قطر میں رواں سال ہونے والے مینز فٹ بال کے عالمی مقابلے میں خواتین ریفریز بھی فرائض انجام دیں گی۔ یہ ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوگا کہ مردوں کے ایونٹ میں خواتین ریفریز ہوں گی۔
فٹ بال کی عالمی تنظیم فیفا کی جانب سے جمعرات کو ورلڈکپ کے لیے 129 آفیشلز کا اعلان کیا گیا جس میں تین خواتین ریفریز اور تین خواتین اسسٹنٹ ریفریز بھی شامل ہیں۔
خواتین ریفریز میں فرانس سے تعلق رکھنے والی اسٹیفنی فاپاخ، روانڈا کی سلیما مکانسنگا اور جاپان کی یوشیمی یاماشیتا شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسٹیفنی فاپاخ ورلڈ کپ کوالیفائنگ اور چیمپئنز لیگ میں مردوں کے مقابلے میں پہلے ہی خدمات انجام دے چکی ہیں۔ انہوں نے 2019 کے خواتین ورلڈ کپ فائنل میں بھی فرائض انجام دیے ہیں۔ وہ رواں ماہ کے مردوں کے فرینچ کپ کے فائنل میں بھی ریفری تھیں۔
یہ تینوں خواتین ان 36 ریفریز کی فہرست میں شامل ہیں جو ٹورنامنٹ کے 64 میچز کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں۔ یہ مقابلے 21 نومبر سے 18 دسمبر تک ہوں گے۔
ایونٹ کے 69 اسسٹنٹ ریفریز میں برازیل سے تعلق رکھنے والی نیوزا بیک، میکسیکو سے تعلق رکھنے والی کارین ڈیاز اور امریکہ سے تعلق رکھنے والی کیتھرین نیسبٹ بھی شامل ہیں۔
فیفا کی جانب سے ویڈیوز ریویوز کے لیے 24 مردوں کا انتخاب بھی کیاگیا ہے۔
خواتین کی شمولیت سے متعلق فیفا ریفریز کمیٹی کے چیئرمین پیرلوئجی کولینا کا کہنا ہے کہ ہمیشہ کی طرح ہم نے معیار میں 'کوالٹی فرسٹ' کا استعمال کیا۔
ان کے بقول اسی طرح ہم واضح طور پر اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمارے لیے معیار اہمیت رکھتا ہے جنس نہیں۔
فیفا کی جانب سے آفیشلز میں ایک ایسے شخص کو بھی شامل کیا گیا ہے جو اس وقت تنازع کا باعث بنے تھے جب جنوری میں افریقن کپ کی ریفرینگ کے دوران وہ ہیٹ اسٹروک کا شکار ہوئے تھے۔
زیمبیا سے تعلق رکھنےو الے جانی سکزوے نے افریقن کپ گروپ میچ میں 85 منٹ بعد اور 90 منٹ کا میچ مکمل ہونے سے 13 سیکنڈ پہلے فائنل سیٹی بجائی تھی۔ جب یہ سیٹی بجی اس وقت مالی کو تیونس پر ایک صفر کی برتری حاصل تھی۔
اس میچ کے تقریباً تیس منٹ بعد آفیشلز نے ٹیموں کو دوبارہ سے گراؤنڈ میں اتر کر میچ دوبارہ شروع کرنے کا کہا لیکن تیونس نے انکار کردیا۔ بعد ازاں تیونس کے احتجاج کے باوجود کنفیڈریشن آف افریقن فٹ بال کی جانب سے اس نتیجے کی توثیق کردی گئی۔
یہ میچ کیمرون میں گرمی اور نمی کے دوران کھیلا گیا تھا اور سکزوے نے بعد ازاں وضاحت کی تھی کہ وہ شدید حالات میں الجھن کا شکار ہوگئے تھے۔
فیفا کا کہنا ہے کہ پچاس ریفریز اور اسسٹنٹ اور ویڈیوز ریویوز کرنے والوں نے 2019 میں ورلڈ کپ ڈیوٹی کے لیے تیاریاں شروع کی تھیں۔
فیفا کا کہنا ہے کہ ان تینوں خصوصی کٹیگریز میں نہ شامل ہونے والے تمام آفیشلز کو اس سال مستقبل میں تکنیکی، جسمانی اور طبی جائزے کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔