رسائی کے لنکس

شمسی توانائی سے چلنے والی کار مارکیٹ میں آنے کو تیار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دنیا بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے لوگ پریشان ہیں اور ایسے میں متبادل توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

برقی توانائی سے چلنے والی گاڑیاں اور ہائبرڈ کاریں تو اب سڑکوں پر عام نظر آتی ہیں لیکن اب شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑی بھی جلد ہی مارکیٹ میں آنے والی ہے۔

خبر رساں ادارے 'بلوم برگ' کے مطابق یورپی ملک نیدرلینڈز کی ایک کمپنی رواں برس کے آخر تک شمسی توانائی سے چلنے والی کار کی فروخت شروع کرنے جا رہی ہے۔

’لائٹ ایئر‘ نامی یہ کمپنی 2016 میں بنائی گئی تھی جس نے شمسی توانائی سے چلنے والی کار تیار کی ہے۔ اس گاڑی کی چھت اور بونٹ پر سورج کی روشنی سے توانائی جمع کرنے والے مخروطی سولر پینل لگائے گئے ہیں۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان پینلز سے حاصل ہونے والی توانائی کی مدد سے کار کو چارجنگ پر لگائے بغیر اسے یومیہ 70 کلو میٹر تک چلایا جا سکے گا۔

اس گاڑی کا نام ’لائٹ ایئر زیرو‘ رکھا گیا ہے جس کی قیمت لگ بھگ دو لاکھ 63 ہزار ڈالرز ہوگی یعنی پانچ کروڑ پاکستانی روپے سے زائد۔

کار کی رونمائی کی ورچوئل تقریب میں گاڑی کے شریک بانی اور کمپنی کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) لیگز ہوفسلوٹ کا کہنا تھا کہ بجلی سے چلنے والی گاڑیاں بنانا ایک درست سمت میں اٹھایا گیا قدم ہے۔ لیکن ان کو چلانے کے لیے بجلی کی ضرورت ہوگی جب کہ بجلی بنانے کے لیے اب بھی تیل استعمال کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب گاڑیاں چلانے کے لیے توانائی کا ایک نیا ذریعہ بھی شامل کیا جا رہا ہے جو سورج کی روشنی ہے۔ اس سے یہ یقین دہانی رہے گی کہ آپ کی گاڑی ہمیشہ چارج ہو رہی ہے۔ البتہ کبھی کبھار ایسا ہوگا کہ گاڑی کو زیادہ چارج کرنے کی ضرورت پیش آئے گی۔

کمپنی ’لائٹ ایئر‘ کا کہنا ہے کہ اس کی تیار کردہ کار کی صنعتی پیمانے پر پروڈکشن ایک اور یورپی ملک فن لینڈ میں ہوگی جہاں 'والمیٹ آٹومیٹو' نامی کمپنی یہ گاڑیاں تیار کرے گی۔

کمپنی کا دعویٰ ہے کہ ان کی بنائی ہوئی گاڑی نیدرلینڈز کے موسم کے مطابق دارالحکومت ایمسٹرڈیم میں گرمیوں میں بغیر چارج کیے دو ماہ تک چلائی جا سکتی ہے جب کہ یورپی ملک پرتگال اور اسپین کے موسم میں یہ دورانیہ سات ماہ تک ہے۔

اس گاڑی کی تیاری میں سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ شمسی توانائی سے بجلی کے حصول کے لیے سولر پینل کے لیے درکار زیادہ جگہ کا انتظام کیسے کیا جائے۔ کمپنی نے کئی تجربات کے بعد گاڑی کی چھت اور اگلے حصے کا استعمال کیا ہے۔

لائٹ ایئر نے اپنی اس گاڑی میں نصب 60 کلو واٹ کی بیٹری کو ایک مرتبہ مکمل چارج ہونے پر کار کو 700 کلو میٹر تک چلانے کا تجربہ بھی کیا ہے۔

کمپنی کی کوشش ہے کہ وہ لگ بھگ 31 ہزار ڈالرز تک کی کم قیمت گاڑی بھی تیار کرے تاکہ عام لوگوں کے لیے بھی اسے خریدنا آسان ہو۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس حوالے سے 2024 کے آخر یا 2025 میں نیا ماڈل سامنے آ سکتا ہے۔

’لائٹ ایئر زیرو‘ میں چار موٹریں نصب کی گئی ہیں جو کہ 174 ہارس پاور کی طاقت فراہم کرتی ہیں جس سے گاڑی کی رفتار 10 سیکنڈز میں صفر سے 100 کلو میٹر فی گھنٹہ تک پہنچ جاتی ہے۔ مبصرین کے مطابق یہ رفتار مارکیٹ میں دستیاب دیگر الیکٹرک گاڑیوں کے مقابلے میں کم ہے۔

خیال رہے کہ شمسی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی تیاری پر تحقیق یورپ کے علاوہ امریکہ میں بھی جاری ہے اور اس حوالے سے گاڑیوں کے چند ایک پروٹو ٹائپ بھی سامنے آ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG