رسائی کے لنکس

ہندو دیوی "کالی " فلم کا متنازعہ پوسٹر ، بھارت میں غم و غصہ کی لہر


لینا منی میکلائی
لینا منی میکلائی

ٹورانٹو میں مقیم بھارتی نژاد فلمساز لینا منی میکلائی کی ہدایت کاری میں بنائی جانے والی ایک دستاویزی فلم کا پوسٹر بھارت میں کئی افراد کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی وجہ بن رہا ہے جب کہ اس حوالے سے سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

ڈاکومنٹری "کالی " کے پوسٹر پر ہندو دیوی کالی کو سگریٹ نوشی کرنے کے علاوہ ایل جی بی ٹی کیو پلس کمیونٹی کا جھنڈا اٹھائے بھی دکھایا گیا ہے۔

لینا نے دو جولائی کو اپنے ایک ٹویٹ میں اس فلم کا پوسٹر شئیر کرتے لکھا تھا کہ وہ بہت خوشی کے ساتھ بتانا چاہتی ہیں کہ یہ فلم ٹورانٹو کے آغا خان میوزیم میں "ریتھمز آف کینڈا" کے تحت لانچ کی جا رہی ہے۔

جس کے بعد اس ٹوئٹ پر ہزاروں کومنٹس آئے اور اسے چار ہزا رسے زیادہ مرتبہ ری ٹوئٹ بھی کیا گیا۔

پوسٹر پر شدید رد عمل دیتے ہوئے کچھ ہندو مذہب کے ماننے والوں نے فلم کو بین کرنے کا مطالبہ کیا تو کچھ نے فلم میکر کے خلاف قانونی کاروائی کی بات کی۔

وائس آف امریکہ کی رپورٹ کی مطابق پیر کے روز کینیڈا میں ہندوستانی ہائی کمیشن نے کہا کہ اسے ہندو برادری کے رہنماؤں کی جانب سے پوسٹر میں ’ہندو دیوتاؤں کی توہین آمیز تصویر کشی‘ پر شکایات موصول ہوئی ہیں، اور اس نے کینیڈین حکام اور تقریب کے منتظمین سے تمام "اشتعال انگیز" مواد واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ جس کے ایک دن بعد، اس ڈاکیومنٹری کی نمائش کرنے والے میوزیم نے معافی نامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ فلم اب وہاں نہیں دکھائی جا رہی ہے، اور یہ کہ اسے "نادانستہ طور پر ہندو اور دیگر مذہبی برادریوں پر اعتقاد رکھنے والوں کو تکلیف پہنچانے" پر افسوس ہے۔

امرتسر کے مندر میں ایک عقیدت مند ہندو کالی دیوی کی مورتی کو مالا چڑھا رہی ہیں۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امرتسر کے مندر میں ایک عقیدت مند ہندو کالی دیوی کی مورتی کو مالا چڑھا رہی ہیں۔(فائل فوٹو: اے ایف پی)

لینا منی میکلائی نے ڈاکومنٹری کالی کو ٹورنٹو میٹروپولیٹن یونیورسٹی میں اپنے گریجویٹ اسٹڈی پروگرام کےتعلیمی پروجیکٹ کے لیے تخلیق کیا۔ فلم میں انہوں نے خود کو کالی دیوی کے اوتار کے طور پر دکھایا ہے، جو ٹورنٹو میں ایک "کوئیر" خاتون فلمساز کے طور پر رہتے ہوئے، ایک ایسی سرزمین سے اپنا تعلق تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہیں ،جسے اس کے حقدار باشندوں سے چوری کر لیا گیا۔ متنازعہ پروموشنل پوسٹر میں فلم کا وہ منظر دکھایا گیا ہے جس میں کالی دیوی کا لباس پہنے، منی میکلائی ایک بے گھر آدمی کے ساتھ سگریٹ بانٹ رہی ہیں۔

وی او اے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی کالی دیوی "کوئیر" ہے، ایک آزاد روح ہے، وہ پدرانہ نظام پر تھوکتی ہے، ہندوتوا کو ختم کرتی ہے، سرمایہ داری کو تباہ کر دیتی ہے اور اپنے ہزاروں ہاتھوں سے سب کو گلے لگاتی ہے۔

لینا کا ٹویٹ ہفتہ کے روز وائرل ہوا جس کے بعد ہندو برادری کےہزاروں افراد نے اسے ہیش ٹیگ"لینا منی میکلائی کو گرفتار کریں" کے ساتھ ری ٹویٹ کیا ۔ ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ان کے خلاف کئی ریاستوں میں پولیس مقدمات درج کیے گئے تھے۔ایک ہندو گروپ نے پولیس شکایت میں کہا ہے کہ پوسٹر میں کالی دیوی کی تصویر کشی ہندوؤں کے لیے مکمل طور پر ناقابل قبول ہے اور منی میکالائی نے ہندو مذہبی جذبات کی توہین کرنے کے لیے جان بوجھ کر ہندو مذہب اور ثقافت کو مسخ کیا ہے۔

منی میکلائی نے کہا کہ انہیں اور ان کے خاندان کے افراد کو 2 لاکھ سے زیادہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے قتل اور عصمت دری کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ آن لائن منظر عام پر آنے والی ایک ویڈیو میں ایودھیا کے ایک ہندو پجاری نے دھمکی دی: ’’کیا تم چاہتی ہو کہ تمہارا سر جسم سےالگ کر دیا جائے؟‘‘

لینا کی آبائی ریاست تامل ناڈو میں، پولیس نے دائیں بازو کے ایک ہندو گروپ کی خاتون رہنما کو مبینہ طور پرلینا کو قتل کی دھمکیاں دینے والی ایک ویڈیو آن لائن پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

فلمساز نے کہا کہ ان کی فلم کے خلاف ہندوستان میں ردعمل کو محض "غصہ" نہیں کہا جا سکتا۔"اگر گلی میں کوئی شخص آپ پر حملہ کرے تو یہ جرم ہے۔ اگر کوئی شخص کسی عوامی مقام پر آپ کے جسم کی خلاف ورزی کرتا ہے تو یہ جنسی ہراسانی ہے۔ اگر کوئی شخص آپ کے چہرے پر تیزاب پھینکتا ہے تو یہ قتل کی کوشش ہے۔ اگر کوئی شخص آپ کے خلاف گندی زبان استعمال کرتا ہے تو یہ گالی ہے۔ اگر کوئی شخص آپ کے خاندان اور دوستوں اور حامیوں کے پیچھے جاتا ہے اور انہیں دھمکی دیتا ہے تو یہ تشدد ہے۔ اگر یہ سب کچھ ایک ہجوم نے کیا ہے تو آپ اسے محض 'غصہ' کیسے کہہ سکتے ہیں؟

لینا نے پوچھا کہ وہ 2 لاکھ آئی ڈیز کو کیسے رپورٹ کریں، ان کے خلاف کون ایکشن لے گا؟ کیوں کہ بقول ان کے "ہندوستان میں کوئی قانون نہیں ہے۔ ملک کا آئین مر چکا ہے۔‘‘

XS
SM
MD
LG