روس نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کو ماسکو کا دورہ کرنے پر بھاری قیمت چکانا پڑ رہی ہے اور امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے منگل کو ایک بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ اور اس کےاتحادیوں کی جانب سے فروری میں دورۂ روس سے پہلے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان پر یہ دورہ منسوخ کرنے کے لیے مبینہ طور دباؤ ڈالا گیا تھا۔ انکار کے بعد عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو گئی۔
روس کی طرف سے یہ الزام ایک ایسے وقت میں عائد کیا گیا ہے جب پاکستان کی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے اتوار کو قومی اسمبلی کی مختصر کارروائی کے بعد وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریکِ عدم اعتماد کو بیرونی سازش قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ یہ کہہ چکی ہے کہ وزیرِاعظم عمران خان کے دورۂ روس کا تعلق روس یوکرین تنازع سے نہیں تھا اور یہ دورہ بہت پہلے سے طے تھا اور پاکستان اس تنازع کے بارے میں ایک غیر جانب دار مؤقف اختیار کیے ہوئے ہے۔
ماریہ زخارووا نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی وزارتِ خارجہ کے ایک عہدیدار نے واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کو متنبہ کیا کہ پاکستان کے ساتھ شراکت داری صرف اسی صورت قائم رہ سکتی ہے اگر عمران خان کو عہدے سے ہٹا دیا جائے۔
وزیرِاعظم عمران خان بھی یہ الزام عائد کر چکے ہیں کہ عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے اُن کی حکومت ہٹانے کی سازش میں مبینہ طور پر امریکہ ملوث ہے۔
روس کے تازہ بیان پر پاکستان کے دفتر ِ خارجہ او ر امریکی محکمۂ خارجہ کا تاحال کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے لیکن امریکہ پہلے ہی پاکستا ن کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔
پیر کو امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بار پھر ان الزمات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان الزامات میں قطعی طور پر کوئی صداقت نہیں ہے۔
نیڈ پرائس نے معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ امریکہ آئین کی بالادستی اور جمہوری اصولوں کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اصول صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ باقی ملکوں کے لیے بھی ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم کسی ایک جماعت کی حمایت نہیں کرتے، ہم قانون کے اصولوں ، انصاف اور قانونی کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔
حال ہی پاکستان کے وزیرِ اعظم نے اسلام آباڈ ڈائیلاگ سے اپنے خطاب میں روس پر کوئی تنقید نہیں کی لیکن وزیراعظم عمران خان نے کہا ان کے روس کا دورہ کرنے پر ایک طاقت ور ملک نے ناراضی کا اظہار کیا تھا۔
پاکستان کے وزیر ِاعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے سرد جنگ میں مغرب کا ساتھ د ے کر غلطی کی تھی اور پاکستان ، یوکرین روس تنازع میں غیر جانب دار ہنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد سیکیورٹی ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے یوکرین میں روس کی مداخلت پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا تھا ایک چھوٹے ملک کے خلاف روسی جارحیت کی کسی صورت توثیق نہیں کی جا سکتی۔
روس نے عمران خان کی حمایت میں اس وقت دیا ہے جب پاکستان کی سول اور عسکری قیادت کے درمیان یوکرین کے معاملے میں بظاہراختلاف کا تاثر سامنے آیا ہے۔
کیا روس کا بیان بھی پاکستانی معاملات میں مداخلت ہے؟
بین الا اقوامی امور کے تجزیہ کار نجم رفیق کا کہنا ہے کہ روس کی طرف سے عمران خان کی حمایت میں بیان کی وجہ سے سفارتی سطح پر پاکستان کے لیے ایک مشکل صورت حال بن گئی ہے اور یہ بیان صورتَ حال کو مزید پیچیدہ بنا دےگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر روس امریکہ پر پاکستان میں مداخلت کا الزام عائد کررہا ہے تو روس کا بیان بھی پاکستان میں ایک مداخلت سمجھا جانا چاہیے کیوں کہ روس کہہ رہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ بحران میں بیرونی مداخلت سے پاکستانی عوام کو آگاہ رہنا چاہیے۔
روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان نے یہ بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب روس کے یوکرین میں فوج مداخلت کے بعد ماسکو کو مغربی ممالک کی طرف سے پابندیوں کا سامنا ہے اور بائیڈن انتظامیہ بھی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی فوجی مداخلت کی سخت مذمت کرتی آ رہی ہے۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار حسن عسکری کا کہنا ہے پاکستان کی حمایت میں بیان کے ذریعے روس یہ تاثر دینا چاہتا ہے کہ امریکہ بھی دوسرے ملکوں میں مداخلت کررہا ہے۔
حسن عسکری کا کہنا تھا کہ روس کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے بیان کا تعلق روس امریکہ تناؤ سے ہے۔ اس کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کے بقول روس اس بیان کےذریعے عالمی برادری کی توجہ یوکرین کے معاملے پر روس پر ہونے والی تنقید سے ہٹانا چاہتا ہے۔