امریکہ میں عالمی وبا کرونا وائرس سے ڈھائی سال سے بھی کم عرصے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد دس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ جب کہ ان لاتعداد لوگوں کے کرب اور دکھ کا شمار بھی ممکن نہیں ہےجن کے پیارے ان سے ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے ہیں اور وہ ان کی پرانی ویڈیوز اور تصویریں دیکھ کر خود کو بہلانے کی کوشش میں مزید افسردہ ہو جاتے ہیں۔
ایک انتہائی ترقی یافتہ ملک میں وبا سے اتنے زیادہ افراد کی ہلاکت امریکہ تاریخ کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے۔ اتنے امریکی تو شاید سول وار، پہلی اور دوسری جنگ عظیم میں مجموعی طور پر بھی ہلاک نہیں ہوئے تھے۔
رہوڈ آئی لینڈ میں واقع براؤن یونیورسٹی کے ہیلتھ اسکول کے شعبہ نیو پینڈیمک سینٹر کی سربراہ جینیفر نوزو کہتی ہیں کہ یہ تصور کرنا بھی محال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کو زمین سے اٹھا لیا گیا۔ اب بھی اس وبا سے لوگ مر رہے ہیں اور ہم انہیں مرتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔
اس سلسلے میں مرتب ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق وبا کی بھینٹ چڑھنے والے ہر چار میں سے ایک شخص کی عمر 65 سال یا اس سے زیادہ تھی۔ عورتوں کی نسبت مرد زیادہ تعداد میں ہلاک ہوئے۔ مجموعی طور پر مرنے والوں میں اکثریت سفید فاموں کی تھی ۔ زیادہ تر ہلاکتیں ان شہری اور دیہی علاقوں میں ہوئیں جہاں ماسک پہننے اور وباسے بچاؤ کی ویکسین لگوانے کی مخالفت سب سے زیادہ تھی، جس کی انہیں اپنی جانوں کی صورت میں بھاری قیمت چکانی پڑی۔
ڈھائی برسوں میں ایک وبا سے 10 لاکھ امریکیوں کی ہلاکت کی تصدیق بیماریوں سے بچاؤ اور کنٹرول کے امریکی ادارے سی ڈی سی کے مرتب کردا اعداد و شمار سے بھی ہوتی ہے۔ سرکاری اور سائنسی طور پر اکھٹے کیے گئے ڈیٹا کے مطابق عالمی وباکے نتیجے میں سب سے ہلاکتیں امریکہ میں ہوئیں ہیں۔ جب کہ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان سمیت دنیا کی کئی دوسرے ملکوں میں ہلاکتوں کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ ہے۔
اگرچہ اب کووڈ۔19 کا زور ٹوٹ چکا ہے اور دنیا بھر میں نافذ زیادہ تر حفاظتی پابندیاں نرم کر دی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود امریکہ میں اب بھی اس موذی وباسے روزانہ 300 کے لگ بھگ ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ جب کہ جنوری 2021 میں یہ تعداد 3400 روزانہ سے زیادہ تھی۔
اب ایک بار پھر کرونا وبا کے کیسز میں اضافے کی اطلاعات آ رہی ہیں اور گزشتہ دو ہفتوں میں ان میں 60 فی صد تک کا اضافہ ہو چکا ہے ۔ ان دنوں امریکہ میں 86 ہزار کیسز روزانہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ جب کہ اومیکرون شروع ہونے کے بعد ایک وقت ایسا بھی تھا جب روزانہ 8 لاکھ کیسز سامنے آ رہے تھے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں قائم گرجا گھر واشنگٹن نیشنل کیتھڈرل نے ایک ہفتہ قبل کرونا وباسے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں علاقے کی سب سے گھنٹی ایک ہزار بار بجائی۔ ہر گھنٹی ایک ہزار لوگوں کے لیے تھی۔
جمعرات کے روز صدر بائیڈن نے عالمی وبا میں ہلاک ہونے والوں کے سوگ میں قومی پرچم کو سرنگوں رکھنے کا حکم دیا۔ صدر کا کہنا تھا کہ ہر زندگی کا جانا ناقابل تلافی نقصان ہے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک قوم کی حیثیت سے ہمیں اس دکھ کا إحساس کرنا چاہیے اور یہ زخم بھرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اسے یاد رکھیں۔
(خبر کا کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)