برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم "آرٹیکل 19" نے سال 2022 کے لیے اپنی "گلوبل ایکسپریشن "رپورٹ میں بتایا ہے کہ دنیا کے 161 ملکوں میں آزادیِ اظہار کے حقوق پر اُن کی تحقیق کے مطابق محض 15 فیصد عالمی آبادی ایسے ممالک میں رہتی ہے جہاں آزادانہ طور پر معلومات حاصل کرنے کے علاوہ اُسے شیئر کرنے کی بھی آزادی ہے۔ پاکستان اور بھارت کی اس فہرست میں تنزلی ہوئی ہے اور ان کا شمار ایسے ممالک میں کیا گیا ہے جہاں پہلےاظہار کی آزادی محدود تھی تو اب ’’انتہائی محدود‘‘ ہو گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین، روس اور میانمار جیسی آمرانہ اقوام کے علاوہ بھارت اور برازیل جیسے جمہوری ممالک سمیت ،دنیا بھر کی 80 فیصد آبادی ایک دہائی پہلے کی نسبت کم آزادیِ اظہار رکھتی ہے۔ "گلوبل ایکسپریشن "رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ آمرانہ حکومتیں اور حکمران، اِس حوالے سے اپنا سخت کنٹرول مزیدبڑھا رہے ہیں کہ ان کے عوام کیا دیکھتے، سنتے اور کہتے ہیں۔
ایسے حکمرانوں کی مثال دیتے ہوئے رپورٹ نے برازیل کے صدر ژائیر بولسونارو، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا ذکر کیا، تاہم چینی حکومت پر خصوصی تنقید کرتے ہوئےکہا گیا کہ وہ لاکھوں افراد کی شناخت،معلومات اور آرا پر حتمی اختیار قائم کئے ہوئے ہے۔
اس رپورٹ میں آزادیِ اظہار کی 25 مختلف پیمانوں پر جانچ کرکے کم سے کم 0 اور زیادہ سے زیادہ 100 کا اسکور دیا گیا۔80 – 100 کے اسکور کا مطلب ہے کہ اُس ملک میں آزادی ِ اظہار کا حق موجود ہے، جبکہ سب سے کم 0 – 19 اسکور ظاہر کرتا ہے کہ اُس ملک میں آزادی اظہار کے حوالے سے بحرانی کیفیت ہے۔
ملکوں کی درجہ بندی میں اِس سال ڈنمارک اور سوئٹزرلینڈ مشترکہ طور پر ، سب سے زیادہ 96 اسکور کے ساتھ سرفہرست ہیں۔ناروے اور سویڈن 94 کے اسکور کے ساتھ دوسرے ، جبکہ ایسٹونیا اور فن لینڈ 93 اسکور کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔اِس رپورٹ کے مطابق آزادی اظہار کی بہترین صورتحال کے لحاظ سے پہلی 10 پوزیشنز پر یورپی ممالک موجود ہیں۔
آزادیِ اظہار کے لحاظ سے بد ترین رینکنگ والے ممالک کی بات کی جائے تو رپورٹ میں شمالی کوریا کو "صفر" کے اسکور کے ساتھ دنیا کا سب سے زیادہ جابر ملک قرار دیا گیا۔شام، ایرٹریا اور ترکمانستان کا اسکور ایک ہے، جبکہ چین، کیوبا اور بیلاروس کو 2 اسکور دیے گئے ہیں۔
اِس اسکیل پر امریکہ 30ویں نمبر پر ہے، جبکہ 2011 میں وہ تمام ممالک کی فہرست میں9ویں پوزیشن پر تھا۔ نو پوائنٹس کم ہونے کے بعد امریکہ آزادی اظہار کے لیے بہترین ممالک کی کیٹگری میں تنزلی آئی ہے۔اِس رپورٹ کے لیے جن25 پیمانوں پر ممالک کو جانچا جاتا ہے، اُن میں سے " شہری آزادیوں میں مساوات" کی کیٹگری میں پچھلے سال امریکہ سب سے نچلے درجے پر نظر آیا۔
"آرٹیکل 19" کی 2022 گلوبل ایکسپریشن رپورٹ میں پاکستا ن اور بھارت کو"انتہائی محدود" آزادیِ اظہار کی کیٹگری میں رکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سال 2021 کے دوران جن ممالک میں سب سے زیادہ مظاہرے ہوئے، اُن میں پاکستان، بھارت، امریکہ، فرانس اور اٹلی شامل تھے۔2011 کی رپورٹ میں پاکستان "محدود " آزادیِ اظہار کی کیٹگری سے اب "انتہائی" محدود" میں پہنچ گیا ہے، جبکہ بھارت نے "کم محدود" سے "انتہائی محدود" آزادیِ اظہار کا رخ کیا۔یوں 10 سال کے دوران پاکستان کے اسکور میں 18 اور بھارت کے اسکور میں 37 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی گزشتہ 2دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں اظہار کی آزادی کی صورتحال ابتر ہوئی ہے۔اسکی ایک وجہ اقتدار پر قبضے اور بغاوتیں بتائی گئیں، لیکن بہت سےممالک میں عوام نے اپنے حقوق کی پامالی ، اکثر جمہوری طور پر منتخب، مقبول عوامی لیڈروں کےدور میں ہوتے دیکھی۔