بھارت کی مسلح افواج میں بھرتیوں سے متعلق حکومت کی جانب سے متعارف کردہ 'اگنی پتھ' اسکیم کے خلاف احتجاج طول پکڑتا جا رہا ہے۔ پیر کو ملک بھر میں احتجاج کی کال پر کئی ریاستوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کی ہیں۔
مقامی نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کے مطابق پنجاب حکومت نے ایک ایڈوائزی میں حکام کو ہدایت کی ہے کہ ریاست بھر میں تمام مرکزی سرکاری دفاتر کی سیکیورٹی بڑھا دی جائے جب کہ فوج میں بھرتیوں کے دفاتر اور سینٹرز پر بھی سخت سیکیورٹی کا حکم دیا گیا ہے۔
اسی طرح ریاست جھارکھنڈ میں پیر کو تمام اسکول بند ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ نویں اور گیارہویں جماعت کے پرچے بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔
صرف ریاست بہار میں اگنی پتھ اسکیم کے خلاف ہونے والے پرتشدد احتجاج کے بعد پیر کو 350 ٹرینیں منسوخ کی گئی ہیں جب کہ ریاست کے 20 اضلاع میں انٹرنیٹ سروس بدستور بند ہے۔ ریاستی حکومت نے ان سرکاری دفاتر پر سیکیورٹی میں اضافے کی ہدایت کی ہے جن پر حملوں کا خدشہ ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے 14 جون کو فوج، نیوی اور ایئرفورس میں بھرتیوں سے متعلق ایک قلیل المدت اسکیم متعارف کرائی تھی جس کے تحت ساڑھے 17 سال سے 21 سال کے نوجوانوں کو مسلح افواج میں کنٹریکٹ پر بھرتی کرنا تھا اور چار سال بعد ان میں سے 25 فی صد کو ہی مستقل کیا جانا تھا۔
تاہم فوج میں بھرتی کے خواہش مند افراد کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کی نئی پالیسی سے ان کا مستقبل تاریک ہو جائے گا۔ اگنی پتھ پالیسی کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ چار سال فوج میں خدمات انجام دینے کے بعد کیا کریں گے اس حوالے سے حکومت نے کوئی پالیسی نہیں دی۔
اگنی پتھ پالیسی کے خلاف کئی ریاستوں میں احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات بھی رونما ہوئے اور مظاہرین نے پیر کو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی تھی۔ تاہم مرکزی حکومت نے مسلح افواج میں بھرتیوں سے متعلق نئی اسکیم واپس لینے سے صاف انکار کر دیا ہے۔
ریاست کیرالہ کی پولیس کا کہنا ہے کہ پیر کو محکمے کے تمام جوان ڈیوٹی دیں گے۔ عوام کی املاک کو نقصان پہنچانے یا ہنگامہ آرائی میں ملوث پائے جانے والے ملزمان کو گرفتار کیا جائے گا۔
ادھر حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر میں پیر کو ان کے کارکن اگنی پتھ اسکیم کے خلاف احتجاج میں شریک ہوں گے اور اس جدوجہد میں کانگریس ملک کے نوجوانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔
کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کی پارٹی کے مرکزی رہنما راہل گاندھی کو سیاسی انتقال کا نشانہ بنانے کے خلاف نریندر مودی کی حکومت کے خلاف بھی احتجاج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ راہل گاندھی کو منی لانڈرنگ کے مقدمے کا سامنا ہے اور اس مقدمے میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریکٹ نے ان سے تین روز تک پوچھ گچھ بھی کی ہے۔