Sidra Dar is a multimedia journalist based in Karachi, Pakistan.
کراچی میں مقیم بھارتی شہری حمیدہ بانو 22 سال بعد اپنے وطن روانہ ہو رہی ہیں۔ حمیدہ کو انسانی اسمگلر 2002 میں دھوکے سے پاکستان لے آئے تھے۔ دو سال قبل ان کا رابطہ بھارت میں اپنے بچوں سے ہوا تھا اور اب بالآخر انہیں بھارت روانگی کا پروانہ مل گیا ہے۔ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے جس کی ایک مثال 2022 کا سیلاب بھی تھا۔ موسمیاتی تبدیلی کیا ہے اور اس کے اثرات کیسے پڑ رہے ہیں؟ اسی پر سندھ کی ایک لوک فنکارہ میوزیکل گروپ کے ذریعے گاؤں گاؤں جا کر آگاہی دے رہی ہیں۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ۔
کراچی میں موجود چار افریقی ہاتھی مدھوبالا، نورجہاں، سونیا اور ملیکا کو 2009 میں ایک ساتھ پاکستان لایا گیا تھا۔
کراچی کی صوفیہ حسنین کئی برسوں سے پاکستان میں ایئر کوالٹی مانیٹرز تیار کر رہی ہیں جو فضائی آلودگی کو جانچنے میں مدد دیتے ہیں۔ وہ کراچی کے کئی علاقوں میں یہ مانیٹرز لگا چکی ہیں۔ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں جانیے کہ یہ مانیٹرز کیسے کام کرتے ہیں اور کیوں ضروری ہیں؟
کراچی کے ایک دفتر میں کام کرنے والے الیکٹریشن اور آفس بوائے سے ملیے جنہوں نے کسی ڈگری یا تعلیمی قابلیت کے بغیر لوگوں کو دفتر میں کام کرتے ہوئے دیکھ کر اینیمیشن بنانا سیکھی اور اب اسی دفتر میں بطور اینیمیٹر کام کر رہے ہیں۔ سدرہ ڈار کی رپورٹ۔
کراچی میں اکتوبر کے مہینے میں طویل وقت تک موسم گرم رہا۔ اب بھی نومبر کراچی شہر کے لیے گرم ہی ثابت ہوگا۔
پاکستان میں ڈھائی کروڑ کے قریب بچے اسکول جانے سے قاصر ہیں اور ان میں سے آدھی تعداد لڑکیوں کی ہے ۔ بہت سی بچیوں کو سیکنڈری اور اس سے آگے پڑھنے کی اجازت بھی نہیں مل پاتی۔ غیر سرکاری تنظیم 'روشن پاکستان' لڑکیوں کی تعلیم ان رکاوٹوں کو کس طرح دور کر رہی ہے؟ جانیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
کراچی میں 19 اکتوبر کو لی مارکیٹ کے علاقے بانٹوا گلی، جو لیاری کی مشہور کھجور مارکیٹ بھی کہلاتی ہے، کی ایک تنگ گلی میں قائم سینکڑوں فلیٹوں اور بھیڑ کے درمیان واقع بلڈنگ کی ساتویں منزل پر ایک فلیٹ سے چار لاشیں ملیں۔
بائیس سالہ رخسانہ (فرضی نام) چھ ماہ کی حاملہ ہیں گاؤں میں جاری کشیدگی اور ان کے شوہر کی روپوشی انھیں پریشان کیے ہوئے ہیں۔ ان کے مکان سے چند قدم کے فاصلے پر ان کے والدین کا گھر ہے۔ لیکن وہ ڈر کے مارے وہاں بھی جانے سے گریزاں ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کی نچلی چار پسلیوں میں فریکچر سے دراصل ان کے سینے کے پچھلے حصے پر طاقت کے استعمال کا برملا اشارہ ملتا ہے
دو مختلف سوچ اور نظریات رکھنے والے گروپس اگر آمنے سامنے آ گئے تو کیا کچھ ہو سکتا ہے یہ یقیناً صوبائی حکومت کے ذہن میں ہو گا۔ لیکن یہ کس حد تک جا سکتا ہے اس پر صحافی پہلے سے ہی الرٹ تھے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے الزام لگایا ہے کہ انہیں پیر کی شب کراچی ایئرپورٹ پر امریکہ روانگی سے زبردستی روکا گیا اور ان کا پاسپورٹ بھی چھین لیا گیا۔ وائس آف امریکہ کی نمائندہ سدرہ ڈار نے ماہ رنگ بلوچ سے ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعے پر بات کی ہے۔
سمی دین بلوچ کا دعوی ہے کہ رات گئے حکام کہہ رہے ہیں کہ ان کو سفر کی اجازت نہیں۔ سمی کے مطابق امکان یہی ہے کہ انہیں سفر کی اجازت نہ مل سکے۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دھماکے میں دو چینی باشندوں سمیت تین افراد ہلاک جبکہ 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کی ذمہ داری بلوچستان کی علیحدگی پسند تنظیم نے قبول کی ہے۔
دنیا کے کئی ملکوں کی طرح پاکستان بھی ان دنوں ملیریا، ڈینگی اور چکن گنیا جیسے وائرس کی لپیٹ میں ہے۔ رواں برس سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خیبر پختونخوا سے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد ڈینگی کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اس وقت شہری ٹوٹی ہوئی سڑکوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ حالیہ بارشوں کے بعد بیشتر سڑکوں پر گڑھے پڑ چکے ہیں جب کہ کئی مقامات پر سیوریج کے پانی کے باعث بھی سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے۔ یہ سڑکیں کب بنیں گی؟ جانیے سدرا ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
غیر معمولی بارشوں کے سبب درمیانے درجے کے سیلابوں سے صوبہ سندھ ایک بار پھر آزمائش سے گزر رہا ہے۔ سیلابوں اور بارشوں سے کئی دیہات، گاؤں مکمل طور پر زیرِ آب ہیں۔
سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جہاں اٹھارہ سال سے کم عمر بچوں کی شادی قانوناً جرم ہے۔ اس قانون کے ہوتے ہوئے سندھ کے بہت سے علاقوں میں کمسن بچیوں کی شادیاں نہ صرف ہوتی ہیں بلکہ وہ کم عمری میں ماں بھی بن جاتی ہیں۔
حیدر آباد کے علاقے پریٹ آباد میں 30 مئی کو گیس سلینڈر کی دکان میں دھماکے سے 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں 19 بچے بھی شامل تھے۔ پریٹ آباد واقعے کے متاثرین اب کس حال میں ہیں اور وہ کیا سوچتے ہیں؟ سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی رپورٹ دیکھیے۔
سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں پہلی بار کھجوروں کے درختوں پر پھل اگے ہیں۔ اس صحرائی زمین پر کاشت کیسے ممکن ہوئی اور اس تجربے سے وہاں کے رہنے والوں کی زندگی میں کیا تبدیلی آ رہی ہے؟ دیکھیے سدرہ ڈار اور خلیل احمد کی اس رپورٹ میں۔
مزید لوڈ کریں