پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کا انتخاب، اراکین ، تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین پنجاب اسمبلی پہنچ گئے
پنجاب اسمبلی میں جمعے کو وزارتِ اعلٰی کے اہم معرکے کے لیے اتحادی جماعتوں تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ (ق) کے اراکینِ اسمبلی بسوں کے ذریعے پنجاب اسمبلی پہنچ گئے ہیں۔
دونوں جماعتوں نے اپنے اراکین کو لاہور کی مال روڈ کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں ٹھہرایا ہوا تھا، جہاں سے اُنہیں پنجاب اسمبلی لایا گیا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق اراکینِ اسمبلی پنجاب اسمبلی میں ہی نماز جمعہ ادا کریں گے جس کے بعد وہ چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے دیے گئے ظہرانے میں شرکت کریں گے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریکِ انصاف ایک دوسرے پر ہارس ٹریڈنگ کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔ اس لیے دونوں جماعتوں نے اپنے اراکین کو متحد رکھنے کے لیے لاہور کے مختلف ہوٹلز میں ٹھہرایا ہوا ہے۔
مزدوں پر کیش لاد کر لایا جا رہا ہے: اسد عمر کا الزام
تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر نے الزام عائد کیا ہے کہ پنجاب میں وزارتِ اعلٰی کے انتخاب کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کے رہنما پیسہ چلا رہے ہیں اور مزدوں پر کیش لایا جا رہا ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ آج کے الیکشن میں 186 سادہ اکثریت ہو گی جو تحریکِ انصاف پاس موجود ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری نے اراکین کو خریدنے کی کوشش کی جو ناکام رہی۔
اُن کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہٰی پنجاب کے وزیرِ اعلٰی بنیں گے تو اختیارات بھی اُنہی کے پاس ہوں گے۔
اسد عمر کے بقول آج کے الیکشن کے بعد پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تحریکِ انصاف کی حکومت ہو گی۔
ہمارے نمبرز پورے ہیں: چوہدری پرویز الہٰی
اسپیکر پنجاب اسمبلی اور وزارتِ اعلٰی کے اُمیدوار چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے کہ اُنہیں 186 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ ہم تو ساری رات یہ دعا کرتے رہے ہیں کہ ہمارے اراکین کی تعداد میں مزید اضافہ ہو۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کا مشن مکمل طور پر ناکام ہو گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ چار بجے سب سامنے آ جائے گا۔رانا ثناء اللہ کے دعوے بھی دھرے کے دھرے رہ جائیں گے۔
وزارتِ اعلٰی کا انتخاب: پنجاب اسمبلی کے اطراف سیکیورٹی سخت
پنجاب اسمبلی میں قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے جب کہ میڈیا کو بھی بغیر موبائل کے پریس گیلری سے کوریج کی اجازت دی گئی ہے۔
کسی بھی ناخوش گوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سنائپر بھی پنجاب اسمبلی کے اطراف عمارتوں پر تعینات کیے گئے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کے اطراف کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 16 اپریل کو قائدِ ایوان کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا تھا۔