکس' کا نام پاکستان میں نیا تو ضرور ہے لیکن اس نے ایک برس کے دوران متعدد ویب سیریز پروڈیوس کی ہیں۔
'اردو فلکس'کے بانی و چیف ایگزیکیٹو فرحان گوہرنے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جس طرح نیٹ فلکس کو زبان زدِ عام بننے میں وقت لگا ویسے ہی اردو فلکس کو بھی لگ سکتا ہے۔
ان کے بقول "دنیا بھر میں او ٹی ٹی پلیٹ فارم لانگ ٹرم انویسٹمنٹ پر کام کرتے ہیں، آج کا سب سے مشہور پلیٹ فارم نیٹ فلکس بھی 2003 میں لانچ ہوا تھا مگر اس نے سن 2015 یا 2016 میں آمدنی حاصل کرنا شروع کی تھی۔ پاکستان میں اس وقت دس لاکھ سے زائد افراد نیٹ فلکس استعمال کرتے ہیں اور اردو فلکس کو اس مقام تک پہنچنے میں وقت لگے گا۔"
فرحان گوہر نے کہا کہ پاکستان میں ٹیکنالوجی دیر سے ضرور آتی ہے لیکن یہ جلد ہی مقبول ہو جاتی ہے۔ انہوں نے موبائل فون کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں موبائل فونز آئے تو دیر سے مگر اب ہر شخص کے پاس موبائل موجود ہے۔ یہی حال آن لائن شاپنگ کا بھی ہےجس کے بارے میں لوگوں کو اب آگاہی مل رہی ہے۔ جیسے جیسے محفوظ ادائیگی کے مزید آپشنر آرہے ہیں پاکستان میں او ٹی ٹی سبسکربشن کی تعددا د میں بھی اضافہ ہوگا۔
اردو فلکس کے بانی سمجھتےہیں کہ پاکستان میں 2025 تک ٹی وی سے زیادہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی مانگ ہوگی اسی لیے اس پر ابھی سے دھیان دینا ہی بہتر ہے۔
'پروڈیوسرز کو جو آزادی ویب پر ہے وہ کسی اور میڈیم پر نہیں'
پاکستان کی پروڈیوسر نینا کاشف ٹیپ میڈ پر 'بارہواں کھلاڑی' کی لانچ میں مصروف ہیں۔ اس ویب سیریز کی ہدایت کاری عدنان سرور نے دی ہے جو اس سے قبل فلم 'شاہ' اور 'موٹرسائیکل گرل' بناچکے ہیں۔
نینا کاشف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "پاکستان میں نیٹ فلکس تقریباً سب دیکھتے ہیں جب کہ ایمیزون پرائم کا سب ہی کو پتہ ہے، زی فائیو بھی پاکستانی پروڈیوسز کے ساتھ کام کررہا ہے۔ ایسے میں پاکستان کی مقامی اسٹریمنگ سروسز کو وہ توجہ نہیں ملتی جو انہیں ملنا چاہیے تھی۔"
ان کے بقول مقامی اسٹریمنگ سروسز کو بوسٹ دینا چاہیے اور اسی لیے ہم نے 'ٹیپ میڈ' کے لیے'بارہواں کھلاڑی' پراجیکٹ بنایا۔
نینا کاشف کے مطابق مستقبل ڈیجیٹل کا ہے، بھارت بھی اب ڈیجیٹل پر شفٹ ہو گیا ہے اور پاکستان میں اس پلیٹ فارم کو دریافت اور تجربہ کرنے کا یہ بہترین وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروڈیوسرز کو ویب پر جو آزادی حاصل ہے وہ کسی اور میڈیم پر نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا ٹی وی اور فلمز میں تو چینل و پروڈیوسر اپنی مرضی چلاسکتے ہیں، لیکن ویب میں ایسا نہیں ہوسکتا۔ یہاں انہوں نے اپنی مرضی کے اداکار لیے، ہدایت کار چنا، اور ریٹنگ فیکٹر سے ہٹ کر کام کیا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹی وی اور ویب سیریز کے دورانیے میں بھی بہت فرق ہے۔ ٹی وی پر اقساط زیادہ ہوتی ہیں جب کہ 'بارہواں کھلاڑی' کی صرف سات قسطیں ہیں جس کی وجہ سے اس کی عکس بندی میں کم وقت لگا جب کہ وسائل بھی کم خرچ ہوئے اور ہدایت کار نے اسے اپنی مرضی سے شوٹ کیا۔
'جب تک ویب کا مواد ٹی وی سے بہتر نہیں ہوگا لوگ اسے پیسے دے کر نہیں دیکھیں گے'
ہدایت کار وجاہت رؤف کے مطابق ویب سیریز اور ٹی وی دونوں کے لیے پروڈیوسر کو اپنا پراجیکٹ 'پری سیل' کرنا پڑتا ہے جس کے بعد اگر وہ پلیٹ فار م اسے خود نہیں بناتا تو کم از کم اس کے لیے فنانس فراہم کردیتا ہے۔
وجاہت رؤف سمجھتے ہیں کہ ویب سیریز پاکستان میں 'بیبی اسٹیپس' لے رہی ہے، 'سلو اینڈ اسٹیڈی ' کی چال چلنے والے اس پلیٹ فارم کو وقت لگے گا لیکن مستقبل اسی کا ہے۔
ان کے بقول پاکستان میں جتنی بھی اسٹریمنگ سروسز ہیں وہ چھوٹا چھوٹا کانٹینٹ شارٹ فلمز وغیرہ بنا کر اس وقت زندہ ہیں۔ وہاں لوگ محنت تو کر رہے ہیں لیکن بجٹ کی کمی کی وجہ سے لوگ مواد پر اتنا پیسہ نہیں لگارہے جتنا لگانا چاہیے۔
ہدایت کار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ویب پریمیئم یعنی سب سے بڑا اور اہم پلیٹ فارم ہونا چاہیے۔ جب تک وہ ٹی وی سے بہتر نہیں ہوگا لوگ اسے پیسے دے کر نہیں دیکھیں گے۔