ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وقفے وقفے سے کہیں ہلکی تو کہیں تیز بارش جاری ہے۔ مسلسل بارش کے سبب شاہراہیں اور سڑکوں کی حالت خراب ہو چکی ہے جب کہ ندی نالوں میں طغیانی کے سبب حادثات ہو رہے ہیں۔
کراچی کے علاقے قائد آبادسے حیدر آباد روانہ ہونے والا بدقسمت خاندان ملیر ندی میں طغیانی سے حادثے کا شکار ہوا ہے۔ پیر کو سفر پر روانہ ہونے والے حیدر آباد کے رہائشی ذیشان انصاری اہلیہ اور چار بچوں کے ہمراہ تقریب میں شرکت کے بعد گھر کے لیے روانہ ہوئے تھے کہ ندی بائی پاس سے گزرتے ہوئے سیلابی ریلہ گاڑی کو بہا لے گیا۔
اس حادثے کے حوالے سے سعد ایدھی کا وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہو ئے کہنا تھا کہ حادثے کے مقام سے تقریباََ ایک کلو میٹر دور سے سفید کار ملی ۔ کئی گھنٹوں کی تلاش کے بعد دو لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ لاشیں جائے حادثہ سے پانچ کلو میٹر کی دور سے ملیں ۔ گاڑی میں ڈرائیور سمیت سات افراد سوار تھے، جن کی تلاش کے لیے بیس غوطہ خوروں کی ٹیم اور دو کشتیوں کے ساتھ سرچ آپریشن جاری ہے۔
مسلسل بارش اور پانی کے تیز بہاؤ کے سبب کورنگی کاز وے سڑک گزشتہ پانچ روز سے بند ہے۔ کئی نشیبی علاقوں میں بارش کا پانی جمع ہے البتہ یہ حال صرف کراچی کا نہیں ہے بلکہ رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان سے لے کر گلگت بلتستان کے علاقوں تک مون سون کی بارش نے معمولاتِ زندگی اور انفرا اسٹرکچر شدید متاثر کیا ہے۔
ملک بھر میں رواں برس مون سون کی غیر معمولی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے جاری کردہ اعدادو شمار کے مطابق جون کے وسط سے اب تک ملک بھر میں دو ماہ کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 649 اموات ہوچکی ہیں، جن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں بلوچستان میں ہوئی ہیں، جن کی تعداد 200 سے زائد ہے۔
مون سون بارشوں سے ملک کے 100 سے زائد اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں ۔ سب سے زیادہ نقصان بلوچستان میں ہوا جہاں 27 اضلاع بارش سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔جن میں پشین، بارکھان، کوہلو، موسی خیل، نصیر آباد، ڈیرہ بگٹی شامل ہیں۔
اسی طرح خیبر پختونخوا میں بھی مون سون کی بارش کے نتیجے میں آنے والے سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد 132 تک جا پہنچی ہے۔ ان بارشوں سے املاک کو جہاں نقصان پہنچا ہے وہیں رابطہ سڑکیں اور پل بھی تباہ ہوئے۔
سندھ میں بھی رواں برس غیر معمولی بارشیں ہونے سے 17 اضلاح متاثر ہوئے جب کہ ہلاکتوں کی تعداد141 تک جاپہنچی ہے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی محکمے پی ڈی ایم اے کے مطابق اس وقت گڈو بیراج، کوٹری، سکھر میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
محکمۂ موسمیات پہلے ہی سندھ اور بلوچستان میں بارش کے سبب سیلاب کے خدشے سے آگاہ کر چکا تھا جب کہ شہروں میں اربن فلڈ کی وارننگ بھی جاری کی گئی تھی۔
سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں بارش کے سبب سیلابی صورتِ حال پیدا ہوئی جب کہ ضلع سانگھڑ، چھور، مٹیاری، ٹنڈو جام میں بھی بارش سے معمولاتِ زندگی متاثر ہوئے۔ پنجاب میں سیلاب اور بارش کے سبب اموات کی تعداد 140 بتائی جا رہی ہے۔محکمۂ موسمیات نے رواں برس مون سون کے غیر معمولی ہونے کی پیش گوئی کی تھی۔
چیف میٹرو لوجسٹ ڈاکٹر سردار سرفراز کا وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مون سون کا دورانیہ ہر گز طویل نہیں ہوا۔ یہ ستمبر تک جاری رہتا ہے۔ یہ ضرور ہے کہ اس بار کوئی وقفہ نہیں آیا۔ ایک کے بعد بارش کا دوسرا ریلا آ رہا ہے۔ان کے مطابق جولائی اور اگست ایسے ہی گزر رہا ہے۔ طویل دورانیہ اس صورت میں کہا جاسکتا ہے کہ اگر ستمبر کے بعد بھی بارشیں جاری رہیں تو یہ غیر معمولی پیٹرن کہہ سکتے ہیں۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 2022 کے مون سون میں رواں ماہ اب تک پاکستان بھر میں 109 فی صد سے زائد بارشیں ہوچکی ہیں۔ صوبوں کے حوالے سے جائزہ لیا جائے تو یکم جولائی سے 18 اگست تک سندھ میں 345 فی صد، بلوچستان میں 182 فی صد، گلگت بلتستان میں 113 فی صد، پنجاب میں 40 فی صد، خیبر پختونخوا میں نو فی صدمعمول سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
علاقہ | عمومی بارش (ملی میٹر) | رواں برس ہونے والی بارش (ملی میٹر) | فرق آیا |
---|---|---|---|
پاکستان (مجموعی صورتِ حال) | 38.5 | 80.5 | 109 فی صد اضافہ |
پنجاب | 60.7 | 84.9 | 40 فی صد اضافہ |
سندھ | 40.6 | 180.5 | 345 فی صد اضافہ |
خیبر پختونخوا | 69.2 | 75.8 | نو فی صد اضافہ |
گلگت بلتستان | 9.6 | 20.5 | 113 فی صد اضافہ |
بلوچستان | 17.1 | 48.1 | 182 فی صد اضافہ |
پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر | 95.2 | 92.2 | تین فی صد کمی |
Source: Pakistan Meteorological Department
سردار سرفراز کے مطابق کراچی میں ہونے والی بارش نے 40 سال کا ریکارڈ توڑا ہے۔ 1978 کے بعد اتنی زیادہ بارش دیکھنے میں آئی ہے ۔
محکمۂ موسمیات کی جانب سے کراچی میں یکم جولائی سے 18 اگست تک سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ 855 ملی میٹر ریکارڈ کیا گیا ہے۔
چیٖف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز کے مطابق 15 ستمبر تک مون سون کے مزید اسپیل آنے باقی ہیں، جس میں اگست میں سندھ میں ایک اسپیل جب کہ پورے پاکستان میں مزید دو اسپیل آنے کا امکان ہے۔