ایسے افغان باشندوں کو جنھیں امریکہ میں مستقل رہائش کی قانونی حیثیت حاصل نہیں، بائیڈن انتظامیہ انہیں عارضی طور پر ملک بدری میں ریلیف اور ورک پرمٹ جاری کرے گی، ا س سے ان لوگوں کی مدد ہوگی جو گزشتہ برس امریکی فوجی انخلا کے بعد افغانستان سے امریکہ پہنچے تھے۔
ہوم لینڈ سیکورٹی نے بدھ کو بتایا ہے کہ یہ عارضی محفوظ حیثیت ( ٹی پی ایس) ان بہتر ہزار پانچ سو افغانوں کو دستیاب ہوگی جو گزشتہ موسم گرما میں امریکی انخلا کا حصہ تھے اور'ہیومینٹرین پیرول' کی ایک عارضی حیثیت میں امریکہ میں داخل ہوئے تھے۔
یہ عارضی تحفظ ان دو ہزار افغانوں کو بھی حاصل ہوگا جو طالب علم کے طور پر، ملازمت اور سیاحتی ویزے پر امریکہ آئے تھے اور اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کی وجہ سے واپس اپنے وطن لوٹ نہیں سکتے تھے۔
محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی نے کہا ہے کہ ان لوگوں کو یہ حیثیت حاصل ہوگی جو 15 مارچ سے پہلے امریکہ میں مقیم تھے اور اس کی مدت 18 ماہ ہوگی، جس کی تجدید کی جاسکے گی ۔
اسلام پسند طالبان نے اگست میں افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا جب مغرب کی حمایت یافتہ حکومت تیزی سے معطل ہو گئی تھی اور بیس سالہ جنگ کے بعد امریکی فوجیوں کا انخلا عمل میں لایا گیا تھا۔
ڈیموکریٹ امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹی پی ایس کے تحت اہل تارکین وطن کی تعداد میں خاصے بڑے اضافے کی اجازت دےدی ہے۔
ٹی پی ایس کا یہ پروگرام ان غیر ملکی شہریوں کو جو پرتشدد، تنازعات، قدرتی آفات یا دیگر غیر معمولی حالات کی وجہ سے اپنے آبائی ممالک کو واپس نہیں جاسکتے ، امریکہ میں ایک مقرہ مدت تک قانونی طور پر رہنے اور کام کرنے کا اہل قرار دیتا ہے۔
ہوم لینڈ سیکورٹی کے سیکریٹری ال ہنڈرو مےاورکز نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حیثیت ان افغانوں کو خطرناک حالات میں ان کے وطن واپس جانے سے بچائے گی اور ان قابل اعتماد شراکت دار افغان باشندوں کی مدد کرے گی جنھوں نے گزشتہ بیس برسوں میں افغانستان میں امریکی فوجیوں، سفارتی عملےاور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والے مشنز کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
ویتنام جنگ کے دور کے بعد اپنی نوعیت کے سب سے بڑے آپریشن کے تحت تقریباً اسی ہزار افغانوں کو امریکہ میں دوبارہ آباد کیا گیا ہے۔
انخلا میں کچھ لوگ جو ہیومینٹرین پیرول پر امریکہ آئے ہیں وہ امریکی حکومت کے نقد اور میڈکل فوائد کے لیے اہل ہوسکتے ہیں،جس کی وجہ سے ان کو مستقبل میں ٹی پی ایس پروگرام سے استفادے کی کم ہی ضرورت پڑے گی۔
گرچہ وہ افغان باشندے جو پیرول پر امریکہ آئے ہیں سیاسی پناہ کے لیے بھی درخواست دےسکتے ہیں، لیکن بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی قانون ساز ی کرے جو ان کی شہریت کے لیے براہ راست راہ ہموار کردے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکہ کے محکمہ ہوم لینڈ سیکیورٹی کی جانب سے افغانوں کے لیے عارضی محفوظ حیثیت کے فیصلے کاخیرمقدم کیا ہے ۔ ادارے کا کہنا ہے کہ افغانوں کے لیے عارضی طور پر محفوظ حیثیت کا حصول ایک اہم قدم ہے اور اسے مسلح تصادم کا سامنا کرنے والے دیگر ممالک تک بڑھایا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین فلیپو گرانڈی نے بھی امریکی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کو افغانستان کے لوگوں کو مستقل مدد فراہم کرنی چاہیے۔ انہوں نے ملک میں انسانی ضروریات اور بیرون ملک افغان مہاجرین کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بھرپور مدد کی اپیل کی۔
گرانڈی نے افغانستان کے چار روزہ دورے کے اختتام پر کہا کہ دنیا یوکرین کی جنگ میں مصروف ہے لیکن افغانستان بھی بہت سنگین بحران کا سامنا کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم نےان لوگوں سے بات کی ہے جویہ بھی نہیں جانتے کہ ان کے پاس اگلے کھانے کےلیے خوراک ہو گی یا نہیں ۔ خواتین اپنے بچوں کی صحت اور بہبود کے لیے خوفزدہ ہیں۔ والدین اپنے خاندان کواشیائے ضرورت فراہم کرنے کے لیے پریشان ہیں۔
(خبر کا کچھ مواد رائیٹرز سے لیا گیا)