حکمران اتحاد کا مشترکہ متفقہ اعلامیہ جاری
پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کے انتخاب کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیرِ سماعت ہے۔ اس حوالے سے حکمراں اتحاد نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں معاملے کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل تمام جماعتیں چیف جسٹس پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتی ہیں کہ وزیر اعلی پنجاب کے انتخاب سے متعلق مقدمے کی سماعت فل کورٹ کرے۔
قرین انصاف ہوگا کہ عدالت عظمیٰ کے تمام معزز جج صاحبان پر مشتمل فل کورٹ ،سپریم کورٹ بار کی نظرِ ثانی درخواست موجودہ درخواست اور دیگر متعلقہ درخواستوں کو ایک ساتھ سماعت کے لیے مقرر کرکے اس پر فیصلہ صادر کرے کیونکہ یہ بہت اہم قومی، سیاسی اور آئینی معاملات ہیں۔
اعلامیے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ عمران خان بار بار سیاست میں انتشار پیدا کر رہے ہیں جس کا مقصد احتساب سے بچنا، اپنی کرپشن چھپانا اور چور دروازے سے اقتدار حاصل کرنا ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکمران اتحاد میں شامل جماعتیں اس عزم کا واشگاف اعادہ کرتی ہیں کہ آئین، جمہوریت اور عوام کے حق حکمرانی پر ہر گز کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، ہر فورم اور ہر میدان میں تمام اتحادی جماعتیں مل کر آگے بڑھیں گی اور فسطائیت کے سیاہ اندھیروں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گی۔
ڈپٹی اسپیکر کی رُولنگ کے خلاف پرویز الہٰی کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت
پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کے انتخاب پر ڈپٹی اسپیکر کی رُولنگ کا معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے۔ ہفتے کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رُکنی بینچ نے پرویز الہٰی کی درخواست پر سماعت کی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ درخواست پر سماعت کر رہا ہے۔
بائیس جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کر دیے تھے جس کے بعد حمزہ شہباز ایک بار پھر پنجاب کے وزیرِ اعلٰی منتخب ہو گئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ اُمیدوار حمزہ شہباز شریف نے 179 جب کہ تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اُمیدوار چوہدری پرویز الہٰی کو 186 ووٹ ملے، لیکن ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے خط کی بنیاد پر مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کر دیے تھے۔
تحریکِ انصاف اور چوہدری پرویز الہٰی نے جمعے کی شب ہی سپریم کورٹ آف پاکستان کی لاہور رجسٹری میں ڈپٹی اسپیکر کی رُولنگ کے خلاف پٹیشن دائر کر دی تھی جس پر ہفتے کی صبح سماعت ہوئی۔
تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے وکیل علی ظفر ایڈووکیٹ نے دلائل دیے کہ ڈپٹی اسپیکر نے غیر قانونی طور پر مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کیے۔
اُن کا کہنا تھا کہ آئینی طور پر چوہدری پرویز الہٰی وزیرِ اعلٰی پنجاب منتخب ہوئے ہیں۔ لہذٰا عدالت ڈپٹی اسپیکر کی رُولنگ کا کالعدم قرار دے۔
دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ وہ اس معاملے پر ڈپٹی اسپیکر کو سننا چاہتے ہیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد کر دیے، حمزہ شہباز وزیرِ اعلیٰ پنجاب برقرار، عمران خان کی احتجاج کی کال
ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے مسلم لیگ (ق) کے 10 اراکینِ اسمبلی کے ووٹ مسترد کر دیے ہیں۔
گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد دوست محمد مزاری نے چوہدری شجاعت حسین کا خط پڑھ کر سنایا جس میں مسلم لیگ (ق) کے صدر نے پارٹی اراکین کو حمزہ شہباز کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حکم دیا ہے۔
ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل تریسٹھ اور سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد مسلم لیگ (ق) کے اراکین کے ووٹ شمار نہیں کیے جائیں گے۔
مسلم لیگ (ق) کے 10 ووٹ مسترد ہونے کے بعد تحریکِ انصاف کے اراکین کی تعداد 176 جب کہ مسلم لیگ (ن) اور اس کے اتحادیوں کو 179 اراکین کی حمایت حاصل ہو گئی۔
اس دوران ڈپٹی اسپیکر اور تحریکِ انصاف کے رہنما راجہ بشارت کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین کے خط کی کوئی حیثیت نہیں، یہ فیصلہ پارلیمانی پارٹی کو کرنا ہوتا ہے۔
لیکن ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے اور کہا کہ اُن کی چوہدری شجاعت حسین سے فون پر بات ہوئی ہے جنہوں نے واضح کیا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کے اراکین حمزہ شہباز کو ووٹ دیں۔
ڈپٹی اسپیکر نے راجہ بشارت کا اعتراض رد کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر بلایا گیا اجلاس اب مکمل ہوتا ہے جس کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔
پنجاب اسمبلی میں اسپیکر دوست محمد مزاری کی رولنگ کے بعد ایک طرف حمزہ شہباز حلف اٹھانے کی تیاریاں کر رہے ہیں تو دوسری طرف ق لیگ اور تحریک انصاف کے راہنما سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری رات گئے کھل گئی ہے۔
دوسری طرف تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے پنجاب اسمبلی کے اندر ہونے والی کاروائی اور سپیکر کی رولنگ کو مسترد کر دیا ہے اور اپنے حامیوں کو پرامن احتجاج کی کال دے دی ہے۔ ٹیلی ویژن سکرینوں پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں عمران خان کی کال پر ان کے کارکن اور سپورٹرجمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
عمران خان نے براہ راست نشر ہونے والے اپنے ٹی وی خطاب میں کہا ہے کہ سپیکر کا ق لیگ کے ووٹوں کو شمار نہ کرنے کا فیصلہ حیران کن ہے۔ انہوں نے اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور ان پر ووٹوں کی خریدوفروخت کا الزام عائدکیا۔
پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کی قیادت پنجاب اسمبلی میں اسپیکر کی رولنگ کے نتیجے میں حمزہ شہباز کے وزیراعلی برقرار رہنے پر اس پیش رفت کو جمہوریت اور رواداری کی فتح قرار دے رہے ہیں۔
چوہدری شجاعت حسین کی ہدایات کی کوئی اہمیت نہیں: چوہدری پرویز الہٰی
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور پنجاب کی وزارتِ اعلٰی کے اُمیدوار چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ وزارتِ اعلٰی کے انتخاب سے متعلق چوہدری شجاعت حسین کی ہدایات کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔
اپنی ٹویٹ میں چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل تریسٹھ بالکل واضح ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کا سربراہ ہی اراکینِ اسمبلی کو ہدایا ت دے سکتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کا اُمیدوار ہی وزیرِ اعلٰی بنے گا، چاہے اس کے لیے عدالت سے ہی رُجوع کیوں نہ پڑنا پڑے۔