سعودی عرب کے وزیر برائے اسلامی امور عبدالطیف الشیخ نے ایک نوجوان خاتون اہل کار کو اس کی تعلیمی قابلیت کی بنیاد پر وزارت کا ترجمان تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خلیجی نشریاتی ادارے ‘گلف نیوز’ کے مطابق سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مذکورہ وزیر وزارت کے میڈیا ڈپارٹمنٹ میں ایک نوجوان خاتون اہل کار سے گفتگو میں ان کی تعلیمی قابلیت اور ان کے مینیجر کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں۔
یہ جاننے پر کہ یہ خاتون اہل کار میڈیا میں بی اے کی ڈگری رکھتی ہیں جب کہ ان کے مینیجر کی ڈگری اکاؤنٹس میں ہے، وزیر نے حکم دیا کہ ڈپارٹمنٹ کی سربراہی یہ خاتون کریں گی جب کہ ان کے مینیجر کو ساحلی شہر جدہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق وزارتِ اسلامی امور کی تعینات کردہ ترجمان خاتون کا نام شاہاد منشی ہے جو کہ وزارت اسلامی امور کی پہلی خاتون ترجمان ہوں گی۔
وزیر کے اس فیصلے پر تنازع بھی کھڑا ہو گیا ہے۔اس فیصلے کے حامیوں کا کہنا ہے کہ تبدیلی کا مقصد اہل شخص کو درست جگہ پر تعینات کرنا ہے جب کہ ناقدین اس فیصلے کو جلد بازی قرار دے رہے ہیں۔
شاہاد نے 2020 میں پبلک ریلیشنز میں گریجویشن کی تھی ۔انہوں نے اپنی تعیناتی کا دفاع کیا ہے۔
خلیجی ٹی وی ‘روتانا’ کو دیے گئے انٹرویو میں شاہاد کا کہنا تھا کہ ان کے پاس میڈیا کوریج اور مختلف اخبارات کے لیے رپورٹس لکھنے کا تجربہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد ایونٹس منعقد کرانے اور میڈیا مہمات میں حصہ لیا ہے۔
سعودی عرب میں حال ہی میں ایسے اقدامات کیےگئے ہیں جن میں خواتین کو بھی سرکاری امور میں شامل کیا گیا ہے۔
سن 2018 میں ملک نے تاریخ میں پہلی بار خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس اقدامسے خواتین کی ڈرائیونگ پر دہائیوں پرانی پابندی کو ختم کیا گیا تھا۔