حال ہی میں 'ایشین فلم فیسٹیول' میں دو ایوارڈز جیتنے والی فلم 'جاوید اقبال: دی ان ٹولڈ اسٹوری آف آ سیریل کلر' پاکستان میں تو ریلیز نہ ہو سکی لیکن فلم کے ہدایت کار اسے عالمی سطح پر پیش کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
فلم رواں برس کینیڈا میں منعقد ہونے والے ٹورنٹو فلم فیسٹیول (ٹِف) کے لیے بھی منتخب ہوگئی ہے۔ ہدایت کار اور فلم کی کہانی کے مصنف ابو علیحہ کے بقول ان کی کوشش ہوگی کہ فلم کو 'اپ ڈیٹ'کرکے نیو یارک فلم فیسٹیول میں بھی بھیجا جائے۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ابوعلیحہ نے کہا کہ انہیں اس بات کا دکھ ہے کہ ان کی فلم سینسر بورڈ سے منظور ہونے کے بعد بھی پاکستانی سنیماؤں کی زینت نہیں بنی۔ وہ کہتے ہیں اگر فلم کے ریلیز ہونےکے بعد لوگ اس پر اعتراض اٹھاتے تو انہیں افسوس نہ ہوتا۔
یاد رہے کہ فلم'جاوید اقبال' رواں برس 28 جنوری کو ریلیز ہونا تھی لیکن حکومتِ پنجاب نے فلم کی ریلیز روکنے کے احکامات جاری کیےتھے۔ فلم کی ریلیز روکنے سے متعلق نوٹس میں کہا گیا تھا کہ اس کے خلاف بعض شکایات موصول ہوئی تھیں جس کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
تمام سینسر بورڈز نے فلم کو پاس کرتے ہوئے حتمی منظوری کے لیے حکومتِ پنجاب کو سمری بھیجی تھی۔ تاہم پنجاب حکومت کی طرف سے فلم کی ریلیز پر تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
یہ فلم نوے کی دہائی میں ہونے والے ایک ہولناک سانحے پر مبنی ہے ۔ فلم کی کہانی ایک ایسے شخص کے گرد گھومتی ہے جس نے پاکستان کے شہر لاہور میں 100 بچوں کو قتل کر کے ان کی لاشیں تیزاب میں ڈالنے کا دعویٰ کیا تھا۔
' اندازہ تھا فلم یا تو فلاپ ہوگی یا اس پر پابندی لگ جائے گی'
'جاوید اقبال' میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اداکار یاسر حسین کا کہنا ہے کہ" جب یہ فلم بن رہی تھی تو انہیں اندازہ تھا کہ یا تو یہ فلاپ ہوگی یا اس پر پابندی لگ جائے گی۔ لیکن فلم کی کہانی اچھی ہونے کی وجہ سے انہوں نے اس میں کام کرنے کی حامی بھری۔"
یاسر حسین کہتے ہیں فلم پر پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ اس میں کچھ تو ہے جو 'ایشین فلم فیسٹیول' میں دو ایوارڈز جیتنے میں کامیاب رہی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں آرٹ کے نام پر جو کچھ ہورہا ہے اس سے تو یہ فلم ہر لحاظ سے بہترہے۔ اگر فلم کا مواد اچھا ہو تو ہر زبان کے لوگ اسے پسند کرتے ہیں۔
'فیسٹیول میں فلم خود نہیں بھیجی بلکہ منگوائی گئی تھی'
یاسر حسین نے اپنی فلم 'جاوید اقبال' کے بین الاقوامی فیسٹیول تک جانے کے بارے میں بتایا کہ "دبئی میں ان کی بہن شمائلہ حسین کو فیسٹیول انتظامیہ کی جانب سے ایک فون آیا جس میں انہوں نے 'جاوید اقبال' کے بارے میں دریافت کیا تھا۔"
یاسر حسین کے مطابق ہدایت کار ابو علیحہ نے ایشین فلم فیسٹیول کی انتظامیہ کو آگاہ کیا کہ یہ فلم مقامی سنیماؤں کی زینت نہیں بن سکی لیکن اس کے باوجود انہوں نے فلم منگوائی اور یہ وہاں سب کو پسند آئی۔
ہدایت کار ابوعلیحہ کے مطابق جب انہیں فیسٹیول والوں نے اپنا بروشر بھیجا تو انہیں اندازہ ہوا کہ یہ بہت بڑا فیسٹیول ہے جو 24 برسوں سے لندن میں جاری ہے۔ اس فیسٹیول میں عاصم عباسی کی فلم 'کیک' کی بھی نمائش ہوئی تھی۔
کیا 'جاوید اقبال' کا سیکوئل بھی آئے گا؟
فلم 'جاوید اقبال' کے اختتام پر 'ٹو بی کنٹی نیوڈ' یعنی (جاری ہے)کی سلائڈ لگی ہوئی ہے۔ اس حوالے سے ابو علیحہ کہتے ہیں یہ فلم ان کے ناول 'ککڑی' سے ماخوذ ہے جس کے پانچ ایڈیشن فروخت ہوچکے ہیں۔اس کہانی میں اب بھی بہت سوالوں کےجواب باقی ہیں جنہیں سیکوئل میں دکھایا جائے گا۔
ان کے بقول "جاوید اقبال کو ایک آرٹ فلم کے طور پر لینا چاہیے جس میں سوالات پوچھے گئے ہیں۔ اگلے حصے میں ان سوالات کے جواب دیے جائیں گے۔ ہمیں امید ہے کہ فلم کو ایشین فلم فیسٹیول کاایوارڈ ملنے کے بعد پروڈیوسرز ہم سے رابطہ کریں گے اور اگر ہمارے پاس فنڈز ہوئے تو دوسرے پارٹ کو لاہور جاکر شوٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔"
ابو علیحہ نے بتایا کہ امکان ہے پارٹ ٹو زیادہ ظالمانہ ہوگا کیوں کہ اس میں دکھانے کو بہت کچھ ہوگا۔
یاسر حسین کا کہناتھا کہ لندن میں بھی سیکوئل کے بارے میں لوگوں نے ان سے بہت پوچھا تھا لیکن وہ کیا بتاتے، ان کے بقول "دوسرا پارٹ تب ہی آئے گا جب پاکستان میں پہلا ریلیزہوگا۔"